اسلام آباد ( فاروق اقدس) عدالتی اصلاحات کیلئے ترمیم کی منظوری میں سرگرم ذرائع کے مطابق جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانافضل الرحمٰن کے مطالبے پر آئینی ترامیم کے مسودے میں متعددتبدیلیاں کردی گئیں ، ان ذرائع نے دعویٰ کیا کہ بلاول بھٹو کی کوششوں سےکم سےکم ایجنڈےپر حکومت اور مولانامیں متعددنکات پراتفاق ہوگیا ۔
مولاناکے مطالبے پر آرٹیکل 200،51،ملٹری کورٹس سےمتعلق ترامیم واپس لی گئی ، ججز کی مدت ملازمت 68 سال تک بڑھانے کی شق واپس لےلی گئی، ان ذرائع کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمٰن اور حکومت میں آئینی عدالت کے قیام پر اتفاق رائے ہوگیا
آئینی عدالت کا سربراہ سپریم کورٹ سے ریٹائرڈ جج ہوگا، آئینی عدالت کےسربراہ کا تقررپہلی باروزیراعظم کی ایڈوائس پرصدر کرینگے، ذرائع نے کہا کہ آئینی عدالت کے باقی ججز کا تقرر پانچوں ہائیکورٹس سےاہلیت کی بنیاد پر ہو گا، آئینی عدالت پانچ سے سات ججز پر مشتمل ہو گی اور آئینی عدالت آئینی امور سے متعلق مقدمات سنے گی۔
ذرائع نے بتایا کہ مولانافضل الرحمٰن اورحکومت میں آرٹیکل 63 اےمیں ترمیم پر اتفاق ہوا، جس کے تحت فلور کراسنگ پرووٹ شمار تصورہو گا۔