• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پیپلز پارٹی کی قیادت میں سندھ حکومت نے صحت کے شعبے میں کئی اہم اقدامات اور اصلاحات کی ہیں جن کا مقصد صوبے کے عوام کو بہتر اور معیاری طبی سہولتیں فراہم کرنا ہے۔ یہ اقدامات خاص طور پر پسماندہ اور غریب طبقے کے لیےصحت کی معیاری سہولیات تک رسائی کو یقینی بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔ سندھ حکومت کی کوششیں اس بات کی عکاس ہیں کہ وہ صحت کے شعبے میں عوامی بہتری کیلئے سنجیدہ ہے اور نظام میں موجود خامیوں کو دور کرنے کیلئے مستقل طور پر کام کر رہی ہے۔سندھ حکومت نے صحت کے بنیادی ڈھانچے کی بہتری پر خصوصی توجہ دی ہے۔ دیہی اور شہری علاقوں میں اسپتالوں اور صحت مراکز کی اپ گریڈیشن اور نئے اسپتالوں کی تعمیر کے متعدد منصوبے شروع کیے گئے ہیں۔ اس سلسلے میں حکومت نے مختلف تحصیلوں اور اضلاع میں نئے ہسپتال اور طبی مراکز قائم کیے ہیں تاکہ عوام کو مقامی سطح پر معیاری علاج کی سہولت فراہم کی جا سکے۔ خاص طور پرکراچی کے علاوہ اندرون سندھ کے علاقوں میں بھی جدید طبی سہولتوں کے حامل اسپتال بنائے گئے ہیں، جن میں جدید آلات اور تجربہ کار طبی عملہ فراہم کیا گیا ہے۔کراچی میں واقع جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر سندھ حکومت کے زیر انتظام ہے اور یہ پاکستان کے بڑے طبی اداروں میں سے ایک ہے۔ سندھ حکومت نے اس ادارے کی ترقی کیلئے کثیر سرمایہ کاری کی ہے۔ جناح اسپتال میں جدید ترین طبی آلات فراہم کیے گئے ہیںاور اسے جدید سہولیات سے لیس کیا گیا ہے تاکہ پیچیدہ بیماریوں کے علاج میں آسانی ہو سکے۔ اس کے علاوہ سندھ حکومت جناح اسپتال میں کئی نئے یونٹس کا قیام عمل میں لائی، جن میں کینسر کے علاج کیلئے جدید ریڈیالوجی اور آنکولوجی یونٹس شامل ہیں۔سندھ حکومت نے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیو ویسکولر ڈیزیز (NICVD) کی ملک گیر سطح پر توسیع کی ہے۔ دل کے مریضوں کیلئے معیاری علاج کی فراہمی کیلئے کراچی کے علاوہ سندھ کے دیگر شہروں میں بھی NICVD کے ذیلی مراکز قائم کیے گئے ہیں۔ یہ مراکز شہری اور دیہی دونوں علاقوں میں لوگوں کو امراض قلب کے علاج کی سہولت فراہم کرتے ہیں۔سندھ حکومت نے صحت کے اداروں میں انتظامی اصلاحات بھی متعارف کروائی ہیں، جن کا مقصد بدعنوانی کا خاتمہ، شفافیت کا فروغ اور کارکردگی کو بہتر بنانا ہے۔ ان اصلاحات کے تحت صحت کے عملے کی نگرانی کو مؤثر بنایا گیا ہے تاکہ خدمات کی فراہمی میں کوتاہی نہ ہو۔ حکومت نے مختلف طبی اداروں کیلئے فنڈز کی شفافیت کو یقینی بنانے کیلئے کئی اقدامات کیے ہیں اور اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ فنڈز کا استعمال درست جگہوں پر کیا جائے۔سندھ حکومت نے ’’سندھ ایمرجنسی سروس‘‘ کے نام سے ایک جدید اور مؤثر ایمبولینس سروس متعارف کرائی ہے، جو فوری طبی امداد فراہم کرتی ہے۔ اس سروس کے تحت جدید ایمبولینس گاڑیاں صوبے کے تمام بڑے شہروں اور اہم مقامات پر موجود ہوتی ہیں، جو ہنگامی صورت حال میں فوری طور پر مریضوں کو اسپتال منتقل کرتی ہیں۔ اس سروس کی کامیابی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ حادثات، دل کے دورے یا کسی بھی ناگہانی صورت حال میں فوری مدد فراہم کی جا رہی ہے، جس سے انسانی جانیں بچ رہی ہیں۔سندھ حکومت نے ماں اور بچے کی صحت کے حوالے سے بھی کئی اہم منصوبے متعارف کروائے ہیں۔ خاص طور پر دیہی علاقوں میں زچہ و بچہ مراکز قائم کیے گئے ہیں، جہاں حاملہ خواتین اور نوزائیدہ بچوں کیلئے معیاری طبی خدمات فراہم کی جاتی ہیں۔ ان مراکز میں خصوصی ماہرین کی موجودگی کو یقینی بنایا گیا ہے تاکہ پیچیدہ کیسز کو بھی مقامی سطح پر ہی حل کیا جا سکے۔سندھ حکومت نے صحت کے شعبے میں ایک اور اہم قدم اٹھاتے ہوئے غریب اور نادار مریضوں کیلئے مفت علاج کی سہولت فراہم کی ہے۔ اس سلسلے میں حکومت نے مختلف اسپتالوں کے ساتھ معاہدے کیے ہیں، جہاں غریب مریضوں کو مفت طبی خدمات فراہم کی جاتی ہیں۔ اس کے علاوہ،’’سندھ ہیلتھ کارڈ‘‘ جیسے پروگرامز بھی متعارف کروائے گئے ہیں، جس کے تحت غریب خاندانوں کو مالی امداد فراہم کی جاتی ہے تاکہ وہ بہترین طبی سہولتوں سے مستفید ہو سکیں۔سندھ حکومت نے COVID-19 کی وبا کے دوران بھی اہم کردار ادا کیا۔ حکومت نے نہ صرف بڑے پیمانے پر ٹیسٹنگ اور ویکسی نیشن مہمات چلائیں، بلکہ اسپتالوں میں خصوصی COVID وارڈز بھی قائم کیے ، جہاں مریضوں کی خصوصی دیکھ بھال کی گئی۔اگرچہ سندھ حکومت نے صحت کے شعبے میں قابل ذکر کام کیا ہے، مگر اسےاب بھی کئی چیلنجز کا سامنا ہے۔ دیہی علاقوں میں طبی سہولیات کی رسائی اب بھی ایک بڑا مسئلہ ہے، اور صحت کے شعبے میں بدعنوانی کا خاتمہ بھی ضروری ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ اپنے اصلاحاتی پروگرامز کو مزید بہتر بنائےاور صحت کے شعبے میں نجی اور غیر سرکاری تنظیموں کے ساتھ مل کر کام کرے تاکہ مزید بہتری لائی جا سکے۔

تازہ ترین