• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ کے وزیر اطلاعات شرجیل میمن نے انکشاف کیا ہے کہ پی ٹی آئی کا اصل تھنک ٹینک اسرائیل میں موجود ہے۔ انہوں نے اس بارے میں گزشتہ دنوں دواسرائیلی اخباروں میں بانی پی ٹی آئی کے بارے میں شائع شدہ مضامین کابھی حوالہ دیا ہے۔ یہ ایک اہم انکشاف ہے لیکن پاکستان نے نہ تو ان مضامین پرکوئی توجہ دی ہے اور نہ ہی اس انکشاف کو کوئی اہمیت دیتا نظر آتا ہے۔کوئی اورملک یا کوئی تگڑی حکومت ہوتی تو اس پر بڑا کچھ ہوتا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ پی ٹی آئی کے بانی کا سب سے بڑا حمایتی اسرائیل ہے۔ یہ وہ اسرائیل ہے جس نے لاکھوں نہتے، معصوم وبے گناہ فلسطینی اور لبنانی مسلمانوں کا قتل عام شروع کررکھا ہے۔ سوال یہ ہے کہ مسلمانوں کے ازلی دشمن اور قاتل صیہونی بانی پی ٹی آئی کی حمایت کیوں کررہے ہیں اس پردنیا بھر کے مسلمانوں اور بالخصوص پاکستان کےمسلمانوں کو،چاہے وہ دنیا میں کہیں بھی رہتے ہوں ،آواز اٹھانا چاہئے۔ مذہبی حلقے کیوں اس اہم ترین معاملے پر خاموش ہیں۔ امریکہ، برطانیہ اور بعض یورپی ممالک کھل کر صہیونیوں کی سفارتی ،مالی اور دفاعی مدد کررہے ہیں اور وہی صہیونی بانی پی ٹی آئی کی کھل کر حمایت کررہے ہیں۔ اس میں پوشیدہ کیا رہ گیا ہے کہ مسلمانوں کا قاتل اور دشمن جب کسی شخص کی جو پاکستانی بھی ہو اور مسلمان بھی ہو حمایت ومدد کرتا ہوتو ایسے مسلمان اور پاکستانی کو کیا سمجھا جائے۔ دوسری بات یہ کہ اسرائیلی کسی پاکستانی اور مسلمان کی حمایت آخرکیوں کرتے ہیں۔ کیا کوئی مسلمان اس کا جواب دے گا۔

ایک یہودی پیروکار ہے جس کا نام ٹام سوازی ہے جوکہ مبینہ طور پر اس تھنک ٹینک کا اہم رکن ہے جس کا انکشاف صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل میمن نے گزشتہ روزکیا ہے۔ ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کی احتجاجی شرانگیزی کے منصوبہ ساز بھی وہی صہیونی ہیں جو بانی پی ٹی آئی اور اس جماعت کو بطور مہرہ استعمال کرکے پاکستان کو کمزور کرناچاہتے ہیں بھارت بھی اس میں شریک اور سہولت کارہے۔ ہوسکتا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کسی جادو وغیرہ کے زیر اثر اس طرف سوچنے سے قاصر ہوںکہ وہ اس شاخ کو کاٹنے کی کوشش کررہے ہیں جس پرخود ان کا آشیانہ ہے۔ یا وہ شیطان کے بنائے سبز باغ دیکھ کر بہک رہے ہوں۔ بات ٹام سوازی نامی صہیونی پیروکارکی ہورہی تھی۔ بانی پی ٹی آئی کی صحت کے بارے میں گمراہ کن پیروپیگنڈے کا آغاز صہیونی تھنک ٹینک کے اسی رکن نے کیا ہے۔ حالانکہ ذرائع کے مطابق بانی پی ٹی آئی مکمل طور پر صحت مند ہیں۔ باقاعدگی سے دوگھنٹے روزانہ ورزش کرتے ہیں اور بہترین کھانے کھاتے ہیں ان کو وہ تمام سہولیات بھی میسر ہیں جن کا کوئی قیدی تصور بھی نہیں کرسکتا۔ اس تمام صورتحال سے واضح ہوتا ہے جیسا کہ ذرائع نے بتایا ہے کہ پی ٹی آئی کی تمام ملک دشمن شرانگیزی کے منصوبہ ساز صہیونی ہیں اور اس میں بھارت کی طرف سے معاونت وسہولت کاری بھی بالکل سامنے ہے۔ بلوچستان میں دہشت گردی ہو یا خیبر پختونخوا میں، یہ سب اسی منظم سازش کا حصہ ہے جو پاکستان کے خلاف عرصہ پہلے سے تیار کی گئی ہے اور اس پر عمل ہورہا ہے۔ دوسری طرف ملک میں سیاست ، آئینی حقوق،انسانی حقوق اور جمہوری حقوق کے نام پر ملک کے خلاف جاری مہم سب کا مرکز اور تھنک ٹینک ایک ہی ہے۔ دوسروں کو میر جعفر اور میر صادق کہنے والوں کو اپنے گریبان میں جھانکنا چاہئے کہ وہ اس ملک کے ساتھ کیا کررہے ہیں۔

ٹام سوازی نامی صہیونی نے امریکی وزیر خارجہ بلنکن کوخط لکھ کر جیل میں بانی پی ٹی آئی کی صحت کے بارے میں ’’ شدید تشویش ‘‘ کا اظہار کیا ہے۔ یادرہے کہ ٹام سوازی نیویارک صہیونی اکثریت والے علاقے سے ڈیمو کرٹیک پارٹی کے ٹکٹ پررکن کانگریس منتخب ہوئے۔ ٹام سوازی کا اگلے ماہ نومبر میں پاکستان کا دورہ متوقع ہے ان کی جیل میں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی کوشش کے علاوہ پی ٹی آئی کے بعض اہم ارکان سے ملاقاتیں بھی متوقع ہیں۔ یہ شخص مسلمانوں خصوصاً فلسطینیوں کے دشمنوں میں سرفہرست افراد میں شامل ہے۔ ٹام سوازی غزہ پر اسرائیلی حملے کا سرگرم حمایتی ہے۔ اس شخص کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ یہ جمائما اور زیک گولڈ اسمتھ کا قریبی دوست ہے۔ جہاں تک15اکتوبر کو پی ٹی آئی کی طرف سے ڈی چوک پر احتجاج کا تعلق ہے تو یہ بھی محض ایک افواہ ہی ہے لیکن موجودہ کمزور حکومت بلاوجہ اس اعلان سے گھبرا گئی ہے۔ ممکن ہے کہ ان سطور کی اشاعت تک حکومت بلیک میل ہوکر پی ٹی آئی والوں کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات بھی کروادے۔ سوچنے والی بات یہ ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے اسلام آباد میںاجلاس کے موقع پراحتجاج کا مقصد کیا تھا ظاہر ہے یہ پاکستان کو عالمی سطح پر بدنام اور کمزور کرنے کی اس سازش کا حصہ تھا جو تھنک ٹینک کا منصوبہ ہے۔ دوسری طرف یہ بات بھی قابل غور ہے کہ جب اس احتجاج کا اعلان ہوا تھا تو اس کےاغراض و مقاصد کیا تھے جن کا اختتام صرف بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کرانے پر ہوا یہ تمام ہدایات باہر سے موصول ہوتی ہیں اور یہاں کے بیچارے ان پرعمل کرنے پرمجبور ہوتے ہیں۔ یہ بات اگر مبینہ طورپر اس کمزورترین حکومت کو معلوم نہیں تو بدقسمتی ہے کہ اب پی ٹی آئی کی کال پر سوائے دیہاڑی داروں کے کوئی بھی کسی احتجاج میں شامل نہیں ہوتا ۔ پنجاب جیسے بڑے صوبے سے دوتین ہزارافرادکا نکلنا توکسی بھی سیاسی جماعت کی توہین کے مترادف ہے اس لئے پی ٹی آئی کا دارومدار صرف کے پی کے پرہے اور اب کسی نے نکلنا نہیں۔لیکن گیدڑ بھبکیوں سے ڈرتی حکومت کا کیا کیا جائے۔

تازہ ترین