• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایران کی جانب سے اسرائیل پر بڑے پیمانے پر بیلسٹک میزائل حملوں کو تقریباً ایک ماہ گزرچکا ہے۔ توقع کی جارہی تھی کہ اسرائیل ردعمل میں ایران پر فوراً جوابی حملہ کرئیگا اور ایران کی آئل اور جوہری تنصیبات کو نشانہ بنائے گا لیکن اتنے دن گزرنے کے باوجود اسرائیلی ردعمل کا سامنے نہ آنا اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ ایران کے خلاف جوابی کارروائی کرنا اسرائیل کیلئے اتنا آسان نہیں جتنا ایرانی حملوں سے پہلے سمجھا جارہا تھا۔ اطلاعات ہیں کہ اسرائیل، ایران پر حملے کیلئے تیاریوں میں مصروف ہے اور اس سلسلے میں امریکی اور یورپی اتحادیوں سے صلاح مشورے کررہا ہے۔ پنٹاگون نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ امریکہ نے میزائل ڈیفنس بیٹری کی کھیپ اسرائیل پہنچا دی ہے جنہیں آپریٹ کرنے کیلئے امریکی فوجی دستے بھی اسرائیل پہنچ چکے ہیں۔ ایسی صورتحال میں ایران نے امریکہ اور مشرق وسطیٰ میں اسکے اتحادیوں پر واضح کردیا ہے کہ اگر ایران کی آئل تنصیبات پر حملہ کیا گیا تو خطے سے دنیا بھر کو ہونے والی 60 فیصد آئل کی سپلائی کو نشانہ بنایا جائیگا۔ ساتھ ہی ایران نے امریکہ کو یہ پیغام بھی بھجوایا ہے کہ اگر اسرائیل نے ایران پر حملہ کیا تو اس کا ذمہ دار امریکہ کو ٹھہرایا جائے گا کیونکہ امریکہ، اسرائیل کو ایران کے خلاف انٹیلی جنس معلومات، دفاعی ساز و سامان اور انہیں آپریٹ کرنے کیلئے فوجی اہلکار فراہم کررہا ہے اور اسرائیلی حملے کی صورت میں ایران خطے میں امریکی مفادات کو نشانہ بنائے گا۔ سعودی عرب اور خطے کے دیگر ممالک، ایران کی اس دھمکی کو سنجیدگی سے لے رہے ہیں اور انہوں نے امریکہ کو ایران کی اس تنبیہ سے خبردار کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ امریکہ، اسرائیل کو ایران پر حملہ کرنے اور اسکی آئل اور جوہری تنصیبا ت کو نشانہ بنانے کی اجازت دینے سے ہچکچا رہا ہے۔ یاد رہے کہ ایران نے حماس سربراہ اسماعیل ہنیہ اور حزب اللہ سربراہ حسن نصر اللہ کی شہادت کے بعد یکم اکتوبر کو اسرائیل پر 200سے زائد بیلسٹک میزائل فائر کئے تھے۔

اسرائیل پر ایران کے بیلسٹک میزائل حملوں کی جو تفصیلات سامنے آئیں، انکے مطابق ایرانی حملے سے 72 گھنٹے قبل امریکی سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیم برنز نے ایران کے اعلیٰ حکام سے مشرق وسطیٰ میں ملاقات کی تھی جس میں ایران نے امریکہ کو پیشگی طور پر خبردار کیا تھا کہ ایران، اسرائیل پر حملہ کرنے والا ہے اور اگر امریکہ نے ایرانی حملے کو روکنے کی کوشش کی تو خطے میں US Bases کو نشانہ بنایا جائیگا جسکے جواب میں امریکہ نے ایرانی حکام پر واضح کیا تھا کہ ایران اسرائیل پر حملہ کرسکتا ہے لیکن وہ اسرائیل کی شہری آبادیوں کو نشانہ نہ بنائے۔ اس طرح امریکی اور یورپی اتحادیوں کو ایران کے حملے کو ناکام بنانے کیلئے وقت مل گیا تھا۔ امریکہ کو یہ یقین تھا کہ اسرائیل کے دفاع کیلئے اس کا فراہم کردہ آئرن ڈوم میزائل سسٹم ایرانی حملے کو ناکام بنادے گا۔ ایران نے حملے سے قبل اسرائیل کی جانب سینکڑوں ڈرونز بھیجے جنہیں اسرائیل کا دفاعی نظام تباہ کرنے میں مصروف ہوگیا لیکن اس کے باوجود درجنوں ایرانی ڈرونز اپنے اہداف کے قریب پہنچنے میں کامیاب رہے جن سے حاصل کردہ معلومات کے بعد ایران نے اسرائیل پر بیلسٹک اور کروز میزائلوں کی بارش کردی جو امریکی آئرن ڈوم میزائل سسٹم کو ناکام بناتے ہوئے اسرائیلی ایئر بیسز کو نشانہ بنانے میں کامیاب رہے۔

اسرائیل پر ہونے والے ایران کے کامیاب بیلسٹک میزائل حملوں نے امریکہ کے اربوں ڈالر کے فول پروف آئرن ڈوم میزائل سسٹم کی حقیقت آشکار کردی ہے جسکے بارے میں امریکہ اور اسرائیل یہ دعویٰ کرتے رہے ہیں کہ اس دفاعی نظام کی موجودگی میں اسرائیل کا دفاع ناقابل تسخیر ہے اور دشمن کا فائر کیا گیا کوئی بھی میزائل اس نظام سے بچ کر نکلنے میں کامیاب نہیں ہوسکتا مگر ایران نے اسرائیل کے وسط میں ایئر بیسز کو بڑی مہارت سے نشانہ بناکر امریکی اور اسرائیلی دعوئوں کو غلط ثابت کر دکھایا جو نہ صرف امریکہ اور اسرائیل کے ساتھ دنیا بھر کیلئے باعث حیرت ہے بلکہ آئرن ڈوم میزائل سسٹم کی ناکامی سے امریکہ کو دنیا بھر میں خفت اٹھانا پڑی ہے۔ ایرانی حملوں سے قبل اسرائیل اس غلط فہمی میں مبتلا تھا کہ وہ جس ملک پر چاہے حملہ کرسکتا ہے اور خطے کا کوئی ملک اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا کیونکہ خطے کے ممالک امریکی اشیرباد پر اسرائیل کی انتقامی کارروائی (Retaliation) سے خوفزدہ ہیں مگر ایرانی حملوں نے اس خوف کا خاتمہ کردیا ہے اور یہ واضح کردیا ہے کہ اسرائیل نے ہماری ریڈ لائن کو عبور کیا ہے اور ہم اسرائیل پر حملہ کرنے سے خوفزدہ نہیں۔ امریکہ نے اپنا آئرن ڈوم میزائل سسٹم یورپ، جاپان اور جنوبی کوریا سمیت دنیا کے کئی ممالک میں نصب کر رکھا ہے اور ان ممالک کو یہ یقین دہانی کرائی ہے کہ مذکورہ امریکی دفاعی نظام ان ممالک کا دفاع کرے گا مگر اسرائیل پر ایرانی حملوں کے بعد یورپی اور دیگر ممالک پریشانی سے دوچار ہیں کہ امریکی آئرن ڈوم میزائل سسٹم جب ایران کے پرانے ٹیکنالوجی کے حامل میزائل روکنے میں ناکام رہا تو وہ روس، چین اور شمالی کوریا کے جدید ٹیکنالوجی کے حامل کروز میزائلوں کو روکنے میں کس طرح کامیاب رہے گا۔ امریکہ اب یہ دعویٰ کرنے کی پوزیشن میں نہیں کہ امریکی آئرن ڈوم میزائل سسٹم ناقابل تسخیر ہے۔ امریکہ اپنے اتحادی اسرائیل کے دفاع میں کھل کر سامنے آگیا ہے اور ایران، اسرائیل تنازع کی دلدل میں پھنستا جارہا ہے۔ اگر اسرائیل، امریکی ایما پر ایران پر حملہ کرتا ہے تو یقیناً روس اور چین، ایران کی مدد کو آئیں گے۔ اس طرح تیسری عالمی جنگ کے امکانات کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔

تازہ ترین