اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے ایمان مزاری اور ان کے شوہر ہادی علی چٹھہ کو 3 روز کے لیے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔
ایمان مزاری اور ہادی علی کے خلاف انٹرنیشنل کرکٹ ٹیم کے روٹ کے دوران کارِ سرکار میں مداخلت کے کیس کی جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے سماعت کی۔
دورانِ سماعت جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے محفوظ فیصلہ سنا دیا۔
سماعت کے آغاز میں پراسیکیوٹر راجہ نوید نے ایمان مزاری اور ہادی علی کے 30 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ انٹرنیشنل ٹیموں کا پاکستان میں آنا اہم ہے، ٹیموں کو اسٹیٹ گیسٹ کا درجہ دیا ہوا ہے۔
پراسیکیوٹر راجہ نوید نے دلائل میں کہا کہ ایمان مزاری اور ہادی علی نے دورانِ روٹ بیریئرز ہٹائے اور عوام کو اشتعال دلایا، دونوں کو روکا لیکن غیر قانونی فعل دہرایا اور سیکیورٹی توڑتے رہے، ایمان مزاری اور ہادی علی نے انٹرنیشنل ٹیموں کی سیکیورٹی کو خطرہ پہنچایا، دونوں کی ویڈیو کی فارنزک کرانا ضروری ہے، ان کے ہمراہ موجود دو افراد کو بھی گرفتار کرنا ہے۔
انہوں نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عالمی سطح پر پاکستان کی جگ ہنسائی ہوئی، ماضی میں سری لنکن ٹیم کے ساتھ واقعہ پیش آیا جس کے بعد کرکٹ پاکستان سے چلی گئی، وکلاء کو قانون کا معلوم ہے، وکلاء کو قانون کی پاسداری کرنی چاہیے۔
وکیلِ صفائی قیصر امام نے کہا کہ انگلینڈ کا دکھ ہے جو مہمان تھے اور پاکستان سے ہار گئے، انگلینڈ کے کھلاڑیوں کو ضرور دکھ ہوا ہو گا کہ ہماری وجہ سے راستے بند ہیں۔
وکیلِ صفائی نے کہا کہ ہادی علی کی ہاتھا پائی ایک شخص کے ساتھ ہوئی جو وردی میں نہیں تھا، سادہ لباس میں ملبوس موجود افراد کو طاقتور کیا جا رہا ہے، دہشت گردی ایکٹ کو مذاق بنایا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ ایمان مزاری اور ان کے شوہر کے خلاف تھانہ آبپارہ میں مقدمہ درج ہے جس میں دہشت گردی سمیت 5 دفعات شامل کی گئی ہیں۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق انٹرنیشنل کرکٹ ٹیموں کے لیے فیصل ایونیو پر روٹ لگا ہوا تھا، تمام شہری قانون کی پاسداری کرتے ہوئے کھڑے تھے، انٹرنیشنل ٹیموں کو اسٹیٹ گیسٹ کا درجہ حاصل ہے تاکہ دہشت گردی سے بچا جا سکے، ایمان مزاری نے بیریئر ہٹاتے ہوئے عوام کو اشتعال دلایا۔
مقدمے میں کہا گیا ہے کہ ایمان مزاری نے کہا کہ بیریئر کھولو، وہ چیخ چلا رہی تھیں، ایک اور وکیل آیا اور دھمکیاں دینے لگا جو ایمان مزاری کا شوہر تھا، ان کے شوہر نے گالم گلوچ کی اور پولیس اہلکار کو تھپڑ مارے۔