٭ جانوروں میں خواہش ہوتی ہے، عقل نہیں ہوتی۔ فرشتوں میں عقل ہوتی ہے اور خواہش نہیں ہوتی، جب کہ انسان میں عقل اور خواہش دونوں ہوتی ہیں۔ اگر عقل، خواہش پر غالب آ جائے، تو انسان فرشتہ اور اگر خواہش عقل پر غالب آ جائے، تو انسان جانور بن جاتا ہے۔
٭ فرعون دُنیا کا واحد شخص ہے جس کا مَرنے کے تین ہزار سال بعد پاسپورٹ بنا۔ اس کا پاسپورٹ 1974ء میں بنایا گیا تھا اور اس کی وجہ یہ تھی کہ اس کی لاش کو محفوظ رکھنے کے لیے مرمت درکار تھی اور فرانس میں پاسپورٹ کے بغیر لاش بھی داخل نہیں ہو سکتی۔ اس لیے فرعون کا بھی پاسپورٹ بنوایا گیا۔
٭ عالم کا امتحان اس کے علم کی کثرت سے نہیں ہوتا بلکہ دیکھنا چاہیےوہ فتنہ انگیز باتوں سے کیسے بچتا ہے۔
٭ برائی جیت تو سکتی ہے، لیکن اس کی قسمت میں جشنِ فتح نہیں ہوتا۔
٭ محنت اتنی خاموشی سے کرو کہ کام یابی شور مچا دے۔ (پرنس افضل شاہین، بہاول نگر)
پردہ رہ گیا (ثمینہ نعمان)مدد ایسے بھی ہوتی ہے(مبشّرہ خالد)مَن چاہی زندگی (آسیہ محمد عثمان) مختصر کہانیاں(رفیق زاہد، گوادر، بلوچستان) دھڑکن (ریطہ فرحت)وقت پردَم، وقت کا پھیلاؤ (شہیرہ عنایت، کوٹ ادّو) معیار (عشرت جہاں، لاہور) دھوکا(محمّد علی سحر، محمود آباد، کراچی) مانو کی نند (محمد نعمان جاوید،کراچی) منتقل (ادینہ صدیقی)ماں کی گود (افروز عنایت) کب ہوجاتا ہے حلال، حرام (ارم نفیس ناظم آباد، کراچی)،عشقِ محرم (ارسلان اللہ خان)۔