لندن (پی اے) این ایچ ایس سفولک اور اسیکس نے سوشل میڈیا، ویڈیوز اور پوسٹر ز کے ذریعے استعمال سے بچ جانے والی دوائوں کے استعمال کی روک تھام کیلئے آگہی مہم شروع کی ہے۔ استعمال سے بچ جانے والی ان دوائوں پر این ایچ ایس کے سالانہ کم وبیش 300ملین پونڈ ضائع ہوتے ہیں، اس مہم کے ذریعے لوگوں کو اس بات کی ترغیب دی جارہی ہے کہ وہ بچ جانے والی دوائیں گھر میں جمع کر کے رکھنے کے بجائے فارمیسیز کو واپس کردیں۔ ایک اندازے کے مطابق برطانیہ میں کم وبیش 100ملین پونڈ مالیت کی دوائیں فارمیسیز کو واپس کردی جاتی ہیں لیکن کم وبیش 90ملین پونڈ مالیت کی دوائیں گھر میں جمع رکھی جاتی ہیں۔ اس مہم کی قیادت کرنے والی خاتون تانیا فرو کا کہنا ہے کہ ہم درحقیقت نہ استعمال ہونے والی دوائوں کو تلف ہونے سے بچانے کی کوشش کررہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اس مہم کے دوران ہم پوری کوشش کریں گے کہ اس بات کویقینی بنایا جاسکے کہ لوگ دوائیں مناسب طورپر استعمال کریں۔ انھوں نے کہا کہ یہ مسئلہ حل کرنے کیلئے مریضوں، جی پیز، فارماسسٹس اور ہسپتالوں سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ بعض مریض اپنے گھر پر اضافی دوائیں رکھنا چاہتے ہیں۔ این ایچ ایس کے ایک ترجمان نے بتایا کہ ایک اندازے کے مطابق استعمال نہ کی جانے والی دوائوں سے این ایچ ایس کو سالانہ 300 ملین پونڈ کا بوجھ برداشت کرنا پڑتا ہے۔ انھوں نے مریضوں کو مشورہ دیا کہ وہ گھر پر دوائیں جمع کرنے سے گریز کریں، جس سے دوائوں کی قلت یا کمیابی پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔ مریضوں کو چاہئے کہ وہ اپنے پاس موجود دوائوں کو چیک کریں اور جب تک ان کے پاس دوائیں موجود ہوں مزید دوائیں حاصل نہ کریں۔ انھوں نے کہا کہ استعمال سے رہ جانے والے دوائیں اگر پھینک دی جائیں تو ان سے ماحول پر منفی اثر پڑتا ہے۔ مریضوں کو چاہئے کہ وہ بچ جانے والی دوائیں فارمیسیز کو واپس کردیں۔انھوں نے کہا کہ فارمیسیز کو واپس کی جانے والی دوائیں اگر کھولی نہ گئی ہوں تو بھی دوسرے مریضوں کو استعمال نہیں کرائی جاسکتیں۔