بابا صدیق کے قتل کے الزام میں ملوث ملزمان نے تفتیش کے دوران انکشاف کیا ہے کہ انہیں سیاسی رہنما بابا صدیق کے قتل کے لیے 25 لاکھ روپے، گاڑی اور ایک فلیٹ دینے کا وعدہ کیا گیا تھا۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق ممبئی کرائم برانچ کی رپورٹس کے مطابق سیاسی رہنما بابا صدیق کے قتل کے الزام میں گرفتار کیے گئے کُل 18 افراد میں سے 4 نے انکشاف کیا ہے کہ انہیں بابا صدیق کے قتل کے لیے 25 لاکھ روپے، 1 گاڑی، 1 فلیٹ اور دبئی کے سفر کا وعدہ کیا گیا تھا۔
ممبئی پولیس کے ایک سینئر پولیس اہلکار نے میڈیا کو بتایا ہے کہ گرفتار افراد میں سے ایک رامپھول چند کنوجیا نے 4 نوجوان ملزمان سے وعدہ کیا اور بتایا کہ اس کیس میں مطلوب ملزم 23 سالہ ذیشان اختر سے جلد مطلوبہ رقم مل جائے گی۔
گزشتہ ماہ بابا صدیق کے قتل میں گرفتار 43 سالہ رامپھول چند کنوجیا نے اس قتل میں ملوث چاروں ملزمان سے 25، 25 لاکھ روپے، ایک ایک گاڑی، فلیٹ اور دبئی کے سفر کا وعدہ کیا تھا۔
ان 4 ملزمان میں 22 سالہ روپیش موہول، 20 سالہ شیوم کوہاد، 19 سالہ کرن سالوے اور 23 سالہ گورو اپونے شامل ہیں۔
پنجاب کے علاقے جالندھر سے تعلق رکھنے والا ذیشان اختر تاحال فرار ہے، اس پر قتل سے منسلک تقریباً 10 بینک اکاؤنٹس چلانے کا الزام ہے۔
اس نے مبینہ طور پر سیاسی رہنما کے قتل کے لیے گرفتار ملزمان کو 4 لاکھ روپے سے زیادہ کی رقم بھیجی تھی۔
واضح رہے کہ 12 اکتوبر کو بھارتی سیاسی شخصیت اور سلمان خان کے قریبی دوست بابا صدیق کو ممبئی میں 3 مسلح افراد نے قتل کر دیا تھا، جس کی ذمے داری لارنس بشنوئی گینگ نے قبول کی تھی۔
سوشل میڈیا پر ایک گینگ ممبر نے لکھا ہے کہ سلمان خان کی مدد کرنے والوں کو نہیں چھوڑیں گے۔
پولیس نے بابا صدیق کے قتل کے الزام میں اب تک درجنوں افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔