گزشتہ ہفتے کی شام ممبئی کے علاقے باندرہ میں مہاراشٹر کے سابق وزیر اور نیشنل کانگریس پارٹی کے رہنما بابا صدیق کے سنسنی خیز قتل کے واقعے میں ممبئی پولیس کو جن مشتبہ افراد کی تلاش ہے، ان میں سے ایک ملزم سے اپریل میں بالی ووڈ سپر اسٹار سلمان خان کی رہائش گاہ کے باہر فائرنگ کے بعد پوچھ گچھ کی گئی تھی، لیکن ثبوت نہ ملنے پر اسے چھوڑ دیا گیا تھا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ انکی تفتیش میں شبہام لونکر اب بابا صدیق کے قتل میں ایک اہم سازشی کے طور پر سامنے آیا ہے۔
یاد رہے کہ بابا صدیق تین دفعہ ایم ایل اے رہنے کے ساتھ این سی پی کے اجیت پوار گروپ کے رکن تھے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سلمان خان کے باندرہ میں واقع رہائش گاہ گلیکسی اپارٹمنٹ میں فائرنگ کے بعد شبہام لونکر جو کہ لارنس بشنوئی گینگ کا ایک اہم رکن سمجھا جاتا ہے، اسے تفتیش کےلیے حراست میں لیا گیا تھا۔ اس کیس میں جن لوگوں سے تفتیش کی گئی ان میں سے متعدد نے اسکا نام لیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ لونکر نے فائرنگ کرنے والے ملزمان کو شیلٹر فراہم کیا لیکن مضبوط شواہد نہ ہونے پر اس وقت اسے چھوڑ دیا گیا تھا۔
ممبئئی پولیس نے میڈیا کو بتایا کہ لونکر اور اسکے بھائی پراوین، بابا صدیق قتل کیس میں دو اہم ملزمان میں شامل ہیں اور انھوں نے دو شوٹرز دھرم راج کیشب اور شیو کمار گوتم کو اپنے ساتھ شامل کیا تھا۔
جبکہ اتوار کو فیس بک پر جس پوسٹ میں لارنس بشنوئی گینگ نے بابا صدیق کے قتل کی ذمہ داری لی وہ بھی شبہام لونکر کے اکاؤنٹ سے تھا۔ اسکے بھائی پراوین کو گزشتہ روز پونا سے گرفتار کیا گیا ہے لیکن شبہام ابھی تک مفرور ہے اور اسکی تلاش جاری ہے۔