کراچی (رفیق مانگٹ) امریکا کے نو منتخب صدرٹرمپ وائٹ ہاؤس کو ان مردوں سے بھر رہے ہیں جن پر جنسی زیادتی کے الزامات ہیں۔
ان کی نامزدگیوں میں سے کم از کم 4 افراد پر جنسی ہراسگی اور ریپ کے الزامات ہیں۔
امریکی میڈیا کے مطابق نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر بارہا جنسی زیادتی اور ہراسگی کے الزامات لگے، اب وہ اپنی کابینہ میں متعدد ایسے افراد کا انتخاب کر رہے ہیں جنہوں نے جنسی زیادتیوں کا ارتکاب کیا ہے۔
خود ٹرمپ پر 2 درجن خواتین نے جنسی زیادتی اور عصمت دری کے الزامات عائد کیے ہیں اور صرف پچھلے سال 1 وفاقی جیوری نے انہیں 1990ء کی دہائی میں ای جین کیرول کے ساتھ جنسی زیادتی کا ذمے دار پایا۔
2024ء کے انتخابات سے 5 دن پہلے انہوں نے وعدہ کیا کہ ملک کی خواتین کی حفاظت کریں گے، ڈیموکریٹک ویمنز کاکس کی نائب صدر ٹریسا لیگر فرنانڈیز کا کہنا ہے کہ جب ہم صدر منتخب کرتے ہیں تو ہم توقع کرتے ہیں کہ وہ صدر خواتین کو تحفظ فراہم کرے گا، جب وہ ایسے مردوں کو مقرر کرتا ہے جن پر خواتین کے خلاف جنسی تشدد کا الزام لگایا گیا ہے، وہ ان خواتین کو دھوکا دے رہا ہے جنہوں نے اسے ووٹ دیا تھا اور وہ امریکا میں تمام خواتین کو دھوکا دے رہا ہے۔
ٹرمپ نے ریپبلکنز کو بھی حیران کر دیا جب انہوں نے اٹارنی جنرل کے لیے سابق ریپبلکن میٹ گیٹز کو منتخب کیا۔
گیٹز محکمۂ انصاف اور ایوان کے قانون سازوں کی طرف سے جنسی اسمگلنگ، جنسی بد انتظامی اور منشیات کے ناجائز استعمال کے الزامات پر شروع کی گئی دو تحقیقات کا مرکز رہے ہیں۔
ٹرمپ نے فاکس نیوز ٹی وی کے میزبان پیٹ ہیگستھ کو اگلا وزیر دفاع مقرر کیا ہے۔
ہیگستھ سے مونٹیری، کیلیفورنیا میں 2017ء کے ایک واقعے کے لیے جنسی زیادتی کی تحقیقات کی گئی تھیں، جس میں انہوں نے مبینہ طور پر کیلیفورنیا فیڈریشن آف ریپبلکن ویمن کانفرنس میں کام کرنے والی ایک خاتون کے ساتھ زیادتی کی تھی، جسے خاموش رہنے کے لیے ادائیگی کی گئی، ہیگستھ کا کہنا ہے کہ یہ اتفاقِ رائے سے ہوا تھا۔