پاکستان کی قومی ایئر لائن پی آئی اے کی پروازوں پر یورپی ملکوں میںچار سال سے عائد پابندی کا خاتمہ پوری قوم کیلئے یقینا ایک بڑی خوشخبری ہے۔ وزیر ہوا بازی خواجہ آصف کے مطابق یورپی کمیشن اور یورپین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی (ایاسا) نے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز اور ایئربلیو کی یورپ جانے والی پروازوں پرپابندی ختم کردی ہے۔پی آئی اے کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس پیش رفت کے بعد قوم ایک بار پھر قومی ایئرلائن کا استعمال کرتے ہوئے براہ راست یورپی مقامات کا سفر کرسکتی ہے۔واضح رہے کہ یہ پابندی مئی 2020ء کی اواخر میں کراچی میں 99 مسافروں کی ہلاکت کا سبب بننے والے انتہائی المناک فضائی حادثے کے ایک ماہ بعد عائد کی گئی تھی ۔ تاہم پابندی کی وجہ بجائے خود یہ حادثہ نہیں تھا کیونکہ دنیا کی تمام ہی فضائی کمپنیوں کو حادثات پیش آتے ہیں ۔ اس پابندی کا اصل سبب اس وقت کے وفاقی وزیر ہوابازی غلام سرور کا یہ بیان تھا کہ پی آئی اے میں پائلٹوں کی ایک بڑی تعداد جعلی لائسنسوں پر کام کررہی ہے جس کے بعددنیا بھر کی فضائی کمپنیوں کے تحفظ اور کارکردگی کے معیارکو جانچنے والے ادارے ایئرلائن ریٹنگ نے پی آئی اے کی ریٹنگ آخری حد تک کم کردی تھی۔ حادثے کے تقریباً چھ ماہ بعد اسلام آباد ہائی کورٹ نے تحقیقات کی روشنی میں دیے گئے فیصلے میں وزیر ہوابازی کے بیان کا غلط ہونا واضح کردیا تھا تاہم پابندی ختم ہونے میں بوجوہ چار سال کا طویل وقت لگا جبکہ اس عرصے میں قومی ایئرلائن کو شدید نقصان پہنچا اور اس کا خسارہ ناقابل برداشت ہوگیا۔ بہرحال اب یورپ میں قومی ایئرلائن کی پروازوں کی بحالی سے امید ہے کہ ادارے کی بہتری کی راہیں کھلیں گی ۔ یہ فیصلہ ایاسا اور یورپی کمیشن کی ایک ٹیم کے دورہ پاکستان کے ایک سال بعد کیا گیا ہے۔ ٹیم نے پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے پائلٹوں کے لائسنس، ہوابازی کی صلاحیت اور فلائٹ سیفٹی کے حوالے سے اٹھائے گئے اقدامات کا جائزہ لیا اور کیے گئے اقدامات کو سراہا جن میں پی سی اے اے ایکٹ کا نفاذ، ریگولیٹرز اور سروس فراہم کنندگان کی مؤثر علیحدگی اور پیشہ ورانہ قیادت کی تقرری اور صلاحیت سازی کی تربیت شامل ہیں۔وفاقی وزیر ہوابازی خواجہ آصف نے یورپی کمیشن اور ایاسا کا شکریہ ادا کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ ان اداروں نے شفاف طریقے سے پاکستان میں ہوابازی کی حفاظت کو یقینی بنانے کیلئے اپنے عزم کا اظہار کیا ہے۔ وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بھی کہا ہے کہ ای اے ایس اے کے شیئر کردہ لیٹر کے مطابق یہ منظوری اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کارپوریشن لمیٹڈ نے یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی کے کمیشن ریگولیشن (ای یو) نمبر 452/2014 کے اینکس ون (پارٹ ٹی سی او) کی شرائط پر عملدرآمد کیا ہے۔ واضح رہے کہ برطانیہ اور دیگر یورپی ملکوں کی پروازیں پی آئی اے کیلئے سب سے زیادہ منافع بخش تھیں ۔وزیر مملکت برائے خزانہ و محصولات علی پرویز ملک نے جون میں قومی اسمبلی کو بتایا تھا کہ پابندی کی وجہ سے ایئر لائن کو تقریبا 40 ارب روپے سالانہ کا نقصان ہورہا ہے۔ یورپ میں قومی ایئرلائن کی پروازوں کی بحالی کے بعد امریکہ میںبھی پابندی کے خاتمے کا امکان روشن ہوگیا ہے کیونکہ ہوابازی کے معیارات کی نگرانی کرنے والے مستند اداروں کی توثیق یقینی طور پر پی آئی اے کی ساکھ کی بحالی کا ذریعہ بنے گی ۔ پی آئی اے کی انتظامیہ اور کارکنوں نیز وفاقی حکومت خصوصاً وزارت ہوابازی نے اس ہدف کے حصول کیلئے جو سخت جدوجہد کی ہے اس پر وہ سب بلاشبہ خراج تحسین کے حقدار ہیں۔ مجموعی معاشی بحالی پر بھی اس پیش رفت کے مثبت اثرات مرتب ہوں گے تاہم لامتناہی سیاسی انتشار بہرحال اس میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے جسے خوش اسلوبی سے دور کیا جانا ضروری ہے۔