• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حقیقت تو یہی تھی کہ مجھے اپنے کانوں پر یقین نہیںآرہا تھا کہ سندھ حکومت ایک معذور بچے جسے اسپیشل چائلڈ بھی کہا جاتا ہے کی دیکھ بھال پر اسقدر توجہ دے رہی ہوگی ۔ابھی کچھ دیر قبل ہی ایک وین میرے پڑوس میں واقع گھر کے سامنے رکی ،ڈرائیور نے گھر کی گھنٹی بجائی جس کے بعد گھر کا دروازہ کھلا اور ایک صاحب بچے کو لیکر گاڑی تک چھوڑنے آ ئے اور گاڑی اس بچے کو لیکر اسکول کی جانب روانہ ہوگئی۔یہ بچہ دراصل پیدائشی طور پر ذہنی معذور تھا جو ایک ذہنی معذور وں کے اسکول میں زیر تعلیم تھا ، اس بچے کے والد نہ صرف میرے پڑوسی بلکہ دوست بھی تھے ، انھوں نے ہی مجھے پہلی دفعہ یہ بتایا کہ ان کا بیٹا کراچی کے علاقے گلستان جوہر میں جس اسپیشل اسکول میں زیر تعلیم ہے وہ حکومت سندھ کے زیر اہتمام ہے ، اس اسکول کی خاص بات یہ ہے کہ یہاں نہ خصوصی بچوں سے کوئی فیس وصول کی جاتی ہے بلکہ گھر سے اسکول تک پک اینڈ ڈراپ بھی بالکل فری ہے ، صرف اتنا ہی نہیں بلکہ اسکول میں بچے کو دوپہر کا کھانا بھی دیا جاتا ہے جبکہ اس کے علاوہ بچے کو ہر ماہ دوہزار روپے کا وظیفہ بھی ملتا ہے ۔ مجھے یقین ہے میری طرح قارئین کو بھی یقین نہیں آرہا ہوگا کہ کیا واقعی سندھ حکومت معذور بچوں کو تعلیم یافتہ اور بااختیار بنانے کے لیے اتنے وسائل خرچ کررہی ہوگی ؟ لیکن اس واقعے کے چند دنوں بعد ہی میری ملاقات سندھ حکومت کے محکمہ اسپیشل ایجوکیشن کے سیکریٹری طحہٰ فاروقی سے ہوگئی ، ان کی زبانی ملنے والی معلومات سے یہ اندازہ ضرور ہوگیا کہ سندھ حکومت بعض محکموں میں اپنی بہترین کارکردگی عوام تک پہنچانے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے جس کے باعث آج تک عوام کی نظروں میں سندھ حکومت کا منفی امیج ختم نہیں ہورہا۔ بہر حال محکمہ اسپیشل ایجوکیشن جس کانام اب تبدیل کرکے Department of Empowerment of Persons with Disabilities معذرو افراد کو بااختیار بنانے کا ادارہ رکھ دیا گیا ہے ، اس وزارت کے خصوصی لگائو کے سبب وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے اپنے پاس رکھا ہوا ہے تاکہ اس محکمے میں تیز رفتاری کے ساتھ کام کیا جاسکے ۔ محکمہ سیکریٹری نے بتایا سندھ میں اب تک سرکاری اعداد وشمار کے مطابق نو لاکھ انتیس ہزار معذور افراد رجسٹرڈ ہیں ، حکومت ان بچوں کو زندگی کے آغاز سے ہی خصوصی تعلیم دلانے پر کام کررہی ہے تاکہ مستقبل میں یہ بچے اپنے پیروں پر کھڑے ہوسکیں اور والدین پر بوجھ بھی نہ بنیں ۔سندھ حکومت کے زیر اہتمام اور سندھ حکومت کے تعاون سے چلنے والی این جی اووز میں اس وقت مجموعی طور پر بائیس ہزار سے زائد بچے تعلیم حاصل کررہے ہیں ، ذہنی طورپر معذور بچوں جنھیں اسپیشل چلڈرن بھی کہا جاتا ہے کی بہت سی اقسام ہوتی ہیں ، حکومت کی کوشش ہے جو بچے بہت زیادہ معذوری کے زمرے میں نہیں آتے انھیں نارمل اسکولوں میں ہی تعلیم دلائی جائے ۔اس کے لیے حکومت Inclusive Education کے فروغ کے لیے کام کررہی ہے ۔ ایک اور اسکیم کے ذریعے خصوصی افراد کو سندھ حکومت کے چھیاسٹھ اسکولوں میں STEVTAکے ذریعے خصوصی وکیشنل تربیت فراہم کرنے کا منصوبہ بھی شروع کیا گیا ہے ، صرف اتنا ہی نہیں بلکہ ان افراد کو تعلیم دینے کے لیے اساتذہ کی بھی خصوصی تربیت کا اہتمام کیا جارہا ہے اب تک پینتیس تربیتی کورسزکا اہتمام کیا جاچکا ہے جہاں سینکڑوں اساتذہ عالمی معیار کی تربیت حاصل کرچکے ہیں ،اسی طرح نابینا افراد کے لیے محکمہ نے گلستان جوہر میں خصوصی پرنٹنگ پریس قائم کیا ہے جہاں ان کے لیے کتابیں پرنٹ کی جاتی ہیں اور بغیر کسی قیمت پر طالب علموں کو فراہم کی جاتی ہیں ۔ صرف اتنا ہی نہیں بلکہ ان طلبا و طالبات کے لیے محکمہ کے زیر اہتمام اسکولوں میں جدید ترین آڈیو ویژول لائبریری قائم کی گئی ہے ، اسپیشل بچوں کو اسکول تک لانے اور لیجانے کے لیے حال ہی میں تئیس گاڑیاں خریدی گئی ہیں اب بغیر کسی خرچ کے بچے سرکاری گاڑی پر اسکول آتے اور واپس جاتے ہیں ۔ سیکرٹری صاحب بتارہے تھے کہ سندھ حکومت نے ملازمتوں میں معذور افراد کا پانچ فیصد کوٹا مختص کیا ہے جبکہ نجی اداروں سے بھی حکومت یہی چاہتی ہےکہ وہ بھی معذور افراد کیلئے پانچ فیصد کوٹہ مختص کریں۔ ان کا ادارہ سندھ بھر میں معذو ر افراد کو معذوری کا سرٹیفکیٹ بھی جاری کرتا ہے جس سے یہ افراد حکومت کے سرکاری ملازمین کے پانچ فیصد کوٹے میں شمولیت کے اہل ہوجاتے ہیں ،ان کی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے ادارے کے ڈائریکٹر قمر شاہد نے بتایا کہ اس وقت ان کے محکمے کی جانب سے معذور افراد کی فلاح بہبود کے لیے دواعشاریہ نو ارب روپے کے باسٹھ سے زیادہ منصوبوں پر کام جاری ہے ۔ بہرحال سندھ حکومت معذور افراد کی فلاح و بہبود اور ان کو بااختیار بنانے پر مثالی کام کررہی ہے ۔امید ہے پنجاب اور دیگر صوبے بھی اس شعبے میں سندھ حکومت کی تقلید کریں گے۔

تازہ ترین