طاہر ایعنام شیخ...
برطانوی حکومت کے وزرا نے سول سرونٹس کے اس مشورے کو مسترد کر دیا ہے، جس میں انتہا پسندی کی تعریف کو وسیع تر کرنے کو کہا گیا تھا۔
سرکاری ملازمین کا مشورہ تھا کہ انتہا پسند ہندو قوم پرست، ایسے سکھ انتہا پسند جو خالصتان کے نام سےایک آزاد سکھ ریاست کی حمایت کرتے ہوں، انتہائی بائیں بازو کے افراد، سازشی تھیوریاں بنانے والے لوگ، خواتین کے خلاف تعصب رکھنے والے مرد اور انتہائی بد تمیزی کا رویہ رکھنے والے افراد شامل ہیں، ان سب کو انتہا پسندوں میں شامل کیا جائے۔
انتہا پسندی پر حکومت کی موجودہ تعریف تشدد، نفرت، یا عدم برداشت پر منبی نظریے کا فروغ ہے، جس کا مقصد دوسروں کے حقوق اور آزادیوں کو تباہ کرنا یا لبرل پارلیمانی جمہوریت کو نقصان پہنچانا ہے۔
ہوم آفس کے وزیر ڈین جارویس نے ان تجاویز کو رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلامی انتہا پسندوں کے بعد انتہائی دائیں بازو کے افراد ہمارے لیے بڑے خطرات کی حثییت رکھتے ہیں۔
ایم آئی فائیو کے ڈائریکٹر کین میک کیلی نے اکتوبر میں کہا تھا کہ انسداد دہشت گردی کے لئے ہماری پچھتیر فیصد کوششیں اسلامی انتہا پسندوں اور 25 فیصد انتہائی دائیں بازو کے افراش کو روکنے پر صرف ہوتی ہیں۔
وزیر اعظم سر کیر اسٹارمر نے کہا کہ ان کی حکومت اس بات پر پوری سنجیدگی سے غور کر رہی ہے کہ انتہا پسندی کی تمام اقسام سے کیسے نمٹا جائے۔