• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نیوزی لینڈ کا اسرائیلیوں کیخلاف بڑا قدم، ویزا کیلئے فوجی خدمات کی تفصیلات لازمی قرار

کولاج فوٹو: سوشل میڈیا
کولاج فوٹو: سوشل میڈیا

نیوزی لینڈ نے ویزا کے حصول کےلیے اسرائیلی شہریوں سے متعلق بڑا فیصلہ کرلیا، اسرائیلیوں کو ملک میں داخلے کےلیے اپنی فوجی خدمات کی تفصیلات لازمی دینا ہوں گی۔ 

غیرملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق نیوزی لینڈ نے اسرائیلیوں کو ویزا کی درخواست دیتے وقت اپنی فوجی خدمات کی تفصیلات فراہم کرنے کا حکم دیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق اسرائیلی شہریوں کو سیاحتی ویزا کےلیے درخواست دیتے وقت یہ بتانا ہوگا کہ آیا انہوں نے فوج میں خدمات انجام دی ہیں؟، جیسا کہ زیادہ تر اسرائیلی کرتے ہیں، یا وہ اب بھی بطور ریزرو فعال ہیں۔

درخواست فارم میں ایک سوال یہ پوچھا گیا کہ آیا درخواست دہندگان نے اپنے مقاصد کو آگے بڑھانے کےلیے تشدد یا انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو فروغ دیا یا استعمال کیا ہے۔

ایک اور سوال میں یہ جانچا گیا کہ آیا درخواست دہندگان جنگی جرائم، انسانیت کے خلاف جرائم، یا انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث رہے ہیں۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ جب ایک فوجی نے یہ فارم بھرا تو دستیاب کی گئی معلامات کی بنا پر اسے نیوزی لینڈ میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔

اسرائیلی میڈیا کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ فارم بھرنے والا شخص جنگی جرائم میں ملوث نہیں تھا۔ 

نیوزی لینڈ کے امیگریشن اتھارٹی کا کہنا ہے کہ ’فلسطینی اور اسرائیلی شہری کسی بھی ویزا کیٹیگری کےلیے درخواست دے سکتے ہیں جس کےلیے وہ ضروریات پوری کرتے ہوں۔‘

اتھارٹی کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم تنازع سے متاثرہ افراد کی درخواستوں کی پروسیسنگ کو ترجیح دیں گے۔ تاہم تمام درخواست دہندگان کو ویزا جاری کرنے کےلیے متعلقہ امیگریشن ضروریات کو پورا کرنا ہوگا۔ استثنائی صورتوں پر کیس بائی کیس بنیاد پر غور کیا جا سکتا ہے۔‘

بین الاقوامی خبریں سے مزید