وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی ترسیلات زر روکنے کی کال ضرور دیں، یہ ناکام ہوگی۔
جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ 9 مئی اور 26 نومبر کو بغاوتیں کی گئیں، ان کا احتساب نہ ہوا تو مستقبل کےلیے ایک دروازہ کھل جائے گا، اس حوالے سے احتساب کا فریم ورک تیار ہے اور اُسے مزید بہتر بھی کر لیا جائے گا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو کیا تحقیقات کروانی ہے؟ سارے ثبوت اور اعترافات تو موجود ہیں، سپریم کورٹ کے سینئر ججز کا ذکر کرکے بانی پی ٹی آئی وہی عدالتی سرپرستی چاہتے ہیں جو انہیں 9 مئی کے بعد ملی تھی اور جانبدار عدلیہ ان کی پشت پر کھڑی تھی ورنہ 9 مئی کا قصہ بہت پہلے تمام ہوچکا ہوتا، سینئر ترین ججز وہی ہیں جنہیں حال ہی میں ایک شکایت ہوئی ہے اور انہوں نے خط لکھا ہے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ سول نافرمانی تب کامیاب ہوتی ہے جب عوام کا انحصار ریاست پر نہ ہو، اب ریاست عوام کو ہر چیز مہیا کر رہی ہے، ریاست عوام کو پانی بجلی گیس تیل سمیت دیگر سہولیات فراہم کر رہی ہے، سول نافرمانی انگریز کے زمانے میں چلتی تھیں، پی ٹی آئی کے جس بندے نے یہ تجویز دی ہے وہ تاریخ سے ناواقف ہے۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ ان کی تو قیادت ہی ان پڑھ ہے یا پڑھے لکھے ان پڑھ ہیں، سول نافرمانی تحریک شروع ہونے سے پہلے ہی دم توڑ دے گی، اس سے قبل بھی بانی پی ٹی آئی نے دھرنے میں بل جلایا تھا تب بھی کسی نے عمل نہیں کیا تھا، کون شخص ہے جو اپنا بل ادا نہیں کرے گا، اگر بل ادا نہیں کرے گا تو وہ سہولتوں سے محروم ہو جائے گا، کوئی بھی اپنی فیملی کو ان سہولتوں سے محروم نہیں کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ بشریٰ بی بی کو سیاسی معاملات کی سمجھ نہیں لیکن مالی معاملات کی بہت سمجھ ہے، بشریٰ بی بی نے کہا کہ مجھے اکیلا چھوڑ دیا گیا تھا، اس کا مطلب جو لے کر آئے تھے گنڈاپور اور عمر ایوب وہ چھوڑ گئے، میں نے ویڈیو دیکھی جس میں بشریٰ بی بی خود جا رہی تھیں، بشریٰ بی بی کو کوئی چھوڑ کر نہیں گیا ان سمیت سب بھاگے تھے۔
خواجہ آصف نے یہ بھی کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے ہمیشہ کہا کہ وہ مذاکرات صرف اسٹیبلشمنٹ سے ہی کریں گے، اب خبروں میں آرہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کیلئے تیار ہیں، میرے خیال سے اس کی شروعات اسمبلی سے کریں، اگر وہ اسمبلی کو چلانا چاہتے ہیں قانون سازی کرنا چاہتے ہیں تو اپوزیشن کریں۔
انہوں نے کہا کہ ڈی چوک پر پنجاب سے ان کی کوئی لیڈرشپ نظر نہیں آئی، مجھے تو کے پی کا ایم این اے بھی نظر نہیں آیا۔