شام میں 54سال سے جاری الاسد خاندان کی آمریت کے خاتمے سے مشرق وسطیٰ میں روس کا عمل دخل مزید سکڑگیا ہےاور امریکہ اور مغربی طاقتوں کی بالا دستی اور مستحکم ہوگئی ہے۔اس غیرمتوقع پیشرفت سے جہاں روس کو شدید دھچکا پہنچا ہے،وہاں اسرائیل اور اس کی سرپرست سامراجی قوتوں کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہیں رہا۔سب نے بیک آواز اس تبدیلی کا خیرمقدم کیا ہے۔صدر بشارالاسد کی حکومت کا تختہ الٹنے کیلئے شامی باغیوں کی تحریک حیات تحریر الشام نے 27اکتوبر کو جس بغاوت کا آغاز کیا تھا ،وہ 8دسمبر کو دارالحکومت دمشق پر قبضے سے مکمل فتح پر منتج ہوئی ۔جس کے بعد صدر بشار الاسد فرار ہوکر روس پہنچ گئے،جس نے انھیں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر سیاسی پناہ دی ہے۔اسرائیل نے موقع سے فائدہ اٹھاکر نہ صرف جولان میں شام کے علاقے پر قبضہ کرلیا بلکہ دمشق پر فضائی حملہ کرکے اسلحہ کے ذخائر تباہ کردئے۔امریکہ نے اس کی پوری مدد کی اور اس کی فضائیہ نے بھی وسطی شام میں 57تابڑتوڑ فضائی حملے کرکے شامی فوج کی قوت مزاحمت کو کچل دیا۔اس طرح باغی تحریک کے سربراہ ابو محمد الجولانی نے ،جن کا اصل نام احمد الشرع ہےاور جو ماضی میں القاعدہ کے ساتھ وابستہ رہے ہیں ،دمشق پر مکمل کنٹرول حاصل کرلیا ہے اور عہد کیا ہے کہ اس عظیم فتح کے بعد وہ شام کی نئی تاریخ رقم کریں گے۔بشار الاسد کے وزیراعظم کو باغیوں نے برقرار رکھا ہے جو فی الحال ملک کا نظم ونسق چلائیں گے۔بشار الاسد کے فرار کے بعد شامی فوج نے اپنی وردیاں اتار پھینکیں اور شہریوں نے باغیوں کے ساتھ مل کر فتح کا جشن منایا۔صدارتی محل،سرکاری عمارات اور بڑے شاپنگ سینٹروں میں لوٹ مار کے مناظر دیکھے گئے۔نئے رہنما ابو محمد الجولانی نے جنگجوئوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ سرکاری اداروں پر قبضہ نہ کریں جبکہ سابق صدر کے حامی ایران کی حمایت یافتہ تنظیم حزب اللہ کے ہزاروں ارکان شام سے چلے گئے ہیں۔جنگجوئوں نے ایرانی سفارت خانے کو بھی حملے کا نشانہ بنایا۔سعودی عرب نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ بشارالاسد حکومت کا خاتمہ اس کی اپنی حماقتوں کا نتیجہ ہے۔روس نے شام کی صورتحال پر بحث کیلئے فوری طور پر سلامتی کونسل کا اجلاس طلب کرلیا ہے۔خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق باغی لیڈرالجولانی نےشام میں اسلامی شریعت کے نفاذ کے نام پرکامیابی حاصل کی ہےجبکہ ان کا اپنا تعلق شام میں مسلمانوں کے بہت سے فرقوں میں سے ایک نصیری فرقے سے ہے،جس کا مطلب یہ ہے کہ دوسرے فرقے ضروری نہیں کہ اس کا ساتھ دیں ۔شام میں مقیم پاکستانیوں کو محتاط رہنے کی ہدایت کی گئی ہے اور پاکستانی سفارت خانے نے بتایا ہے کہ دمشق ایئرپورٹ کھلنے کے بعد ان کے انخلا کاکام شروع کیا جائے گا۔باغی لیڈر کے اعلان کے مطابق 18ماہ کیلئے ایک عبوری حکومت کی تشکیل کاکام شروع کیا گیا ہے ،جس کے بعد مستقل انتظامی ڈھانچہ بروئے کار لایا جائے گا۔ شام میں ہونے والا انقلاب عالم اسلام کے ان ملکوں کیلئے انتہائی سبق آموز ہے جہاں مخالف قوتیں عوام اور فوج میں لڑائی کرانے پر کمربستہ ہیں اور جس ملک میں فوج اور عوام میں لڑائی ہو،اس کی تباہی کو کوئی نہیں روک سکتا۔ایران،شام عراق،لیبیااور فلسطین ہمیشہ سے اسرائیل اور مغربی قوتوں کی نظر وں میں کھٹکتے رہے ہیں۔پاکستان کو اس صورتحال کا ادراک کرنا چاہئے ،خاص طور پر اس لیے بھی کہ اس کے پاس ایک مضبوط ترین فوج ہےاور وہ ایٹمی قوت بھی ہے۔اس لیے اجارہ دار طاقتیں اس کے تعاقب میں ہیں ۔اسے شام سے اپنےمشترکات پر غور کرکے مستقبل کو محفوظ بنانے کیلئے اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کرنی چاہئے اور جہاں کوئی کمی یا خامی ہو،اسے دور کرنا چاہئے۔