• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شہید بینظیر بھٹو پاکستان کی سیاسی تاریخ کی ایک ناقابل فراموش شخصیت ہیں۔ ان کی قیادت اور دوراندیشی نے پاکستان کو کئی شعبوں میں ترقی کی راہ پر گامزن کیا، خاص طور پر ملکی دفاعی نظام کو مضبوط بنانے میں ان کا کردار بے مثال رہا۔ بینظیر بھٹو نے اپنی زندگی کے ہر لمحے کو پاکستان کی بہتری اور عوام کی خدمت کے لیے وقف کیااور ان کے دور حکومت میں قومی سلامتی اور دفاع کو اولین ترجیح دی گئی۔ بینظیر بھٹو نے اپنے والد شہید ذوالفقار علی بھٹو کی سوچ اور وژن کو آگے بڑھاتے ہوئے پاکستان کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنانے کے لیے کئی اہم اقدامات کیے۔ انکے والد نے ایٹمی پروگرام کی بنیاد رکھی تھی، لیکن اس وژن کو عملی جامہ پہنانے کے لیے بینظیر بھٹو نے نہ صرف اس کی حفاظت کی بلکہ اسے مزید مضبوط کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ ان کے دور حکومت میں ایٹمی پروگرام خفیہ طور پر ترقی کی راہ پر گامزن رہا، جس کے نتیجے میں پاکستان دنیا کی پہلی اسلامی ایٹمی طاقت کے طور پر ابھرا۔ شہید بینظیر بھٹو کے دور حکومت میں پاکستان نے جدید دفاعی ٹیکنالوجی کی جانب کئی اہم قدم اٹھائے۔ انہوں نے جدید میزائل سسٹمز کی ترقی کے لیے وسائل فراہم کیے، جن میں غوری اور شاہین جیسے اہم پروجیکٹس شامل تھے۔ یہ میزائل نہ صرف پاکستان کی دفاعی حکمت عملی کا مرکزی حصہ بنے بلکہ دشمنوں کیلئے ایک واضح پیغام بھی تھے کہ پاکستان اپنی خودمختاری اور سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرےگا۔ بینظیر بھٹو نے دفاعی بجٹ میں خاطر خواہ اضافہ کیا اور افواج پاکستان کو جدید ترین ہتھیاروں اور آلات سے لیس کرنے کیلئے ٹھوس اقدامات کیے۔ انہوں نے قومی دفاعی اداروں کو مضبوط کیا اور جدید ٹیکنالوجی کے حصول کے لیے عالمی سطح پر معاہدے کیے۔ ان کی قیادت میں پاکستان نے نہ صرف اپنے دفاعی نظام کو مضبوط کیا بلکہ خطے میں اپنی اہمیت کو بھی تسلیم کروایا۔ بینظیر بھٹو کی مدبرانہ قیادت کا ایک اور اہم پہلو ان کا یقین تھا کہ ایک مضبوط دفاعی نظام صرف ہتھیاروں اور ٹیکنالوجی تک محدود نہیں بلکہ ایک مضبوط معیشت اور مستحکم سیاسی نظام کے بغیر ممکن نہیں۔ انہوں نے جمہوریت کے فروغ اور عوام کے بنیادی حقوق کے تحفظ کیلئے اپنی جدوجہد جاری رکھی، تاکہ ملک اندرونی طور پر مضبوط ہو اور بیرونی خطرات کا مؤثر جواب دے سکے۔ ان کا ماننا تھا کہ ایک متحد اور خوشحال قوم ہی کسی بھی چیلنج کا سامنا کر سکتی ہے۔

شہید بینظیر بھٹو نے اپنے دور میں خواتین کی شمولیت کو بھی یقینی بنایا، نہ صرف سیاسی نظام میں بلکہ دفاعی شعبے میں بھی۔ انہوں نے خواتین کو معاشی اور سماجی طور پر بااختیار بنانے کے لیے اقدامات کیے، جو بالواسطہ طور پر ملک کی سلامتی اور دفاعی استحکام میں مددگار ثابت ہوئے۔ ان کے دور میں خواتین کو مسلح افواج میں اہم کردار ادا کرنے کا موقع دیا گیا، جو ان کے وژن کی عکاسی کرتا ہے۔

آج جب ہم بینظیر بھٹو کی خدمات اور قربانیوں کو یاد کرتے ہیں تو یہ سوال بھی اٹھتا ہے کہ ہم نے ان کے وژن کو کتنا آگے بڑھایا؟ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ آج ملک میں کچھ عناصر ایسے ہیں جو قومی مفادات کو پس پشت ڈال کر ذاتی سیاست کو ترجیح دے رہے ہیں۔ حالیہ دنوں میں پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے پاکستانی میزائل نظام پر عائد پابندیوں کا جشن منانا ایک افسوسناک اور قابل مذمت عمل ہے۔ یہ رویہ نہ صرف غیر ذمہ دارانہ ہے بلکہ قومی سلامتی کے لیے نقصان دہ بھی ہے۔

بینظیر بھٹو کا کردار پاکستان کی تاریخ میں ہمیشہ ایک روشن باب کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔ ان کی قربانیاں اور خدمات ہمیں یہ سبق دیتی ہیں کہ قومی سلامتی اور دفاع سے بڑھ کر کچھ نہیں۔ ہمیں ان کے مشن کو جاری رکھنا ہوگا اور اپنے ملک کو اندرونی اور بیرونی خطرات سے محفوظ رکھنے کے لیے اپنی تمام تر صلاحیتیں بروئے کار لانی ہوں گی۔

پاکستان تحریک انصاف کو یہ بات سمجھنی چاہیے کہ قومی دفاع اور سلامتی پر سیاست کرنا نہ صرف ملک کے لیے خطرناک ہے بلکہ دشمنوں کو خوش کرنے کے مترادف بھی ہے۔ میزائل نظام کسی بھی ملک کی خودمختاری اور دفاع کا سب سے اہم حصہ ہوتا ہے۔ اس پر پابندیوں کو خوش آمدید کہنا یا اس کا جشن منانا قومی مفادات سے غداری کے مترادف ہے۔

شہید بینظیر بھٹو کی قیادت ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ قومی سلامتی کے معاملات میں کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔ ان کی زندگی اس بات کی عکاس ہے کہ ایک مضبوط اور متحد قوم ہی ہر طرح کے چیلنجز کا سامنا کر سکتی ہے۔ آج ہمیں ان کے وژن کو اپنانے اور ملک کے دفاع کو مزید مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔ پی ٹی آئی کو چاہیے کہ وہ اپنی غیر ذمہ دارانہ پالیسیوں پر نظر ثانی کرے اور قومی مفادات کو ذاتی سیاست پر ترجیح دے۔ پاکستان کو اس وقت اتحاد اور یکجہتی کی ضرورت ہے، نہ کہ ایسی سیاست کی جو قوم کے اعتماد کو ٹھیس پہنچائے۔ شہید بینظیر بھٹو کی قربانیاں اور خدمات ہمیں ایک راستہ دکھاتی ہیں، جس پر چل کر ہم پاکستان کو ایک مضبوط، خودمختار اور پرامن ملک بنا سکتے ہیں۔

تازہ ترین