یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ کُرسک کے علاقے میں واقع مارخنووکا گاؤں کے پاس جاری جنگ میں روس کی ایک بٹالین اور شمالی کوریا سے تعلق رکھنے والے کئی فوجی مارے گئے۔
رات گئے یوکرین کے دارالحکومت کیف سے جاری صدر کے بیان کے مطابق یوکرین کے آرمی چیف نے جو تفصیلات بتائی ہیں اُس کے مطابق تمام محاذوں پر لڑائی جاری ہے جبکہ پوکرووسک کے گرد و نواح میں جاری جنگ میں بہت شدت آگئی ہے۔
یوکرینی صدر کا مزید کہنا تھا کہ آرمی چیف نے انہیں جو تفصیلات فراہم کی ہیں اس کے مطابق کُرسک کے آس پاس روسی فوج کا بڑا جانی نقصان ہوا ہے، ہمارا ہر فوجی یونٹ جنگ میں یوکرین کا دفاع کر رہا ہے۔
صدر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ سُمی اور خارکیف کے علاقوں میں ریسکیو آپریشن جاری ہے، سویسا شہر میں ایک رہائشی عمارت پر روس نے بمباری کی تھی جس سے عمارت کا ایک بڑا حصہ مکمل طور پر تباہ ہوگیا تھا جبکہ ارد گرد کی عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا تھا۔
یوکرین کے صدر نے بتایا کے آرمی چیف نے ان کو یہ بھی بتایا ہے کہ کُرسک کے علاقے میں مارخنووکا گاؤں کے آس پاس جاری جنگ میں روس اپنی پوری بٹالین کے ساتھ ساتھ شمالی کورین فوجیوں سے بھی ہاتھ دھو بیٹھا، جو روس کے لیے ایک بڑا نقصان ہے۔
یاد رہے کہ کُرسک کا علاقہ تاریخی اعتبار سے بڑی اہمیت اس وجہ سے رکھتا ہے کہ یہاں اگست 1943ء میں دوسری جنگ عظیم کے دوران روسی اور جرمن افواج کے درمیان دنیا کی سب سے بڑی ٹینکوں کی لڑائی لڑی گئی تھی جس میں دونوں اطراف سے 6 ہزار ٹینکوں، 20 لاکھ فوجیوں اور 4 ہزار جنگی طیاروں نے حصہ لیا تھا۔
اس جنگ کے نتائج بڑے دور رس تھے، اس جنگ نے مشرقی محاذ پر (جرمن افواج کی روس اور مشرقی یورپ میں اُس وقت جاری جنگ) کا پانسہ روس کے حق میں پلٹ دیا تھا جبکہ جرمن افواج کو مشرقی محاذ پر پہلی بڑی شکست ہوئی تھی۔