پشاور (ایجنسیاں، نیوز ڈیسک) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کی جعلی حکومت ہے، اسلام آباد میں گولی چلی، سوال اٹھتا ہے، آپ نے پشاور میں چلائی تو کچھ نہیں، فارم 47کی خیبرپختونخوا حکومت نے بلدیاتی نمائندوں پر تشدد کیا تو وہ تشدد نہیں، جمہوریت اور پارلیمانی سیاست پر ہزاروں سوالات اٹھ رہے ہیں.
26 ویں آئینی ترمیم کے راستے میں صرف جے یو آئی تنہا کھڑی تھی، سب سے پہلا حملہ آرٹیکل 8 پر ہوا، عدلیہ کو یرغمال بنایا گیا، کتنی بری بات ہے کہ عدلیہ پر چھاپ پڑ جائے اس کا فلاں جج اس پارٹی کا ہوگا.
9مئی کے انعام میں انہیں ایک صوبے کی حکومت انعام میں دی گئی، کرم فریقین کیلئے راستہ بنایا تو اگلے دن فسادات شروع ہوگئے، فرقوں کو حکومت اور ریاستی ادارے لڑاتے ہیں،دہشت گردی کیخلاف جنگ میں ڈالر کمایا جاتا ہے، کب تک ہمارے خون پر ڈالر کمائے جاتے رہیں گے؟
حکمرانوں کا انجام حسینہ واجد والا ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشاور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ فرقوں کو ریاستی ادارے اور حکومتیں لڑاتی ہیں،الزم مکاتب فکر پر لگائے جاتے ہیں، انکے درمیان اشتعال کے پیچھے انکی باقاعدہ منصوبہ بندی کارفرما ہوتی ہے۔
فضل الرحمٰن نے کہاکہ 26ویں آئینی ترمیم کے مسئلے پر حکومت کا مقابلہ صرف جمعیت علمائے اسلام سے تھا، اس ترمیم میں سب سے پہلے حملہ آئین کے آرٹیکل 8 پر ہوا جو بنیادی انسانی حقوق کا تحفظ کرتا ہے لیکن ہم نے انکار کیا۔
انہوںنے کہاکہ ہماری عدالتوں کو کھلونا بنایا گیا، ہائیکورٹ کے ججوں کو تبدیل کرنے کا اختیار بھی حکومت اپنے ہاتھ میں لے رہی تھی لیکن ہم نے اس بات کو بھی نہیں مانا۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ جہاں پر اکثریت پابند ہوجائے کہ وہ قران و سنت کے منافی قانون سازی نہیں کی جائیگی اس جمہوریت کو کفر نہیں کہا جاسکتا، اس لحاظ سے فتوے بازی کرنا جذباتی لوگوں کا کام ہوتا ہے جو صبر و تحمل کا مظاہرہ نہیں کرسکتے، تنگ نظر اور مشتعل مزاج ہوتے ہیں۔ملک کو اسلامی ریاست بنانا پارلیمنٹ کی ذمہ داری ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ صوبہ خیبر پختونخوا میں بھی فارم 47 کی حکومت بیٹھی ہے، بلوچستان میں گزشتہ روز ہونے والے ضمنی انتخابات میں نادرا نے صرف 2فیصد ووٹوں کی تصدیق کی، باقی کا کہا کہ اسے 98 فیصد ووٹوں کے حوالے سے کچھ معلومات نہیں ہے۔
انہوںنے کہاکہ ملٹری کورٹس کے حوالے سے ایک دفعہ مجھے بڑے بزرگ نے غصے میں کہا کہ مولانا صاحب آپ کیا چاہتے ہیں کہ ایک بار پھر 9 مئی ہو اور ایسے واقعات ہوتے رہیں؟ تو میں نے جواب دیا کہ کیا یہ اتنا بڑا واقعہ ہے کہ اسکے بدلے میں آپ نے ایک صوبے کی حکومت بطور انعام ان (پی ٹی آئی) کے حوالے کردی۔
انہوںنے کہاکہ حکمران پی ٹی آئی کیلئے امریکا کی جانب سے حمایتی بیان پر ایوان میں بیرونی مداخلت کیخلاف قرارداد منظور کرتے ہیں اور ہمیں مدارس رجسٹریشن بل پر ʼفنانشل ایکشن ٹاسک فورس (فیٹف) کی پابندیوں سے ڈراتے ہیں، کیا یہ بیرونی مداخلت نہیں؟