ٹیکسٹائل انڈسٹری نے سال 2024ءمیں درپیش شدید مشکلات اور چیلنجز کے باوجود بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے برآمدات کو بڑھانے میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ اس حوالے سے یہ بات اہم ہے کہ اگرچہ ٹیکسٹائل انڈسٹری کو درپیش بہت سے مسائل نئے سال کی آمد پر بھی جوں کے توں ہیں تاہم عالمی سطح پر افراط زر میں کمی اور دیگر وجوہات کی بنا پر پاکستان کے پاس ٹیکسٹائل برآمدات بڑھانے کا سنہری موقع موجود ہے۔ ان حالات میں اگر حکومت انڈسٹری کو درپیش مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرنےکیلئےاقدامات کرے تو اس کے بہتر نتائج حاصل کئے جا سکتے ہیں۔ ٹیکسٹائل انڈسٹری کو درپیش مسائل حل کرنا اس لئے بھی ضروری ہے کہ یہ انڈسٹری نہ صرف برآمدات میں سب سے بڑا حصہ ڈالتی ہے بلکہ ملازمتوں کی فراہمی کے حوالے سے بھی دیگر شعبوں کے مقابلے میں سب سے آگے ہے۔ ٹیکسٹائل برآمدات کے حوالے سے اگر 2024 کا 2023 سے موازنہ کیا جائے تو کارکردگی میں واضح بہتری نظر آتی ہے۔ تاہم عملی طور پر پاکستان کی ٹیکسٹائل برآمدات تاحال 2022ءکی سطح کے آس پاس ہی ہیں۔ البتہ 2024 میں نٹ وئیر، گارمنٹس اور ہوم ٹیکسٹائل کے ذیلی شعبہ جات نے ریکارڈ برآمدات کرکے یہ بات ایک بار پھر ثابت کر دی ہے کہ اگر ٹیکسٹائل سیکٹر میں ویلیو ایڈیشن پر خصوصی توجہ دی جائے تو نہ صرف مختصر عرصے میں پاکستان کی برآمدات میں قابل ذکر اضافہ ممکن ہے بلکہ اس سے مقامی سطح پر روزگار کی فراہمی بھی بڑھائی جا سکتی ہے۔ سرکاری اعداد وشمار کے مطابق اکتوبر 2024ءمیں نٹڈ گارمنٹس کی برآمدات 491ملین ڈالر کیساتھ تاریخ کی بلند ترین سطح پر رہیں۔ اس سے قبل اپریل 2022 میں نٹڈ گارمنٹس کے شعبے نے ایک ماہ میں 488 ملین ڈالر کی برآمدات کرکے ریکارڈ قائم کیا تھا۔ اسی طرح اگست 2024ءمیں خواتین کے ملبوسات کی برآمدات 363ملین ڈالر رہیں۔ اس سے قبل جون 2022 ءمیں خواتین کے ملبوسات کے شعبے نے ایک ماہ میں 469ملین ڈالر کی برآمدات کرکے ریکارڈ قائم کیا تھا۔علاوہ ازیں ہوم ٹیکسٹائل کے شعبے نے بھی اگست 2024 ءمیں 462ملین ڈالر کی برآمدات کیں جو اپریل 2022ءمیں 469ملین ڈالر کیساتھ تاریخ کی بلند ترین سطح پر تھیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ٹیکسٹائل انڈسٹری میں گزشتہ سال کے آغاز سے جو تنزلی کا عمل جاری تھا اس میں کافی حد تک کمی آئی ہے۔ تاہم اب بھی ٹیکسٹائل انڈسٹری کے زیادہ تر یونٹس اپنی مجموعی پیداواری استعداد سے کم پر چل رہے ہیں اور انکی شرح نمو میں ابھی وہ اضافہ نہیں ہو سکا جسکے عالمی سطح پر مواقع موجود ہیں۔ اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ انڈسٹری کو حکومت کی طرف سے وہ سپورٹ یا تعاون تاحال میسر نہیں آ سکا جسکی اسے اشد ضرورت ہے۔ اگرچہ حکومت نے 2024میں شرح سود کو مرحلہ وار 22 سے فیصد سے کم کرکے 13 فیصد کرکے کسی حد تک انڈسٹری کو درپیش مسائل میں کمی لانے کی کوشش کی ہے لیکن اب بھی پاکستان میں شرح سود خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں کافی زیادہ ہے۔ اسلئے جب تک شرح سود کو دس فیصد سے کم کرکے سنگل ڈیجٹ پر نہیں لایا جائے گا انڈسٹری کو درپیش سرمائے کی قلت کا خاتمہ ممکن نہیں ہوپائے گا۔ علاوہ ازیں ایکسپورٹ انڈسٹری کے زیر التوا ریفنڈز کی ادائیگی کا عمل بھی تیز کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ریفنڈ کی 72دن میں ادائیگی یقینی بنانے کیلئے تشکیل دیئے گئے نظام کو بھی فعال بنانے کی ضرورت ہے۔ نئے سال کے آغاز پر برآمدات کو بڑھانے کیلئےجن کلیدی اقدامات کی ضرورت ہے ان میں کیپٹو پاور پلانٹس کو گیس کی سپلائی جاری رکھنے، مقامی سپلائی پر زیرو ریٹنگ کی سہولت بحال کرنے، انڈسٹری کو مسابقتی نرخوں پر بجلی اور گیس کی فراہمی یقینی بنانے اور کپاس کی پیداوار کو بڑھانے کی اشد ضرورت ہے۔ یہ وہ بنیادی اقدامات ہیں جن کو کئے بغیر عالمی مارکیٹ میں پاکستان کی ٹیکسٹائل ایکسپورٹ کا شیئر بڑھانا ممکن نہیں ہے۔ سال 2024ءمیں برآمدات بڑھانے میں جن بنیادی عوامل نے اہم کردار ادا کیا ہے ان میں طلب اور رسد کا توازن، یورپی گاہکوں کی طرف سے آرڈرز میں اضافہ، بنگلہ دیش کے اندرونی حالات اور امریکہ و یورپ میں مہنگائی میں کمی کے باعث شہریوں کی قوت خرید میں اضافہ شامل ہے۔ اگر 2025ءمیں عالمی سطح پر یہ عوامل اسی طرح پاکستان کے حق میں رہتے ہیں تو اس سے ہمیں اپنی برآمدات میں اضافے کا اچھا موقع مل سکتا ہے جس سے ٹیکسٹائل سیکٹر کی بحالی اور ترقی کو مزید تقویت ملے گی۔ ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن نے بھی 2025ءمیں عالمی تجارتی حجم میں اضافے کی پیشن گوئی کی ہے۔ عالمی تجارت میں اضافے کی بڑی وجہ امریکہ اور یورپ میں افراط زر کی شرح میں کمی ہے جس سے معاشی سرگرمیوں اور درآمدات کی طلب میں اضافہ ہوا ہے۔ اس سے پاکستان کی ٹیکسٹائل برآمدات میں اضافے کے امکانات مزید بڑھنے کی امید ہے کیونکہ یہ ممالک پاکستانی ٹیکسٹائل مصنوعات کی بڑی برآمدی منڈیوں میں شامل ہیں۔ یہ عالمی تجارتی رجحانات پاکستان کے برآمدی شعبوں خاص طور پر ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل کیلئے 2025ءمیں اپنی ترقی کو فروغ دینے کیلئے اہم ثابت ہو سکتے ہیں۔ اگرچہ اس وقت پاکستان کے برآمد کنندگان کی عالمی مارکیٹ میں پوزیشن بہتر ہے تاہم اس مسابقت کو برقرار رکھنے اور پیداواری لاگت کو کم کرنے کیلئے حکومت کا تعاون اشد ضروری ہے۔ اس سلسلے میں حکومت کو چاہیے کہ ویلیو ایڈڈ سیکٹر کو درپیش مسائل حل کرنےکیلئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات شروع کرے تاکہ اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے ایسی پالیسیاں تشکیل دی جا سکیں جو برآمدات میں رکاوٹ کی بجائے انہیں بڑھانے میں مددگار ثابت ہوں۔ اس سلسلے میں شروعات کیپٹو پاور پلانٹس کو گیس کی سپلائی منقطع کرنے کا فیصلہ واپس لینے سے کی جا سکتی ہے۔