پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا ہے کہ علیمہ خان نے بانی پی ٹی آئی کے جیل میں رہنے کے سیاسی فوائد کی بات کی اور انہیں زہر دینے کی بھی بات کی۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ جس جماعت کے اندر کے لوگ اس طرح کی سازش کریں اس سے کیا توقع کی جائے، بانی پی ٹی آئی سے منسلک لوگ کسی بھی حد تک جاسکتے ہیں، بانی پی ٹی آئی کو جیل مینوئل کے مطابق سہولتیں حاصل ہیں، جان بوجھ کر پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی کی طرف سے کیے گئے پروپیگنڈا کی ہر طرف سے تردید ہوئی، جھوٹا بیانیہ بار بار دہرایا گیا کہ ڈی چوک میں گولیاں چلی ہیں، فلسطین کے شہداء کی ایمبولینس کو پوسٹ پر لگا دیا گیا کہ ہمارے لوگوں کو شہید کیا گیا،بانی پی ٹی آئی کا اسٹیٹ، اداروں اور حکومت کے بارے میں موقف سب کے سامنے ہے، اس جماعت کے لوگ آپس میں بھی لڑ رہے ہیں اور اداروں سے بھی لڑ رہے ہیں۔
رہنما مسلم لیگ ن نے کہا کہ ایاز صادق کے بیرون ملک دورے کی وجہ سے مذاکرات میں تعطل آیا ہے، ایاز صادق کے واپس آنے کے بعد مذاکرات ہو جائیں گے، پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی کی بانی سے دوسری ملاقات بھی جلد کروادی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ جس سوشل میڈیا سے پی ٹی آئی بڑی جماعت بنی اسی سوشل میڈیا نے ان کا بھٹہ بٹھایا، منصوبہ بندی کے تحت حکومت مخالف پروپیگنڈا کیا جاتا ہے، پی ٹی آئی ہمیشہ سوشل میڈیا پر ملک مخالف مہم چلاتی ہے، پی ٹی آئی کی کوشش ہے کہ سیاسی عدم استحکام پیدا ہو۔
رانا ثناء نے مزید کہا کہ آج تک کوئی ایک شخص کسی عدالت میں درخواست لے کر نہیں گیا، سوشل میڈیا پروپیگنڈے کے سوا ان کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے، یہ ایسی سیاسی جماعت ہے جو دوسری جماعتوں سے بھی لڑ رہی ہے اور آپس میں بھی لڑ رہے ہیں۔
رہنما مسلم لیگ ن نے کہا کہ مذاکرات میں ہم اچھے طریقے سے آگے بڑھنا چاہتے تھے، وزیراعظم نے مذاکراتی کمیٹی میں تمام اتحادیوں کو شامل کیا، پی ٹی آئی سے کہا ہے کہ اپنے تحریری مطالبات رکھیں، پی ٹی آئی نے کہا کہ ملاقات کروائیں پھر مطالبات لکھ کر دیں گے، ملاقات کے بعد آئے اور کہا ملاقات صحیح نہیں ہوئی، ایاز صادق باہر گئے ہوئے ہیں، واپس آئیں گے تو ان کی دوسری ملاقات ہوجائے گی۔
رانا ثناء نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی گفتگو سے لگتا ہے وہ سیدھی بات نہ کریں، اندازہ ہورہا ہے کہ وہ مطالبات لکھ کر نہیں دیں گے، علی امین گنڈاپور کے رابطے چاروں طرف ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ شبہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ 190 ملین پاؤنڈ کا فیصلہ مذاکرات کی وجہ سے رکا ہے، مذاکرات کا 190 ملین پاؤنڈ کیس سے کوئی تعلق نہیں ہے، ہم چاہتے تھے کہ سیاسی جماعتوں کے درمیان نیشنل ڈائیلاگ ہو، مذاکرات میں اچھے طریقے سے آگے بڑھنا چاہتے تھے، ہم نے پہلی ہی میٹنگ میں کہا کہ آپ اپنا نقطہ نظر تحریری طور پر رکھیں، وزیراعظم نے اسی لیے مذاکراتی کمیٹی میں اتحادیوں کو بھی شامل کیا۔
رہنما مسلم لیگ ن نے کہا کہ پیپلزپارٹی اپنی سیاست کر رہی ہے ایسا کرنا پیپلز پارٹی کاحق ہے، حکومت جو بھی فیصلے لیتی ہے اس پر پیپلزپارٹی کی قیادت آن بورڈ ہوتی ہے۔