• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ حکومت کی کراچی کے تاجروں کو اہم منصوبوں میں شرکت کی دعوت، وفاق، سندھ کے ساتھ سوتیلوں جیسا سلوک کرتا ہے، بلاول

کراچی (سہیل افضل) سندھ حکومت نے کراچی کے تاجروں کو اہم منصوبوں میں شرکت کی دعوت دے دی، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ شہر کے مسائل پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ سے حل کریں گے، وفاق سندھ کے ساتھ ہمیشہ سوتیلی اولاد جیسا سلوک کرتا ہے، شہر میں پانی وٹریفک مسائل ہیں، پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ سے حل کریں گے، پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کا اصول مجبوری میں اختیار کر رہے ہیں، ہمارا خاندان 3 نسلوں سے کراچی کی ترقی میں کردار ادا کررہا ہے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے شاہراہ بھٹو ایکسپریس وے کے فیز ون کا افتتاح کرتے ہوئے کیا، انہوں نے خود اپنی گاڑی شہید ذوالفقارعلی بھٹو ایکسپریس وے پر ڈرائیو کی اور 100 روپے ٹول ٹیکس بھی ادا کیا۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ یہ شاہراہ بھٹو صرف ایک منصوبہ نہیں بلکہ شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کے وژن کراچی پیکیج (1994-95) کی تکمیل ہے، یہ کراچی کے مستقبل کے لیے ایک لائف لائن ہے اور یہ سندھ کے لوگوں کے لیے ترقی، امید اور روشن کل کی نمائندگی ہے۔ کے فورصرف کراچی کا نہیں پورے ملک کا منصوبہ ہے، اگست کے بعد حب ڈیم سے100ملین گیلن پانی لے آئیں گے،جوبھی مسائل ہیں ہمارے ساتھ مل کر کام کریں، ہم کیوں باہر سے لوگوں کو ڈھونڈتے ہیں بینکوں کے پاس جاتے ہیں، عقیل اورعارف بھائی سے کہوں گا ہمارے ساتھ ملکرکام کریں۔ تفصیلات کے مطابق کراچی میں شاہراہ بھٹو کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں کراچی کی ترقی کے لئے بے پناہ منصوبے دیئے گئے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ کہ شارع فیصل سے اسٹیل مل تک قائد عوام نے شہر کے انفرااسٹرکچر اور صنعتی ترقی، عوام کو روزگار دلوانے میں انقلابی کام کروایا تھا۔ چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ محترمہ بینظیر بھٹو کو جب بھی حکومت کا موقع ملا انہوں نے کراچی پر خاص توجہ دی، ہمیشہ امن و امان قائم کرنے اور شہر کی عوام کو روزگار دلوانے کی کوشش کی۔ سابق میئر مصطفی کمال سے پوچھ لیں کراچی کے لیے سب سے زیادہ فنڈز آصف علی زرداری نے دیئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ نہ صرف اس شہر بلکہ پورے صوبے کو ملک سے جوڑے گا، اس کے علاوہ یہ شہر کی عوام کو روزگار بھی فراہم کرے گا، میرے پسندیدہ منصوبے شاہراہ بھٹو کو پبلک پرائیوٹ شراکت داری کے تحت تعمیر کیا جارہا ہے۔ سندھ حکومت کی وجہ سے 100 روپے کا ٹول ٹیکس رکھا گیا ہے اور امید ہے یہ اتنا ہی رہے گا۔ بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ وسائل کی تقسیم غیر منصفانہ ہے، اگر حق ٹھیک طریقے سے نہیں ملتا تو سہولیات فراہم کرنا بہت مشکل ہے۔ وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ سے درخواست ہے کہ کراچی کی تاجر برادری کو مطمئن کیا جائے، کاروباری طبقہ دوستی یاری میں کام نہیں کرے گا، اگر ان کو اور شہر کی عوام کو فائدہ دیا جائے گا تو پھر ہم کامیاب ہوں گے۔ کراچی کے عوام کا ایک بڑا مسئلہ یہاں کی ٹریفک ہے، تاجر برادری کا جتنا خیال آصف زرداری نے رکھا سب کے سامنے ہے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ منصوبہ اس شہر کو باقی صوبوں اور پورے ملک سے جوڑے گا، کاروباری طبقے کیلئے منافع نہیں ہوگا تو وہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت کیوں کام کرینگے۔ پیپلزپارٹی انتہا پسندی کی سیاست نہیں کرنا چاہتی۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے شہید ذوالفقار علی بھٹو ایکسپریس وے کے فیز ون کا افتتاح کے لیے پہنچے جہاں انہوں نے خود اپنی گاڑی شہید ذوالفقارعلی بھٹو ایکسپریس ویپر ڈرائیو کی، اس موقع پر وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ بھی گاڑی میں موجود تھے۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ صدر آصف علی زرداری اور چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی پارٹی قیادت کی رہنمائی میں ہم ایک ایسا کراچی بنائیں گے جو قوم میں مثال کے طور پر پیش کیا جائے گا، وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہمارے پاس وسائل بہت محدودہیں، بہت کچھ کرناچاہتے ہیں، ملیرایکسپریس وے سب سے بڑاپبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ منصوبہ ہے، وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ کے مشرف کے لوکل گورنمنٹ آرڈر کے ذریعے شہر کی بغیر منصوبہ بندی ترقی کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورتحال سے نمٹنے کیلئے میگا پراجیکٹس شروع کرنے کی ضرورت پڑی ۔ مراد شاہ نے کہا کہ شاہ فیصل انٹرسیکشن (شاہراہ بھٹو کا ایک اہم حصہ) کا افتتاح چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو نے کیا ہے جو کراچی کے شہریوں کیلئے جدید سفر میں ایک اہم سنگ میل ہے۔ کراچی میں منعقدہ ایک اہم تقریب میں شاہراہ بھٹو کے 9.1 کلومیٹر طویل حصے قیوم آباد میں شہید ملت ایکسپریس وے سے شاہ فیصل انٹر چینج تک کا افتتاح شہر کے لیے ایک تبدیلی کے قدم کے طور پر منایا گیا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ شاہراہ بھٹو پراجیکٹ جس کی لاگت 54.7 ارب روپے ہے، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ (PPP) فریم ورک کی ایک روشن مثال ہے جہاں سندھ حکومت نے 31.3 ارب روپے کا حصہ ڈالا جبکہ باقی پرائیویٹ ایکویٹی اور کمرشل قرضوں کے حصول ہے۔

اہم خبریں سے مزید