• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیراعظم شہباز شریف کی سربراہی میں موجودہ حکومت ڈوبتی ہوئی قومی معیشت کو مشکلات سے نکالنےاور ملک کو ترقی اور خوشحالی کی راہ پر ڈالنے کی کامیابی کے ساتھ سعی کررہی ہے۔ گیارہ ماہ کےاس عرصے میں مہنگائی کم کرنے میں بلا مبالغہ کمی آئی،اسٹیٹ بینک میں زرمبادلہ کے ذخائر جو 2023ء میں محض چار ارب کے قریب رہ گئے تھے ، 16ارب ڈالر کی سطح پر آچکے ہیں۔وفاقی وزارتوں ،اداروں اور محکموں کی رائٹ سائزنگ سے اربوں روپے کی بچت ہوتی دکھائی دے رہی ہے ۔ ہفتے کے روز وفاقی کابینہ نےوزارت تجارت میں رائٹ سائزنگ کی منظوری دی ہے،جس کے تحت غیر تسلی بخش کارکردگی دینے والے بیرون ملک تجارتی مشن بند کیے جارہے ہیں اور صرف ملکی برآمدات میں اضافہ کرنے والے دفاتر برقرار رکھے جائیں گے،جن کی کارکردگی جانچنے کیلئے ہر دو سال بعد تھرڈ پارٹی سروے کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔متذکرہ وزارت کے تحت چلنے والے تین اداروں اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن،پاکستان ری انشورنس کمپنی اور نیشنل انشورنس کمپنی کی نجکاری کی جائے گی۔پاکستان ایکسپو سینٹر کو خود مختار بنایا جائے گا۔ٹریڈنگ کارپوریشن کا تھرڈ پارٹی ری ویوہو گا،جس میں یہ جائزہ لینا شامل ہے کہ آیا اس کی نجکاری کی جائے یا اسےپبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت چلایا جائے،تاہم گندم اور کھاد کی ترسیل یقینی بنایا جانا اس کی اہم شرط ہے۔گارمنٹ سٹی کمپنیاں صوبوں کو دینے کی پیشکش کی جائے گی جبکہ ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی کا بھی تھرڈ پارٹی ری ویو ہوگا۔بلا شبہ یہ وہ ادارے اور شعبے ہیں جن کی کارکردگی ہمیشہ ہی سے سوالیہ نشان بنی رہی ہے۔ حکومت معاشی اصلاحات پروگرام کی ترجیحات طے کرنے میںبلاشبہ انتہائی باریک بینی سے کام لے رہی ہے،جس کا ہونا ناگزیر تقاضا ہے۔خلوص نیت اور ثابت قدمی یقیناً قومی معاشی ترقی کی ضامن بن سکتے ہیں۔

تازہ ترین