• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آئینی اور ریگولر بینچز کے اختیارات کا کیس مقرر نہ ہو سکا


سپریم کورٹ کے آئینی اور ریگولر بینچز کے اختیارات کے کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے ایڈیشنل جوڈیشل رجسٹرار نذر عباس کو توہینِ عدالت کا نوٹس جاری کر دیا۔

عدالت نے حکم نامے میں کہا ہے کہ 16 جنوری کو عدالت نے ہدایت کی تھی کہ 20 جنوری کو ایک بجے کیس مقرر کیا جائے، ہم نے حکم نامے میں کہا تھا کہ اسی بینچ کے سامنے کیس سماعت کے لیے مقرر کیا جائے، مگر آج کیس کی کاز لسٹ جاری نہیں کی گئی۔

ایڈیشنل رجسٹرار خرابیٔ صحت کے باعث آج عدالت نہیں آئے۔

سپریم کورٹ آفس نے بتایا کہ ججز کمیٹی نے مذکورہ کیس 27 جنوری کو آئینی بینچ میں مقرر کیا ہے، ججز کمیٹی کے جس اجلاس میں یہ فیصلہ ہوا اس کے تاحال میٹنگ منٹس موصول نہیں ہوئے۔

حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ 16 جنوری کے جوڈیشل آرڈر کی موجودگی میں عدالتی حکم کو نظر انداز کیسے کیا جا سکتا ہے؟ یہ بھی بتایا گیا کہ اس بینچ کے سامنے ٹیکس سے متعلق تمام مقدمات بھی منسوخ کر دیے گئے۔

جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ کیا اب ایک ریسرچ افسر طے کرے گا کہ کون سے مقدمات آئینی بینچ میں جائیں گے؟ ججز کمیٹی نے جوڈیشل آرڈر کو نظر انداز کیا۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ یہ کیس انتظامی کمیٹی کے پاس چلا گیا، اگر جسٹس عرفان سعادت مصروف ہیں تو کوئی اور صاحب بینچ میں آ جائیں، کمیٹی کے پاس ایسا کوئی اختیار نہیں ہے کہ وہ کیس ہی نہ لگائے۔

جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ کمیٹی کے پاس ایسا کوئی اختیار نہیں کہ وہ کیس ہی ٹرانسفر کر دے، 26 ویں ترمیم کے تحت یہ بینچ آئینی بینچ میں جائے گا، یہ بحث ہماری عدالت میں بھی ہو سکتی تھی۔

بیرسٹر صلاح الدین نے کہا کہ ایک صحافیوں والا کیس بھی ہوا تھا جس پر ازخود نوٹس لیا گیا تھا، ازخود نوٹس پر طے ہوا تھا کہ کوئی بینچ چیف جسٹس کو معاملہ بھیجتا ہے تو وہی اسے دیکھیں گے۔

جسٹس عائشہ نے کہا کہ مجھے سمجھ نہیں آ رہی دو یا تین ذہنوں کے مقابلے میں ایک چیف جسٹس کیسے بہتر ہو سکتے ہیں؟

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ یہ کیس ہماری عدالت میں رکھنے کے علاوہ کسی دوسری عدالت میں بھی نہیں رکھا گیا، یہ تو پورا کیس ہی غائب کر دیا گیا۔

عدالت نے آئینی اور ریگولر بینچز کے اختیارات سے متعلق کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی۔

سپریم کورٹ نے ہدایت کی ہے کہ ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل ذاتی حیثیت میں پیش ہو کر وضاحت دیں، کیس کی سماعت کل ساڑھے 9 بجے پہلے نمبر پر کریں گے۔

قومی خبریں سے مزید