• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سالِ نو کے آغاز پر دُنیا بَھر ہی میں جَشن منایا جاتا ہے۔ ہر ایک شخص ہی مسرور وپُر عزم ہوتا ہے۔ امیدوں کے نئے چراغ جلتے ہیں ، مستقبل کی منصوبہ بندی کی جاتی ہے۔ تاہم، اس دوران ذہن میں یہ سوال بھی جنم لیتا ہے کہ آخر نئے سال میں ایسا کیا نیا پَن ہوتا ہے کہ اس کا اس قدر گرم جوشی سے استقبال کیا جاتا ہے، کیوں کہ سال بدلنے پر گردشِ لیل و نہار میں تو کوئی فرق نہیں آتا۔ 

زمین و آسماں کی بناوٹ میں کوئی تبدیلی واقع ہوتی ہے اور نہ سورج، چاند، ستاروں میں کوئی تغیّر رُونما ہوتا ہے۔ پہاڑ بھی اپنی جگہ قائم و دائم رہتے ہیں، جب کہ صحرائوں، بیابانوں کا سنّاٹا اور شہروں کی رونق بھی جُوں کی تُوں برقرار رہتی ہے۔ 

سال کی تبدیلی کا ان تمام معمولات پر کوئی اثر نہیں پڑتا، اُلٹا سالِ نو اس بات کی یاد دہانی کرواتا ہے کہ وقت اپنی مقرّرہ رفتار سے گزر تا جارہا ہے ، لہٰذا ہمیں زندگی کے حقائق کا سامنا کرنے کے لیے اپنے اندر کچھ تبدیلیاں لانے کی ضرورت ہے۔ 

سو، سالِ نو میں ایک نیا پن اُسی وقت پیدا ہوسکتا ہے کہ جب ہم خُود کو بدلنے کا عزم اور تہیّہ کریں۔ اپنے خوابوں کو حقیقت میں ڈھالنے کی منصوبہ بندی کریں۔ اپنی شخصیت کے مضبوط و کم زور پہلوؤں کو پہچانیں اور زندگی میں مثبت تبدیلیاں لانے کی کوشش کریں۔ 

نیا سال ہمیں اس بات کا موقع بھی فراہم کرتا ہے کہ ہم اپنے ماضی کا جائزہ لیں، اپنی غلطیوں سے سبق سیکھیں اور ایک بہتر انسان بننے کی کوشش کریں، کیوں کہ نئے سال کے آغاز پر کائنات اور قدرت کے اصولوں میں تو کوئی نیا پن واقع نہیں ہوتا، لیکن اگر ہم اپنی سوچ اور خیالات میں مثبت تبدیلیاں لائیں، تو ہمارے لیے ہر دن ایک نئی سویر لے کر ضرور آسکتا ہے۔ نیز، اگر ہم اپنی زندگی کی ہر ساعت کو بھرپور انداز میں گزارنا شروع کردیں، تو ہمیں ہر لمحے میں ایک نیا پن اور تازگی محسوس ہوگی۔

یاد رکھیں، نئے سال کا حقیقی مقصد کیلنڈر بدلنا نہیں، بلکہ اپنی سوچ، عمل اور کردار میں جدّت لانا ہے۔ سالِ نو کے آغاز پر ہمیں سب سے پہلے اپنا محاسبہ کرنا چاہیے کہ سالِ رفتہ ہم نے کن امور میں کام یابی حاصل کی اور زندگی کے کن شعبوں میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ پھر اپنی کم زوریوں پر قابو پانے کا عزم کریں۔

واضح رہے کہ خود احتسابی کے بغیر ترقّی کی منازل طے کرنا ممکن ہی نہیں۔ اگلے مرحلے میں ہمیں اپنے اہداف کا تعیّن اور اُن کے حصول کی منصوبہ بندی کرنی چاہیے، کیوں کہ اچّھی پلاننگ کام یابی کا زینہ ہوتی ہے۔ پھر سالِ نو میں نیا پن پیدا کرنے کے لیے ہمیں شُکر گزاری کا جذبہ اپنانا چاہیے، کیوں کہ یہی جذبہ ہمیں لمحۂ موجود کی قدر کرنا سکھاتا اور زندگیوں کو خوش گوار بناتا ہے۔

علاوہ ازیں، نئے سال میں آگے بڑھنے کے لیے مسلسل سیکھنے کا عمل جاری رکھیں کہ علم انسان کی شخصیت کو نکھارتا ہے۔ نئے برس میں معلومات میں اضافے کے ساتھ کوئی نیا ہنر یا نئی زبان بھی سیکھنے کی کوشش کریں۔ اپنی جذباتی اور ذہنی صحت کے لیے اپنے اہلِ خانہ، رشتے داروں اور دوستوں کے ساتھ مضبوط تعلقات قائم کریں۔ اپنی صحت کا خاص خیال رکھیں، کیوں کہ ایک صحت مند جسم کے بغیر بھی زندگی کے کسی بھی میدان میں کام یابی ممکن نہیں اور اس کے لیے باقاعدگی سے ورزش کریں۔ 

مزید برآں، روزانہ کچھ نہ کچھ وقت معاشرے کی خدمت کے لیے بھی ضرور نکالیں، کیوں کہ زندگی میں حقیقی نیا پن اُس وقت ہی محسوس ہوتا ہے کہ جب ہم دوسروں کی مدد کرنے، اُنہیں خوشیاں دینے کا عزم کرتے ہیں۔ ان دنوں ہمیں ماحولیاتی تبدیلیوں کے سبب شدید موسمی حالات اور اسموگ جیسے عفریت کا سامنا ہے، تو ان قدرتی آفات سے بچاؤ کے لیے سالِ نو کے آغاز پر ماحول کی حفاظت کا بھی عزم کریں۔ یاد رہے کہ یہ زمین ہمارا گھر ہے اور اس کی حفاظت ہماری ذمّے داری ہے، جب کہ ماحول دوست عادات اپنا کر ہم اپنی زندگی کو مزید بہتر اور آسان بنا سکتے ہیں۔

نیا سال ہمیں یہ بھی یاد دلاتا ہے کہ وقت کا پہیا کبھی نہیں رُکتا ،تو ہمیں اس کی رفتار کی مناسبت ہی سے آگے بڑھنا ہوگا۔ اگر ہم اپنے روز و شب میں تبدیلی لائیں گے، تو ہمارا ہر دن ہی تازگی و توانائی سے بھرپور ہو گا۔ 

مطلب،… اگر ہم نئے سال میں کوئی نیا پن دیکھنا چاہتے ہیں، تو ہمیں خود کو لمحہ بہ لمحہ بہتر بنانے کی کوشش کرنی ہو گی کہ ہماری زندگی کا ہر ہر لمحہ قیمتی ہے اور ہمیں اپنی ہر سانس کو غنیمت جانتے ہوئے اپنی زندگی کو بدلنے کی پوری کوشش کرنی چاہیے۔ 

قصّہ مختصر، نئے سال کی حقیقی خوشی اسی اَمر میں پوشیدہ ہے کہ اس سال ہم خود کو معاشرے کا ایک مفید فرد بنانے کی بھرپور کوشش کریں گے اور اگر ہم خود کو بدلنے کا عزمِ مصمّم کر لیں، تو یقیناً اللہ تعالیٰ کی نصرت بھی شاملِ حال ہو جائے گی۔