• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

2014ء سے میں پروفیشنل دہشتگرد بن چکا ہوں: عارف علوی

سابق صدر عارف علوی—فائل فوٹو
سابق صدر عارف علوی—فائل فوٹو

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور سابق صدر عارف علوی کا کہنا ہے کہ 2014ء میں بھی مجھ پر دہشت گردی کا مقدمہ تھا، جب سے میں پروفیشنل دہشت گرد بن چکا ہوں۔

سندھ ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 2014ء میں پولیس والے نے بیان دیا تھا کہ صدر صاحب بندوق سپلائی کرتے تھے۔

عارف علوی کا کہنا ہے کہ مجھے استثنیٰ حاصل تھا جو میں نے کبھی لیا نہیں، جب میں خود عدالت گیا تھا تو میں نے صدرارتی استثنیٰ ختم کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ صدر نے 3 ماہ میں 4 بار اپنے مقدمات میں صدارتی استثنیٰ حاصل کیا، میں نے نہ کوئی چوری کی، نہ کرپشن، مجھے صدارتی استثنیٰ نہیں چاہیے۔

سابق صدر کا کہنا ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم پر کہہ رہے تھے کہ عدالتی نظام میں انصاف نہیں ہوتا، ٹھیک کرنے آئے ہیں، 26 ویں ترمیم نہیں ہے یہ پاکستانی آئین کی تدفین ہے، غریب کے ساتھ پاکستان میں انصاف ہوتا ہی نہیں ہے۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ہر چیز کا حل بات چیت ہے، مذاکرات دو لیول پر ہیں، جن کے پاس کوئی اختیار نہیں، وہ بھی خانہ پری کر رہے ہیں، 26 ویں ترمیم کے ووٹ پورے کرنے کے لیے لوگوں کو اغواء کیا گیا۔

ان کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریبِ حلف برداری کا دعوت نامہ موصول ہوا تھا، ملک کے سیاسی حالات کے باعث میں نے تقریبِ حلف برداری پر نہ جانے کا فیصلہ کیا۔

عارف علوی نے مزید کہا کہ دعوت نامہ دینے پر ٹرمپ انتظامیہ کا شکریہ ادا کرتا ہوں، ہم سمجھتے ہیں کہ بائیڈن انتظامیہ نے رجیم چینج کا آغاز کیا۔

سابق صدر کا یہ بھی کہنا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ کا رویہ دنیا بھر میں مداخلت اور جنگیں شروع کرنا تھا، اُمید ہے کہ بائیڈن انتظامیہ کی پالیسی تبدیل ہو گی۔

قومی خبریں سے مزید