پاکستان کی سیکورٹی فورسز کی قربانیاں اور دہشت گردی کے خلاف انکا کردار ہماری قومی تاریخ کا ایک ایسا سنہری باب ہے جسے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ ان قربانیوں کو سمجھنے کیلئے ہمیں ان مشکلات اور چیلنجز کا جائزہ لینا ہوگا جن کا سامنا پاکستان نے اپنے قیام کے بعد سے کیا۔ پاکستان ایک ایسا ملک ہے جو اپنی جغرافیائی حیثیت، قدرتی وسائل اور داخلی مسائل کی وجہ سے ہمیشہ دشمن عناصر کی نظر میں رہا ہے۔ یہاں شدت پسندی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہماری فوج، پولیس، رینجرزاور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بے پناہ قربانیاں دی ہیں۔ ان قربانیوں کی اہمیت کا اندازہ ان بے شمار جانوں سے ہوتا ہے جو ملک کے امن اور عوام کی حفاظت کیلئے قربان کی گئیں۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے نائن الیون کے بعد سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں۔ اس جنگ کا آغاز اس وقت ہوا جب دنیا بھر میں دہشت گردی ایک بڑا مسئلہ بن کر ابھری۔ پاکستان نے اپنی سرزمین پر دہشت گردی کے خلاف کئی محاذوں پر لڑائی لڑی اور اس دوران بے شمار سیکورٹی اہلکاروں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ قبائلی علاقوں میں ہونے والے آپریشنز، شہروں میں دہشت گردوں کے نیٹ ورکس کی سرکوبی اور حساس تنصیبات کی حفاظت کیلئے کی جانے والی کارروائیاں ان قربانیوں کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ آپریشن ضربِ عضب اور آپریشن ردالفساد جیسے بڑے آپریشنز پاکستان کی تاریخ میں سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں۔ ان آپریشنز نے نہ صرف شدت پسندوں کے مضبوط ٹھکانوں کو ختم کیا بلکہ ان کے نیٹ ورکس کو بھی جڑ سے اکھاڑ پھینکا۔ ان آپریشنز کی کامیابی کے پیچھے ان گنت شہداء اور غازیوں کی قربانیاں شامل ہیں۔ ہمارے جوانوں نے اپنی جانوں کی پروا کیے بغیر ان علاقوں کو دہشت گردوں سے آزاد کرایا جہاں شدت پسندوں نے اپنا نظام قائم کر رکھا تھا۔ ان آپریشنز کے دوران صرف فوجی اہلکار ہی نہیں بلکہ پولیس، رینجرزاور دیگر اداروں کے اہلکار بھی اپنی جانیں قربان کرتے رہے۔ پاکستان کے بڑے شہروں جیسے کراچی، لاہور، اور پشاور میں امن و امان کی بحالی کیلئے پولیس اور رینجرز نے ناقابل فراموش کردار ادا کیا ہے۔ کراچی میں رینجرز نے کئی برسوں کی محنت کے بعد امن قائم کیا، جہاں ایک وقت تھا کہ روزانہ کی بنیاد پر ٹارگٹ کلنگ اور دہشت گردی کے واقعات رونما ہوتے تھے۔ لاہور جیسے شہروں میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں اور پشاور میں اسکول جیسے حساس مقامات کی حفاظت کیلئے سیکورٹی اہلکاروں نے اپنی جانوں کا نذرانہ دیا۔ ان قربانیوں کے ساتھ ساتھ انٹلیجنس ایجنسیوں کا کردار بھی انتہائی اہم ہے۔ انہوں نے نہ صرف دہشت گردوں کے منصوبوں کو ناکام بنایا بلکہ کئی بڑی کارروائیاں روک کر عوام کی جان و مال کو بچایا۔ انٹلیجنس اداروں کی جانب سے فراہم کی گئی بروقت معلومات نے دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں کو کامیاب بنایا ۔ ان قربانیوں کے پیچھے ہمارے شہداء کے خاندانوں کی قربانیاں بھی شامل ہیں۔ ایک شہید کا خاندان بھی اتنی ہی بڑی قربانی دیتا ہے جتنی وہ خود دیتا ہے۔ ان ماؤں کا صبر اور ہمت قابل ستائش ہے جو اپنے بیٹوں کو وطن پر قربان کر دیتی ہیں۔ ان بہنوں کا حوصلہ لائق تحسین ہے جو اپنے بھائیوں کی شہادت پر فخر محسوس کرتی ہیں۔ ان بیویوں کا صبر اور حوصلہ ہمارے لیے مشعل راہ ہے جو اپنے شوہروں کی جدائی کو اپنے وطن کی حفاظت کی قیمت سمجھ کر قبول کر لیتی ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے دوران سیکورٹی فورسز نے نہ صرف جنگی محاذوں پر قربانیاں دیں بلکہ قدرتی آفات اور دیگر بحرانوں کے دوران بھی عوام کی مدد کی۔ سیلاب، زلزلےاور دیگر قدرتی آفات کے دوران فوج نے اپنی جانوں کی پروا کیے بغیر متاثرین کو بچانے کیلئے اپنی خدمات پیش کیں۔ ان مشکل حالات میں بھی ہمارے فوجی جوانوں نے عوام کے دل جیتے اور یہ ثابت کیا کہ وہ صرف سرحدوں کے محافظ نہیں بلکہ عوام کے بھی محافظ ہیں۔ آج پاکستان میں امن و امان کی جو صورتحال ہےوہ انہی قربانیوں کی بدولت ہے۔ دہشت گردی کے واقعات میں نمایاں کمی آئی ہے اور عوام کا اعتماد بحال ہوا ہے۔ لیکن یہ حقیقت ہے کہ یہ جنگ ابھی مکمل طور پر ختم نہیں ہوئی۔ دہشت گرد اب بھی وقتاً فوقتاً حملے کر کے اپنی موجودگی کا احساس دلاتے ہیں۔ ان حالات میں ہماری سیکورٹی فورسز کی ذمہ داریاں مزید بڑھ گئی ہیں۔ یہاں عوام کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ ان قربانیوں کی قدر کریں اور اپنے ہیروز کو وہ مقام دیں جس کے وہ مستحق ہیں۔ ہمیں اپنی فوج، پولیس، اور دیگر سیکورٹی اداروں کے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا اور ان کا ساتھ دینا ہوگا۔ یہ جنگ صرف ایک ادارے کی نہیںہم سب کی ہے …