• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ ختم نہیں کرسکتا، ذرائع


بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ ختم نہیں کرسکتا، معاہدے میں تبدیلی بھی دونوں ممالک کی رضا مندی سے ہی ہوسکتی ہے۔

ذرائع وزارت آبی وسائل کے مطابق سندھ طاس پاکستان اور بھارت کے درمیان دو طرفہ عالمی معاہدہ ہے۔

ذرائع کے مطابق بھارت یک طرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ ختم نہیں کر سکتا، 1960ء کا سندھ طاس معاہدہ عالمی بنک کی ثالثی میں طے پایا تھا۔ معاہدے میں کوئی تبدیلی دونوں ممالک کی رضامندی سے ہی ہو سکتی ہے۔

سندھ طاس معاہدے کے تحت 3 دریا سندھ، چناب اور جہلم پاکستان کو دیے گئے تھے جبکہ راوی، ستلج اور بیاس دریا بھارت کو دیے گئے تھے۔

جیو نیوز سے گفتگو میں سیاسی رہنما اور بین الاقوامی امور کے ماہر مشاہد حسین سید نے کہا کہ بھارت نے پہلگام واقعے کو سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کیلئے بہانا بنایا، اسکیم کے تحت بھارت پاکستان پر دباؤ ڈالنا چاہتا ہے۔

پیپلز پارٹی کی مرکزی رہنما سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ جنگیں ہونے کے باوجود فغال رہا ہے، معاہدے اس طرح یکطرفہ طور پر معطل یا ختم نہیں ہوتے۔

سابق سفیر عبدالباسط نے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ طور پر نہ معطل اور نہ ہی ختم ہوسکتا ہے، بے چینی پیدا نہیں کرنی چاہیے، بھارت فوری پاکستان کا پانی بند نہیں کرسکتا، اس معاہدے میں عالمی بینک اور دیگر قوتیں ضامن رہی ہیں۔

قومی خبریں سے مزید