• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آج کے دور میں معاشرہ بڑی تیزی سے ایسے ذرائع ابلاغ کی طرف متوجہ ہو رہا ہے جہاں لوگ اپنی مرضی سے سیاسی ، مذہبی اور معاشرتی مسائل پر اپنے نقطہ نظر کا آزادانہ اظہار کر سکیں۔ آزادی رائے کا حق ذمہ دارانہ رویہ سے مشروط ہے جس میں سماج ، ثقافت ، روایت اور مذہب کے وضع کردہ ضوابط ہر کسی کو اپنانا پڑتے ہیں۔ جعلی خبریں پھیلانا اور دوسروں کی عزت اچھالنا کسی طور قابل قبول رویہ نہیں۔ اظہار رائے ضرور ہو مگر اخلاقیات کے دائرے میں۔ حکومت نے سوشل میڈیا اور فیک نیوز پر مزید قانون سازی کرتے ہوئے پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 قومی اسمبلی میں کثرت رائے سے منظور کرانے میں کامیابی حاصل کرلی ہے ۔ اس کے اہم نکات کے مطابق فیک نیوز پر تین سال قید، بیس لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ایک ساتھ دی جا سکیں گی۔ جرم پر اکسانا،جعلی یا جھوٹی رپورٹس، اسلام و پاکستان مخالف ،عدلیہ اور فوج کے خلاف مواد غیر قانونی شمار ہو گا۔ پابندی کی شکار شخصیات کے بیانات اپ لوڈ نہیں کئے جا سکیں گے۔ مجوزہ ترمیم میں سوشل میڈیا کی نئی تعریف بھی شامل کی گئی ہے۔ سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی قائم ہو گی جسے سوشل میڈیا مواد ریگولیٹ کرنے ،شکایات پر مواد کو بلاک یا ختم کرنے کا اختیار ہو گا ۔اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی رجسٹریشن اور رجسٹریشن کی منسوخی ، معیارات کے تعین اور اس پلیٹ فارم کی سہولت کاری کے ساتھ صارفین کے تحفظ اور حقوق کو یقینی بنانے کی مجاز ہو گی۔ پیکا ایکٹ کی خلاف ورزی پر تادیبی کارروائی کی جائے گی۔ فیک نیوز کی روک تھام کیلئے قانون سازی درست ہے لیکن اس کا غلط استعمال نہیں ہونا چاہئے۔ اظہار رائے کی جائز آزادی اس قانون سے متاثر نہیں ہونی چاہئے۔ کسی کے خلاف کارروائی میں عدالت میں انتظامیہ کی بدنیتی ثابت ہو تو اس پر بھی تادیبی کارروائی نہیں ہونی چاہئے۔ آزادی صحافت اور آزادی رائے کے آئینی حق کو ہر قیمت پر محفوظ رکھا جانا چاہئے۔

تازہ ترین