• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کسی بھی ملک کی تہذیب و ثقافت اُس ملک کی پہچان ہوتی ہے اور آنے والی نسلیں اُسے ہمیشہ زندہ رکھتی ہیں۔ اسلامی ملک مراکو کو اللہ تعالیٰ نے قدرتی حسن سے نوازا ہے اور مراکشی عوام اپنی ثقافت پر فخر کرتے ہیں۔ مراکو کئی عشرے تک فرانس کے زیر تسلط رہا اور غاصب کی یہ پوری کوشش رہی کہ فرانسیسی ثقافت اور زبان مراکو کے عوام پر پوری طرح مسلط کردے مگر وہ ایسا کرنے میں ناکام رہا اور مراکن خواتین اور مرد حضرات قومی لباس زیب تن کرنا فخر محسوس کرتے ہیں۔ مراکو کی تہذیب و ثقافت کے ساتھ ساتھ مراکن کھانے بھی دنیا بھر میں مشہور ہیں اور دنیا کے ہر بڑے شہر میں مراکن ریسٹورنٹ اپنے منفرد ذائقے کی وجہ سے مقبول ہیں۔ میں گزشتہ 17سال سے پاکستان میں مراکو کے اعزازی قونصل جنرل کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہا ہوں اور یہ میرے فرائض منصبی میں شامل ہے کہ پاکستان اور مراکو کے درمیان تجارت، سیاحت اور ثقافت کے فروغ کیلئے اپنی کوششیں بروئے کار لائوں۔ مجھے فخر ہے کہ اس عرصے میں پاکستان اور مراکو کے مابین باہمی تجارت میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آیا جو بڑھ کر 800ملین ڈالر تک پہنچ چکی ہے۔ اِسی طرح سیاحت کی غرض سے بھی ہزاروں پاکستانی، مراکو کا رخ کر رہے ہیں جو وہاں کی خوبصورتی، لذیذ کھانوں اور عوام کی مہمان نوازی کی یادیں لئے وطن واپس لوٹتے ہیں۔

پاکستان میں مراکن ثقافت کے فروغ کیلئے میں گزشتہ کئی برسوں سے کراچی میں ’’مراکو فوڈ اینڈ کلچر فیسٹیول‘‘ کا انعقاد کررہا ہوں جو عوام میں مقبولیت اختیار کرتا جارہا ہے۔ اس سلسلے میں گزشتہ دنوں میں نے اپنی رہائش گاہ کے وسیع لان میں ’’مراکو فوڈ اینڈ کلچر فیسٹیول‘‘ کا انعقاد کیا۔ اس موقع پر لان کو پاکستان اور مراکو کے قومی پرچموں سے خوبصورتی سے سجایا گیا تھا جبکہ فیسٹیول کی مناسبت سے مراکن فیشن شو کا انعقاد بھی کیا گیا۔ تقریب کا باقاعدہ آغاز پاکستان اور مراکو کے قومی ترانوں سے کیا گیا۔ اس موقع پر مہمان خصوصی پاکستان میں مراکو کے سفیر محمد کرمون تقریب میں شرکت کیلئے اسلام آباد سے خصوصی طور پر کراچی تشریف لائے تھے۔ تقریب میں حکومت کی نمائندگی صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ نے کی جبکہ تقریب میں رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر مرزا اختیار بیگ، مختلف ممالک کے قونصل جنرلز، بزنس کمیونٹی اور شہر کی معزز شخصیات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ مراکو کے سفیر محمد کرمون نے اپنی تقریر میں ’’مراکو فوڈ اینڈ کلچر فیسٹیول‘‘ کا انعقاد کرنے پر میری کاوشوں کو سراہا اور کہا کہ فیسٹیول کے انعقاد سے پاکستان کے عوام نہ صرف مراکو کے کھانوں اور ثقافت سے روشناس ہوں گے بلکہ دونوں ممالک کے عوام ایک دوسرے کے قریب آئیں گے۔ اس موقع پر میں نے اپنی تقریر میں فیسٹیول کو رونق بخشنے پر مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔ میں نے تقریب میں موجود صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ کا شکریہ بھی ادا کیا جن کی کاوشوں سے حکومت سندھ نے کراچی میں ایک مصروف شاہراہ کو ’’شاہراہ مراکش‘‘ کے نام سے منسوب کیا۔ واضح رہے کہ مراکو حکومت نے بھی مراکو میں ایک مصروف شاہراہ کو ’’زنقہ پاکستان‘‘ کے نام سے منسوب کیا ہے۔ دوران تقریب مراکو کی معروف فیشن ڈیزائنر مریم العرابی کے ڈیزائن کردہ مراکو کے قومی لباس ’’کافتان‘‘ میں ملبوس ماڈلز نے رنگارنگ فیشن شو پیش کیا جسے مہمانوں نے بے حد سراہا۔ تقریب کے اختتام پر شرکاء کی تواضع مراکشی شیف کے بنائے گئے مراکن کھانوں اور پودینے سے بنی مراکن چائے پیش کی گئی جسے مہمانوں نے بے حد پسند کیا۔

پاکستان میں آج کل ماریطانیہ سے غیر قانونی طور پر اسپین جانے والی کشتی کے مراکش کے ساحلی مقام کے قریب الٹنے کی خبریں میڈیا میں شائع اور نشر ہوئی ہیں۔ حادثے میں 44 پاکستانیوں سمیت 50 غیر قانونی تارکین وطن جاں بحق ہوئے تھے۔ پاکستان میں میڈیا نے اس سانحہ کو ’’مراکش کشتی حادثہ‘‘ کا نام دیا جو کہ سراسر درست نہیں۔ یہ بدنصیب افراد غیر قانونی طور پر ماریطانیہ گئے تھے جہاں سے انہیں ماریطانیہ کی کشتی میں اسپین لے جایا جارہا تھا جو مراکش کے ساحلی علاقے دخلا کے قریب حادثے کا شکار ہوگئی۔ بعد ازاں مراکشی حکام نے جائے حادثہ پر پہنچ کر 22 پاکستانیوں سمیت 36 افراد کو ڈوبنے سے بچایا جنہیں امدادی کیمپوں میں رکھا گیا ہے اور ان کی وطن واپسی کے انتظامات کئے جارہے ہیں۔ حادثے کی تحقیقات کیلئے مراکو جانے والی ایف آئی اے کی 4رکنی ٹیم کو پاکستان میں مراکو کے سفارتخانے نے نہ صرف ہر ممکن تعاون فراہم کیا بلکہ ایف آئی اے ٹیم کی مراکو پولیس سے ملاقات کا اہتمام بھی کیا جسے وزیر داخلہ محسن نقوی نے سراہا۔ ایف آئی اے کی تحقیقاتی ٹیم نے 5 روز تک مختلف زاویوں سے کشتی حادثے کی تحقیقات کی اور جائے وقوع کا دورہ کیا جس کی رپورٹ وزیراعظم کو پیش کر دی گئی ہے۔ گزشتہ دنوں وزیر اعظم شہباز شریف نے پاکستان میں مراکو کے سفیر محمد کرمون سے ملاقات کی اور کشتی حادثے میں بچ جانے والے پاکستانیوں کی وطن واپسی کے سلسلے میں ہر ممکن تعاون فراہم کرنے پر مراکو حکومت کا شکریہ ادا کیا۔

طارق بن زیاد اور ابن بطوطہ کے ملک مراکو کو اللہ تعالیٰ نے بے پناہ حسن سے نوازا ہے، یہ ملک دنیا بھر کے مسلمانوں کیلئے اسلامی اور تاریخی اعتبار سے انتہائی کشش رکھتا ہے اور یہی کشش غیر ملکی سیاحوں کو مراکو کی طرف کھینچ لاتی ہے جسکی وجہ سے گزشتہ سال 17.5 ملین غیر ملکی سیاحوں نے مراکو کا رخ کیا۔ ہمیں چاہئے کہ سیاحت اور ثقافت کے حوالے سے مغربی ممالک کے مقابلے میں اسلامی ممالک کو ترجیح دیں جس سے نہ صرف اسلامی ممالک کی سیاحت اور ثقافت کو فروغ ملے گا بلکہ مسلمانوں کو بھی ایک دوسرے کے قریب آنے کا موقع میسر آسکے گا۔

تازہ ترین