• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چیئرمین جنیداکبر نے آڈیٹر جنرل سے پہلی بریفنگ لے لی

چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) جنید اکبر نے آڈیٹر جنرل آف پاکستان (اے جی پی) سے پہلی بریفنگ لے لی۔

آڈیٹر جنرل کی بریفنگ میں بتایا گیا کہ پی اے سی کے لیے کئی سالوں کی آڈٹ رپورٹس کا جائزہ منتظر ہے، 2011ء سے 2024 ء تک آڈٹ رپورٹس میں41 ہزار 700 پیراگراف پرنٹ کیے گئے۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے اب تک 13 ہزار 30 آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا ہے، اب تک 4 ہزار 982 تک آڈٹ پیراز کا فیصلہ کر چکی ہے۔

بریفنگ میں کہا گیا کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کےلیے 36 ہزار 718 آڈٹ پیراز زیر التوا ہیں، جن میں پاور ڈویژن سے متعلق 3987 آڈٹ پیراز شامل ہیں۔

اے جی پی کی بریفنگ میں بتایا گیا کہ وزارت توانائی کے 2542 اور وزارت داخلہ کے 2434، ایف بی آر کے 1928 کے آڈٹ پیراز زیر التوا ہیں۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ مواصلات کے 2097، دفاع کے 1800،صنعت و پیداوار کے 2097، خزانہ کے 1611، آبی وسائل کے 1365 پیراز زیر التوا ہیں۔

اے جی پی نے بریفنگ میں بتایا کہ زیرالتوا کام ختم کرنے کےلیے کمیٹی اجلاسوں کا مستقل شیڈول قائم کرنا ہوگا۔

بریفنگ میں مزید کہا گیا کہ وزارتیں آڈیٹر جنرل کی آزادی کو محدود کرکے آڈٹ عمل پر اثرانداز ہوتی ہیں اور سفارشات پر عمل کرنے میں تاخیر یا انکار کر دیتی ہیں۔

اے جی پی نے یہ بھی بتایا کہ آڈٹ کے عمل میں رکاوٹ ڈالنے کے لیے وزارتیں ریکارڈ کو چھپا دیتی ہیں، اہم مالیاتی ڈیٹا تک کی رسائی کو روکنے کےلیے رازداری کا حوالہ دیا جاتا ہے۔

بریفنگ میں بتایا کہ پی اے سی کی ہدایات پر عملدرآمد یقینی بنانے کے لئے کمیٹی تشکیل دی جائے، وزارتوں کی جانب سے آڈیٹر جنرل کو کئی چیلنجز کا سامنا کرنا ہے۔

قومی خبریں سے مزید