• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسماعیلی برادری کے روحانی پیشوا اور دنیا بھر میں فلاحی کاموں کیلئے جانے جانیوالے ارب پتی شہزادہ کریم آغا خان 88برس کی عمر میں پرتگال کے دارالحکومت لزبن میں انتقال کرگئے۔ انہیں نہ صرف اسماعیلی برادری بلکہ پوری دنیا عقیدت اور عزت کی نگاہ سے دیکھتی تھی۔ وہ سات دہائیوں تک اسماعیلی برادری کے امام رہے جسکی دنیا بھر میں آبادی تقریبا ڈیڑھ کروڑ ہے۔ان میں پاکستان میں مقیم پانچ لاکھ سے زائد افراد شامل ہیں۔ جبکہ اسکے ارکان انڈیا، افغانستان، وسطی ایشیا، ذیلی صحارا، افریقہ، یورپ اور شمالی امریکہ میں بھی موجود ہیں۔ شہزادہ کریم آغا خان 13دسمبر 1936ء کو سوئٹزر لینڈ کے شہر جنیوا میں پیدا ہوئے تھے۔ انہیں برطانیہ، فرانس، پرتگال سمیت متعدد ممالک نے اپنی شہریت دے رکھی تھی۔ کسی مخصوص قطعہ زمین پر تسلط نہ رکھنے کے باوجود وہ ایسے حکمران ثابت ہوئے جو اپنے پیروکاروں کے دلوں پر راج کرتے تھے اور انکی ہدایات حرف آخر سمجھی جاتی تھیں۔ 1957ء میں آغا خان سوم کی وفات کے بعد انہوں نے 20سال کی عمر میں اسماعیلی برادری کے روحانی سربراہ کی ذمہ داریاں سنبھالی تھیں۔ وہ آغا خانی یا اسماعیلی فرقے کے 49 ویں امام تھے۔ پاکستان سمیت دنیا بھر میں انکی تخت نشینی کی رسومات ادا کی گئی تھیں۔ کراچی میں انکی تخت نشینی کی رسم 23 جنوری 1958ء کو ادا کی گئی تھی جس میں اس وقت کے صدر اسکندر مرزا اور وزیراعظم فیروز خان نون کے علاوہ انکے تقریبا ڈیڑھ لاکھ پیروکار موجود تھے۔انہوں نے 1967ء میں آغاخان ڈویلپمنٹ نیٹ ورک قائم کیا۔ اپنی ساری زندگی پسماندہ طبقات کی زندگیوں میں بہتری لانے میں صرف کی۔دنیا کے غریب ترین علاقوں میں اسکولوں اور اسپتالوں کی تعمیر، بجلی کی فراہمی، تعلیمی، ثقافتی اور معاشی ترقی کے مختلف منصوبوں کی سرپرستی کی۔ وہ اس بات پر زور دیتے رہے کہ تعلیم، اخلاقیات اور امن کامیابی کیلئے اہم ہیں۔اسلام ایک دوسرے سے ہمدردی، برداشت اور انسانی کا مذہب ہے۔پاکستان کی ترقی کیلئے مثالی خدمات پر انہیں نشان پاکستان اور نشان امتیاز سے نوازا گیا تھا۔

تازہ ترین