• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ترتیب و تدوین: ڈاکٹر محمّد سہیل شفیق

صفحات: 911

قیمت: 5000 روپے

ناشر: قرطاس، فلیٹ نمبر اے-15، گلشن امین ٹاور، گلستانِ جوہر،بلاک 15، کراچی۔

فون نمبر: 3899909 - 0321

ڈاکٹر نثار احمد معروف و ممتاز محقّق، سیرت نگار اور مؤرخ تھے۔ جامعہ کراچی میں صدر شعبہ اسلامی تاریخ و رئیس کلیہ فنون و تجارت رہے۔آپ کو پانچ بار صدارتی ایوارڈ برائے سیرت سے نوازا گیا، جب کہ سیرتِ طیبہ پر تحریر کردہ دو کتب بھی وزارتِ مذہبی امور کے مقابلہ کتبِ سیرت میں اوّل انعام کی حق دار ٹھہریں۔ جامعہ کراچی میں ملازمت کے دَوران مولانا سیّد ابوالاعلیٰ مودودیؒ کے قائم کردہ ادارے’’معارفِ اسلامی‘‘ میں پانچ سال تحقیقی و تصنیفی خدمات سرانجام دیں۔

زیرِ نظر کتاب میں ڈاکٹر نثار احمد کے سیرتِ طیبہﷺ اور اسلامی تاریخ و تہذیب پر مضامین و مقالات، تبصرۂ کتب، وفیات، انٹرویو اور اُن کے تیار کردہ مختلف نقشوں کے ساتھ، یادگار تصاویر بھی شامل کی گئی ہیں۔ اِس کتاب کے مرتّب، ڈاکٹر حافظ محمّد سہیل شفیق شعبہ اسلامی تاریخ، جامعہ کراچی کے سربراہ اور تحقیق و تصنیف میں ممتاز مقام کے حامل ہیں۔ 

اُن کے مختلف مُلکی و غیر مُلکی رسائل و جرائد میں70سے زاید علمی و تحقیقی مقالات شایع ہوچُکے ہیں، جب کہ اُن کی 18کتب زیورِ طباعت سے آراستہ ہوکر علمی حلقوں میں پذیرائی حاصل کرچُکی ہیں، جن میں سے کئی ایک تو بنیادی ماخذ قرار پائی ہیں اور اب اِس نئی کتاب کو بھی علمی حلقوں نے ایک گراں قدر تحقیقی کارنامہ قرار دیا ہے۔ 

ڈاکٹر محمّد سہیل شفیق کا اِس ضمن میں کہنا ہے کہ’’راقم الحروف نے استادِ محترم کی تمام مطبوعہ اور غیر مطبوعہ تحریروں کو(علاوہ اُن سلسلۂ مضامین و مقالات کے، جو کتابی شکل میں شائع ہوچُکے ہیں اور دست یاب ہیں) مجموعے کی صُورت میں ایک ترتیب سے استفادۂ عام کے لیے جمع و محفوظ کردیا ہے۔ اس کے باوجود، جو تحریریں شامل ہونے سے رہ گئی ہیں، اُنھیں دوسری اشاعت میں شامل کردیا جائے گا۔‘‘

کتاب کے آغاز میں فاضل مرتّب نے ڈاکٹر نثار احمد کے حالاتِ زندگی پر روشنی ڈالنے کے ساتھ اُن کی خدماتِ سیرت کا بھی ایک جائزہ پیش کیا ہے، جس میں قارئین کو اُن کی پانچ کتب’’عہدِ نبویؐ میں ریاست کا نشو و ارتقاء‘‘،’’نقشِ سیرت‘‘،’’خطبہ حجۃ الوداع‘‘،’’دعوتِ نبویؐ اور مخالفتِ قریش‘‘ اور’’النقوش المنورۃ فی سیرۃ المطھرہ‘‘سے متعارف کروایا ہے۔

بعدازاں، ڈاکٹر نثار احمد کی اہلیہ، ڈاکٹر سلیس سلطانہ چغتائی نے اپنے شوہر کو’’میرا سائبان، میرے چھتنار، میرے ہمدم‘‘ کے عنوان سے خراجِ عقیدت پیش کیا ہے اور یہ سادہ سا، خُوب صُورت الفاظ و احساسات پر مبنی مضمون بھی خاصّے کی چیز ہے، جب کہ صاحب زادی، افشاں مُراد نے بھی والد سے متعلق اپنے تاثرات قلم بند کیے ہیں۔ کتاب کا پہلا باب’’مقالاتِ ڈاکٹر نثار احمد‘‘ کے عنوان سے ہے، جس میں اُن کے22مقالات شامل ہیں۔ دوسرے باب میں اُن کے31 مضامین شامل کیے گئے ہیں۔ تیسرا باب’’ تبصرۂ کتب‘‘ پر مشتمل ہیں اور اس میں22 کتب پر ڈاکٹر نثار احمد کے تبصرے موجود ہیں۔ 

اگلا باب وفیات سے متعلق ہے اور 9 شخصیات پر مضامین شامل کیے گئے ہیں۔ پھر ایک مختصر سا انٹرویو ہے، جو ایک طالبہ نے اُن سے لیا تھا۔ ’’متفّرقات‘‘ کی ذیل میں ڈاکٹر نثار احمد کے تیار کردہ17 تاریخی شجرے، اُن کی علمی اسناد اور یادگار تصاویر جمع کی گئی ہیں۔آخری37 صفحات پر تفصیلی اشاریہ بھی دیا گیا ہے، جس نے کتاب سے استفادہ آسان بنا دیا ہے۔