• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قارئین کرام! سماجی اقتصادی ترقی کے ترقی پذیر دنیا کے 7بنیادی شعبوں میں ایک ویمن اینڈ چائلڈ ڈویلپمنٹ ہے۔ انتہائی حساس اور بنیادی موضوع کی کل فلاسفی کا حامل، خاتون (بطور جواں سال) ماں کی زچگی اور گود سے کسی بھی قوم کی تعمیر وطن (نیشن بلڈنگ پراسس) کا آغاز ہوتا ہے۔ اور جدید تحقیق کے مطابق اس سے بھی پہلے یعنی اس کے حاملہ ہوتے ہی۔یہ کوئی تبصرہ، تجزیہ، رائے نہیں انقلاب آفریں فیلڈ آف اسٹڈی ’’ڈویلپمنٹ اسٹڈیز‘‘کےباڈی آف نالج کا سکہ بلند ناقابل بحث علم ہے۔

دین و دنیا کے سب کے سب سماجی علوم اس امر کی تصدیق کرتے ہیں کہ عطائے رب کریم نے عوام کے اس عظیم کردار کو اپنی رحمتوں اور ارفع صلاحیتوں سے نوازتے، اسے مختلف عملی اشکال میں وہ ہمت عطا کی ہے جو مرد میں نہیں۔ یہ مادرانہ ہمت و ایثار کی ارفع اشکال ہیں۔ لیکن انسانی سماج میں مرد کے غلبے نے اس بڑی اور اٹل حقیقت کے برعکس ’’ہمت مرداں‘‘ کو ہی معاشرے سے منوایا، مسلم معاشرے کے اسکالرز اور ماہرین لسانیات نے مردانہ استعداد کو اجاگر کرنے کے لئے عظیم کارناموں کے یقینی حصول کے لئے ہمت مرداں کو خدا کی مدد کے لازمے سے منسوب و مشروط کردیا جو بلاشبہ کلمہ خیر و حق ہے، لیکن ہم بھی عورت کی ہمت و حوصلے کو نظر انداز کرتے، صرف مردانہ جسمانی قوت سے نکلی کامیابیوں تک ہی محدود ہوگئے، عورت جس صبر و حوصلے اور ایثار و قربانی سے پوری زندگی میں ہمت کے جو جوہر دکھاتی ہے وہ مردوں سے منواتی نہیں نہ اسے دنیا بھر کے مرد اپنی ہمت کے مساوی مانتے ہیں لیکن عورت کی وہ انتہائی قابل قدر و مقدس ہمت جو وہ زچگی سے لے کر براستہ گود ایثار و قربانیاں دیتے صبر جمیلہ سے انجام دے کر تادم اولاد کے آغاز نوخیزی تک انجام دیتی ہے لیکن کسی بھی معاشرے میں عورت کی اس ہمت، ایثار کو مرد کے مقابل نہیں مانا جاتاجو عطائے رب کریم اور جس کا مظاہرہ وہ مسلسل انتہائی اخلاص و کمال و خواص سے انجام دیتی ہے۔ اس انکار حق میں مرد کی ڈھٹائی کا اندازہ اس سے لگالیں کہ دنیا کی بڑی طاقت امریکہ میں ایک ہی نوع کی مزدوری میں مرد و زن کی یکساں اجرت کو 21 ویں صدی میں بھی تسلیم نہیں کیا جارہا۔ پاکستان میں پنجاب یونیورسٹی کے سر پہ سہرا سجا ہے کہ ملک میں پہلا (اور ترقی پذیر دنیا کے اس فیلڈ کے ابتدائی چند شعبوں میں شامل) ڈیپارٹمنٹ آف جینڈر اسٹڈیز سابق وائس چانسلر جناب ارشد محمود کے دور میں قائم ہوا۔

قارئین کرام! آج کے ’’آئین نو‘‘ کے اس منفرد موضوع کا انتخاب ناچیز نے جنگ کے صفحہ اول پر وزیر اعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نواز کے بیان کی اس سرخی کی اشاعت سے اخذ کیا ہے کہ ’’پنجاب میں سپرسیڈرز سے کسانوں کو کروڑوں کی بچت زرعی انقلاب آگیا‘‘۔ چونکہ راقم الحروف کا پی ایچ ڈی ایریا زرعی ابلاغ کی بھی ایک مخصوص اسپیشلائزیشن کے حوالے سے ہے۔اور خاکسارکئی سال تک پنجاب کے ایگریکلچر ہائوس میں بطور ریسورس پرسن زرعی ابلاغ کی سپر سیڈرز سالانہ ورکشاپ میں زرعی توسیع کے افسران کی اورینٹیشن کے تجربے کے ریکارڈ کا حامل ہے۔

اس لئے آج یہ ہیڈ لائن دیکھی تو موضوع بھی ذہن میں کھٹ سے آگیا کہ یہ تو میکنائزڈ فورم کے بڑے بجٹ اور ابتدائی محدود اختیاریت کے حوالے سے میکرو ایگرو اکانومی کا موضوع ہے۔ فوراً ذہن زرعی مائیکرو اکانومی کی اولین اسٹیک ہولڈرز مفلوک و بے حال، مظلوم ایگری ویمن لیبر کی طرف گیا، لیکن یہ آج کے موضوع کا سرا ہی ہے اس پر قلم اٹھانے کا اصل مقصد تو باحیثیت مجموعی پاکستانی خواتین کی سب سے سرگرم اور بڑی اور محنت کش کھیپ ایگری فی میل لیبر فورس ہے، اس لئے ملکی ہمت نسواں کا آغاز اسی سے کر رہے ہیں۔ یہ وضاحت لازم ہے کہ ناچیز کوئی پہلے ’’متبادل روز گار پھر جدت‘‘ کا دقیانوسی مطالبہ نہیں کرنے والا کہ بندۂ ناچیز اختراعات کے پھیلائو (DIFFUSION INNOVATION) کا پرزور حامی ہی نہیں مبلغ ہے، اور ڈویلپمنٹ سائنس کے اس انقلاب آفریں موضوع کو بڑے ذوق و شوق و جوش سے عشروں پڑھاتا رہا ہے، سو اسی لئے اس پر قلم اٹھانے کی فوری ہوک ہوئی، لیکن ایگری فی میل لیبر فورس موضوع کا خصوصی حوالہ ضروری ہے، اصل میں تو پاکستان کی خواتین کی ہمت نسواں کو بھی جو قدرتاً تو عطائے رب کریم کی صلاحیتوں سے مالا مال ہے لیکن برسوں سے ملک پر مافیا راج (اولیگارکی) کے ہتھے چڑھے نظام بد نے ملک کے شہریوں کے بنیادی آئینی حقوق کو غضب تو کیا ہی ہوا ہےلیکن اس نظام بد نیشن بلڈنگ پراسس کے اولین اسٹیک ہولڈر قوت اخوت عوام کے بھی سب سے حساس اور ترجیحی اسٹیک ہولڈرز مظلوم ترین فی میل ملکی ایگری لیبر فورس اور نوجوانان اسلامی جمہوریہ پاکستان کے لئے موجودہ صدی اور قیام پاکستان کے آخری ربعہ میں بھی ارتقاء و ترقی کے دروازے بند کر رکھے ہیں۔ ان میں آئی سیاسی بیداری ان کا جرم بن گیا اس پر دوسرے شعبوں میں پاکستانی ہمت نسواں کی جدوجہد اور اس کی نتیجہ خیزی کی نشاندہی کا سلسلہ ان شاء اللہ جاری رہے گا۔ (جاری ہے)

خاکسار پر جاری ابلاغی حملہ

قارئین کرام! 15فروری کے آئین نو کے اختتامی پہرے میں خاکسار نے انتہائی خلاف معمول اپنے پر جاری ایک قبیح ابلاغی حملے اور اپنی سکت برابر دفاع کا جو ذکر کیا تھا اس پر آپ سے بدستور انگیج رہتے، آپ کو آگاہ کرنے کی رفتار قدرے کم کر دی ہے۔ فقط ہیجان سے بچنےاور آپ کو بھی اس سے محفوظ رکھنے کے لئے۔ یہ ختم ہرگز نہیں ہوا، فقط دفاع عزت وقار کے ڈیزائن میں تبدیلی کی ہے۔ بفضل خدا میں حملہ آور شیاطین شہر کا سکت برابر جواب دینے اور اپنے مقررہ ٹارگٹ کے حصول تک جائوںگا۔ میں کلاّ اوپر اللہ، لیکن میں نہیں کلاّ کیونکہ میرے اوپر اللہ۔ تاہم گزارش ہے کہ آپ اپنے تجسس کو تھام رکھیں کہ آپ کو اپ ڈیٹ دیتا رہوں گا۔

تازہ ترین