وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کے اجلاس میں کراچی میں ٹریفک حادثات میں خطرناک حد تک اضافے کو روکنے کےلیے اہم فیصلے کیے گئے۔
وزیراعلیٰ نے محفوظ سفر اور انسانی جانوں کے تحفظ کے لیے پولیس اور ٹرانسپورٹ حکام کو حفاظتی اقدامات سختی سے نافذ کرنے کا حکم دے دیا۔
وزیرِ اعلیٰ سندھ نے ہدایت کی کہ تمام چھوٹی، بڑی اور مسافر گاڑیوں میں ٹریکر، ڈیش کیم، اگلے اور پچھلے حصے میں انڈر رن پروٹیکشن ڈیوائسز کی تنصیب یقینی بنائی جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ قانون نافذ کرنے والے ادارے ان گاڑیوں کے ڈرائیورز کےلیے اچانک منشیات کے ٹیسٹ بھی کریں گے تاکہ محفوظ اور ذمہ دارانہ ڈرائیونگ کو فروغ دیا جا سکے۔
وزیراعلیٰ ہاؤس میں منعقدہ اجلاس میں صوبائی وزراء سعید غنی، مکیش چاولہ، ضیاء الحسن لنجار، میئر کراچی مرتضیٰ وہاب، آئی جی پولیس غلام نبی میمن، پرنسپل سیکریٹری وزیراعلیٰ آغا واصف، سیکریٹری داخلہ اقبال میمن، کمشنر کراچی حسن نقوی، ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید اوڈھو نے شرکت کی۔
سیکریٹری ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن سلیم راجپوت، سیکریٹری ٹرانسپورٹ اسد ضامن، ڈی آئی جی ڈرائیونگ لائسنس اقبال دارا، ڈی آئی جی ٹریفک پیر محمد شاہ سمیت دیگر افسران بھی اجلاس میں شریک تھے۔
وزیر اعلیٰ لازمی قرار دیا کہ تمام بڑی گاڑیوں ( ایچ ٹی وی )، چھوٹی گاڑیوں ( ایل ٹی وی) اورمسافر گاڑیوں( پی ایس وی) میں ٹریکر، ڈیش کیم اور فرنٹ، سائیڈز اور پیچھے کی جانب انڈر رن پروٹیکشن ڈیوائسز کی تنصیب ہوگی۔
مراد علی شاہ نے واٹر ٹینکرز کے حوالے سے ضابطوں پر بات کرتے ہوئے فیصلہ کیا کہ جن ٹینکرز سے پانی رس رہا ہو یا جو بغیر خانے دار (نان کمپارٹمنٹلائزڈ) ہوں اور جن میں بیفل پلیٹس نہ ہوں، انہیں سڑکوں پر چلنے کی اجازت نہیں دی جائے گی تاکہ خطرناک رساؤ اور گاڑیوں کی غیر متوازن حرکت سے بچا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ آج ہی سے نافذ العمل ہونا چاہیے اور مزید ہدایت کی کہ گاڑیوں کی فٹنس سے متعلقہ تقاضے بھی ہر صورت پورے کیے جائیں۔
وزیراعلیٰ نے ٹریفک پولیس کو ہدایت کی کہ جن گاڑیوں کے فٹنس سرٹیفکیٹس منسوخ ہو چکے ہیں، انہیں فوری طور پر ضبط کیا جائے اور جب تک ٹرانسپورٹ ڈیپارٹمنٹ انہیں سڑک پر چلانے کے قابل قرار نہ دے، انہیں دوبارہ سڑکوں پر آنے کی اجازت نہ دی جائے۔
ٹریفک پولیس کو ہدایت کی گئی کہ چھوٹی بڑی مسافر گاڑیوں کے ڈرائیورز کے اچانک منشیات ٹیسٹ کیے جائیں تاکہ محفوظ اور ذمہ دارانہ ڈرائیونگ کو یقینی بنایا جا سکے، پولیس کو شہر میں حدِ رفتار پر سختی سے عملدرآمد کروانے کی ہدایت بھی کی گئی۔ وزیراعلیٰ نے حکم دیا کہ مہلک حادثات کے خطرات کم کرنے کے لیے کراچی کی حدود میں ہیوی گاڑیوں کی زیادہ سے زیادہ رفتار 30 کلومیٹر فی گھنٹہ مقرر کی جائے۔
وزیراعلیٰ نے وزیر داخلہ ضیاء لنجار کو ہدایت دی کہ ٹریفک قوانین کے مؤثر نفاذ کے لیے ایک شفاف اور خود کار ای ٹکٹنگ سسٹم متعارف کرایا جائے۔ انہوں نے محکمہ جاتی رابطوں کے لیے بھی احکامات جاری کیے۔
مراد علی شاہ نے ٹریفک انجینئرنگ بیورو کو فعال اور مؤثر بنانے کا فیصلہ کیا اور اسے منصوبہ بندی و عملدرآمد کے بہتر نظام کے لیے میئر کراچی کے انتظامی کنٹرول میں دے دیا۔
وزیراعلیٰ نے ٹرانسپورٹ ڈپارٹمنٹ اور پولیس کے مشورے سے ایک نیا پوائنٹ بیسڈ نظام متعارف کروانے کا فیصلہ کیا جس کے تحت لائسنس رکھنے والے افراد کو بار بار خلاف ورزیوں پر جوابدہ بنایا جائے گا۔
اس پوائنٹ سسٹم کی اہم خصوصیات میں شامل ہیں کہ ہر ڈرائیور کو 12 پوائنٹس کے ساتھ آغاز دیا جائے گا اور ہر خلاف ورزی پر پوائنٹس میں کمی کی جائے گی۔ جب پوائنٹس صفر ہو جائیں گے تو لائسنس معطل کر دیا جائے گا۔ سنگین خلاف ورزیوں پر زیادہ پوائنٹس کٹیں گے۔ پوائنٹس بحال ہونے کی مدت بھی مقرر کی گئی ہے، معمولی خلاف ورزیوں پر 2 سال اور سنگین خلاف ورزیوں پر 3 سال کے بعد پوائنٹس بحال ہوں گے۔
وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈپارٹمنٹ اور پولیس کو گاڑیوں میں غیر قانونی ترمیمات اور قوانین کی خلاف ورزیوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کرنے کی ہدایت دی۔ انہوں نے کہا کہ جاری آپریشن کو سخت بنایا جائے تاکہ مہنگے نمبر پلیٹس، رنگین شیشے، غیر مجاز ایمرجنسی لوازمات اور ٹریفک کی خلاف ورزیاں جیسے بغیر درست لائسنس کے ڈرائیونگ، ہیلمٹ کے بغیر سواری، موٹر سائیکلوں پر تین افراد کا سوار ہونا اور وہ موٹر سائیکلیں جن میں ضروری حفاظتی اجزاء (ہیڈلائٹس، ٹیل لائٹس، ایمرجنسی لائٹس، چین کور، اور ریئر ویو مررز) نہ ہوں کے خلاف سخت کارروائی کی جا سکے۔
وزیراعلیٰ نے سیکریٹری ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن، سیکریٹری ٹرانسپورٹ، ڈی آئی جی ڈرائیونگ لائسنس، اور ڈی آئی جی ٹریفک پولیس پر مشتمل کمیٹی بھی قائم کی جو ایگزیکٹو آرڈرز، ایس او پیز اور قانونی ترامیم کے ذریعے فوری طور پر ان اقدامات پر عملدرآمد کو یقینی بنائے گی۔