چیئرمین پی اے سی جنید اکبر خان کہا ہے کہ بجلی کے کھمبوں کی مد میں اربوں روپے مختص ہوتے ہیں، مجھے یہ بھی پتہ ہے کہ کس کی جیب میں کھمبوں کے کتنے پیسے جاتے ہیں۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) میں چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال کا تذکرہ ہوا۔
شاہدہ اختر نے سوال اٹھایا کہ بلوں کی ریکوری کے لیے سابق سیکریٹری پاور راشد لنگڑیال نے کیا کیا؟
چیئرمین پی اے سی جنید اکبر خان نے کہا کہ وہ صاحب ایف بی آر میں چلے گئے اور اتنی گاڑیوں کا آرڈر دے دیا، یہ کیا طریقہ ہے؟ ان کو اگلی میٹنگ میں بلاتے ہیں۔
جنید اکبر خان نے کہا کہ خیبر پختون خوا میں کمپنیوں والے ایک بھی کھمبا نہیں لگاتے، وہاں بجلی کے کھمبے ہم خود لگاتے ہیں۔
سیکریٹری پاور ڈویژن محمد فخر عالم عرفان نے کمیٹی کو بتایا کہ ہم ایف بی آر اور وزارتِ خزانہ کو بلوں پر ٹیکسز کم کرنے کا کہیں گے، ٹیکسز کم ہوں گے تو بجلی کے بل قابلِ برداشت ہو جائیں گے، جن علاقوں میں ریکوری کا مسئلہ ہے ڈسکوز سپورٹ یونٹ دیا ہے، پشاور میں بھی جَلد ڈسکوز سپورٹ یونٹ فراہم کریں گے، ڈسکوز سپورٹ یونٹ میں لاء انفورسمنٹ ایجنسیز ہوتی ہیں، پنجاب میں ڈسکوز سپورٹ یونٹ میں رینجرز اور پولیس ساتھ ہوتی ہے۔
محمد فخر عالم عرفان نے کہا کہ پشاور میں سول آرمڈ فورسز کے ساتھ ایف سی بھی ہو گی، اگلے ماہ تک ہم بلوں کی ریکوری پر پیش رفت دکھائیں گے، کمپنیوں سے بلوں کی ریکوری ویریفائی کرائیں گے۔
چیئرمین کمیٹی جنید اکبر خان نے ہدایت دیتے کہا کہ ہر ماہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو ریکوریوں کے بارے میں آگاہ کریں، اگلے ماہ ذمے دار افسران کے خلاف ایکشن کی تفصیلات بھی بتائیں۔
بعد ازاں کمیٹی نے ڈسکوز سے ڈیفالٹرز کی گرفتاریوں اور دیگر ایکشنز کی تفصیلات طلب کر لیں۔