اسلام آباد(صباح نیوز)چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ خان آفریدی نے کہا ہے کہ کیا 72سالہ شخص28اور32سالہ بچیوں کوخرچ دیگا، کیوں اپنے والد پر بوجھ ڈالنا چاہتی ہیں، آپ تعلیم یافتہ ہیں کافی ہوگیا، وہ بوڑھا آدمی ہے اُس کوچھوڑ دیں، گھرجائیں، خاندانی معاملات میں ایپلٹ کورٹ کوحقائق کاتعین کرنا چاہئے یہ ہائی کورٹ کونہیں کرنا چاہیے۔ وکیل اس نقطہ پر تیاری کرکے آئیں کہ ہائی کورٹ حقائق کے تعین کے معاملہ پر مداخلت کرسکتی ہے کہ نہیں۔ خرچ کے حوالہ سے ایپلٹ کورٹ میں حقائق کاتعین ہوجاتا ہے، ہائی کورٹ اس کاتعین نہیں کرسکتی۔ جبکہ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا ہے کہ وکیل تیاری کرکے آئیں کہ کیا خاندانی معاملات میں ہائی کورٹ ڈگری جاری کرسکتی ہے، کیااس میں ترمیم کرسکتی ہے ، متبادل دے سکتی ہے، اگر ایساکرنا ہوتووہ واپس ایپلٹ کورٹ کومعاملہ واپس بھیجے گی۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل 3رکنی بینچ نے بدھ کے روز کیسز کی سماعت کی۔ بینچ نے احمد نعیم کی جانب سے اثنا نعیم اوردیگر کیخلاف والد کی جائیدادکی تقسیم کے معاملہ پر دائر درخواست پرسماعت کی۔ دوران سماعت درخواست گزار کی جانب سے سینیٹر کامران مرتضیٰ بطور وکیل پیش ہوئے۔