• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اس وقت تمام محکمے دیگر طاقتوں کے ہاتھ میں ہیں: جج طاہر عباس سپرا

—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں جج طاہرعباس سپرا نے پراسیکیوٹر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ آپ کو تنخواہ اس لیے ملتی ہے کہ آپ معاشرے میں انصاف کو یقینی بنائیں۔

اسلام آباد کی دہشت گردی کی عدالت میں پی ٹی آئی ایم پی اے علی شاہ کی درخواست ضمانت پر سماعت جج طاہر عباس سپرا نے کی۔

دورانِ سماعت جج طاہر عباس سپرا نے کہا ہے کہ آج بھی پولیس نے ریکارڈ پیش نہیں کرنا اور ایسا ہی ہونا ہے؟

پراسیکیوٹر نے جواب دیتے ہوئے بتایا ہے کہ اس کیس کے تفتیشی افسر منڈی بہاؤالدین میں ہے، واپس نہیں آیا، عدالت کو ایکشن لینا چاہیے۔

جج طاہر عباس سپرا نے کہا ہے کہ مجھے آج تک سمجھ نہیں آئی کہ پراسیکیوشن  کی ذمے داری کیا ہے؟ مقدمے کاچالان عدالت میں پیش کرنا آپ کا کام ہے۔

جس پر پراسیکیوٹر نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ جب تک چالان ہمارے پاس نہیں آتا ہماری ذمے داری نہیں ہے۔

جج طاہر عباس سپرا نے استفسار کیا کہ تفتیشی افسر اگر عدالت نہیں آتا تو کس کی ذمے داری ہے؟ اسلام آباد کے پراسیکیوٹر بہت ضدی ہیں، سمجھتے ہیں کہ وہ ججز کے برابر ہیں، اگر میں پولیس کو نوٹس کر سکتا ہوں تو کیا آپ کو نوٹس نہیں کر سکتا؟

جج طاہرعباس سپرا نے کہا ہے کہ عدالت کے پاس بہت پاور ہے اس کے باوجود  پولیس ریکارڈ پیش نہیں کر رہی، ہم سب ایک غیر معمولی صورتِ حال سے گزر رہے ہیں، اس وقت تمام محکمے دیگر طاقتوں کے ہاتھ میں ہیں، کل صبح تک دیکھ لیتے ہیں ریکارڈ آ جائے گا۔

عدالت نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی۔

قومی خبریں سے مزید