وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کے قومی اسمبلی میں دیئے گئے بیان سے آئندہ بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہیں اور پنشن نہ بڑھانے کا تاثر بہت سے خاندانوں کیلئے فکر مندی کا سبب بنا۔ پیر کے روز وقفہ سوالات میں ایوان کو دیئے گئے تحریری جواب میں ان کا کہنا تھا کہ آئندہ مالی سال میں سرکاری ملازمین کی تنخواہیں اور پنشن بڑھانے کی کوئی تجویز زیرغور نہیں، الائونسز اور پے اسکیل پر نظرثانی کی بھی کوئی تجویز نہیں۔ البتہ ان کے بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ کرایہ مکان کی حد بڑھانے کا معاملہ زیر غور ہے۔ اُدھر وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کی گئی ایک وضاحت کے بموجب وزیرخزانہ کے خطاب میں سرکاری ملازمین کے پے اسکیل پر نظرثانی یا انکی تنخواہوں کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی گئی، ایوان کو آگاہ کیاگیا کہ اگلے مالی سال کیلئے وفاقی ملازمین کی تنخواہوں اور الائونسز میں خاطر خواہ اضافہ زیر غور نہیں۔خطاب اور وضاحت کے مفہوم کے تجزیئے سے قطع نظر اس وقت کا منظر نامہ یہ ہے کہ ٹاپ لائن سیکورٹیز نامی ادارے کے مطابق اسٹاف لیول معاہدے سے قبل پاکستان کی حکومت آئی ایم ایف کیساتھ نئے مالی سال کیلئے نئے بجٹ اقدامات شیئر کرسکتی ہے۔ پچھلے جمعہ کے روز آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان مذاکرات ختم ہونے کے بعد پیر کے روز آئی ایم ایف نے حکومت پاکستان سے اتفاق رائے پیدا کرنے کیلئے اقتصادی اور مالیاتی پالیسیوں کی یادداشت کا جو مسودہ شیئر کیا اس میں اخراجات میں کٹوتی کی شرط بھی شامل ہے۔ اس میں شبہ نہیں کہ موجودہ حکومت آئی ایم ایف کی شرائط پوری کرنے کیلئے پرعزم ہےلیکن ان پر ا ن کی روح کے مطابق سختی سے عمل کرانے کیلئے سرکاری ملازمین کا مطمئن و مستعد ہونا ضروری ہے۔ حکومت بدعنوانیوں کے راستے بند کرنے اور مطلوب اہداف کے حصول کیلئے جو کاوشیں کر رہی ہے، ا ن کےزیادہ نتیجہ خیز ہونے کا خاص عنصر تنخواہوں میں جائز اضافہ ہے۔