پاکستان نے ایک داعش دہشت گردجو کابل ایئرپورٹ خودکش حملہ کیس میں مطلوب تھا اسے امریکہ کے حوالے کرکے ایک طرف تو امریکہ سے تعلقات میں سرد مہری ختم کرنے کی کامیاب کوشش کی گئی ہے تاہم اس تعاون کے فورا ًبعدہی ایک نئے دہشت گرد گروپ نے ایک طرف تو مولانا سمیع الحق کے فرزند ارجمند مولاناحامد الحق کوبیٹے اور دیگر نمازیوں سمیت شہید کردیا تو دوسری طرف کچھ ہی گھنٹوں کے بعد بنوں کینٹ کے حساس علاقے میں داخلے کی ناکام کوشش میں اپنے چھ دہشت گردوں کو جھونک کر واضح پیغام دیا کہ افغان امور میں مداخلت بھی قبول نہیں۔ اطلاعات اچھی نہیں ہیں۔ پاک امریکہ تعاون بارے وزیر مملکت برائے قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک کا کہنا ہے کہ حکومت پاکستان امریکی خفیہ ایجنسیوں کی مدد سے کالعدم تنظیموں کی فہرست کو اپ ڈیٹ کرے گی اور ان تنظیموں سے منسلک افراد پر امریکہ کی جانب سے سفری پابندیاں عائد کی جائیں گی۔ جن تنظیموں کو کالعدم قرار دیا گیا ہے یا انہیں شیڈول فور میں رکھا گیا ہے، اس حوالے سے لسٹ اپ ڈیٹ ہو گی، ہماری امریکہ کے ساتھ انٹیلی جنس شیئرنگ ہے اور اسی بنیاد پر ہم اپنی لسٹ کو اپ ڈیٹ کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ کالعدم تنظیم سے تعلق رکھنے والے کسی شخص کے امریکہ میں داخلے پر پابندی ہو سکتی ہے یا اس کا ویزا منسوخ ہوسکتا ہے لیکن اس کے علاوہ پاکستانی شہریوں پر اس کا کوئی اثر نہیں پڑئیگا۔دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے۔ پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی میں اضافے کی بنیادی وجہ ایک کالعدم دہشت گرد تنظیم تحریک طالبان پاکستان کو قرار دیا جا رہا ہے، حال ہی میں ایک سروے رپورٹ سامنے آئی ہے جس میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ گزشتہ سال پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں تقریباً پینتالیس فیصد اضافہ ہوا۔ انسٹیٹیوٹ اف اکنامکس اینڈ پیس کی طرف سے جاری اعداد و شمار کے مطابق پاکستان عالمی دہشت گردی انڈیکس2025 میں دوسرے نمبر پر آگیا ہے۔ سچی بات یہ ہے کہ پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کے ڈانڈے افغانستان سے ملتے ہیں جہاں کہنے کو تو طالبان کی حکومت امارت اسلامی قائم ہے لیکن یہ طالبان حکومت ان بچے کھچے دہشت گرد گروپوں کو نکیل ڈالنے میں مکمل طور پر یا تو ناکام ہے یا انکی پاکستان میں کی جانیوالی دہشت گردی کی کارروائیوں سے دانستہ اغماض برت رہی ہے۔ حال ہی میں منظر عام پر آنے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صوبہ خیبر پختون خوا میں چھ دہشت گرد تنظیمیں کالعدم ٹی ٹی پی کی معاون بن چکی ہیں جنہوں نے اپنے طور پر خیبر پختون خوا کے مختلف علاقوں کا کنٹرول سنبھال لیا ہے اور ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں کے ساتھ داعش اور حافظ گلبہار گروپ سمیت کئی دوسرے دہشت گرد گروپ مصروف عمل ہیں اور بے گناہوں کی ’’جہاد‘‘ کے نام پر جانیں لی جارہی ہیں۔ حال ہی میں اکوڑا خٹک نوشہرہ میں جامعہ حقانیہ کے مہتمم کو بھی شہید کیا گیا جبکہ بنوں کینٹ میں بھی مہلک حملہ کیا گیا جس میں چھ دہشت گرد جن میں خود کش حملہ آور بھی شامل تھے مارے گئے جبکہ قریبی مکان کی چھت گرنے سے کمسن بچے اور مسجد کو نقصان پہنچا۔ یہاں بھی بارہ کے لگ بھگ لوگ شہید ہوئے۔ اس کے بعد پشاور کے علاقے ارمڑ میں ایک اور مسجد میں دھماکہ ہوا جس نے نتیجے میں مفتی منیر شاکر شہید اور دیگرچار نمازی زخمی ہوئے۔ اس دہشت گردی کے ڈانڈے بعض لوگ پاکستان کے اس اہم اقدام سے بھی جوڑ رہے ہیں جو حال ہی میں سامنے آیا ہے، جس کا تذکرہ ہم نے بھی کیا ہے۔ امریکی صدر ٹرمپ اور بعد ازاں امریکی محکمہ دفاع پینٹاگان نے بھی پاکستان کا پرجوش انداز میں شکریہ ادا کیا ہے کہ اس نے کابل ایئر پورٹ پر ہونے والے ایک خود کش حملے میں سہولت کار ملزم جو مطلوب دہشت گردوں کی فہرست میں شامل تھا اسے گرفتار کرکے امریکی حکام کے حوالے کیا۔ کابل ایئر پورٹ پر ہونے والے اس حملے میں پندرہ امریکیوں سمیت کئی دوسرے لوگ مارے گئے تھے اس سے قبل شیخ خالد، ڈاکٹر عافیہ صدیقی، رمزی یوسف اور بے شمار لوگوں کو سابق جنرل پرویز مشرف کے دور میں امریکہ کے حوالے کیا گیا تھا۔ افسوس ناک لیکن قابل توجہ بات یہ ہے کہ بعض حلقے اس پر حیرت کا اظہار کر رہے ہیں کہ دہشت گردی کے جس قدر بھی واقعات رونما ہو رہے ہیں وہ صرف اور صرف خیبر پختون خوا میں ہی کیوں ہورہے ہیں۔ آخر خیبر پختونخوا میں دہشت گرد جماعت کے کارندوں کا اس صوبے کے عوام نے کیا بگاڑا ہے کہ انہیں ہی نشانہ بنایا جارہا ہے۔ اربوں روپے خرچ کرکے پاک افغان سرحد پر باڑ لگائی گئی تھی جس کا کوئی فائدہ نہیں ہوا اگر امریکہ پاکستان سے مخلص ہے تو پاک افغان سرحد کواپنی سرحدوں کی طرح بننے میں تعاون کرے تاکہ کوئی غیر قانونی طور پر پاکستان میں داخل نہ ہو سکے اور نہ ہی دہشت گردی ہو سکے۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ وطن عزیز پر اپنا خاص فضل و کرم فرما ئے، اہل وطن کی حفاظت فرمائے اور ہمیں ہر قسم کی دہشت گردی، فتنہ و فساد و بد امنی سے بچا کر سکون و راحت اور امن و امان والی فضا قائم کرنے کی توفیق عطا فرما ئے آمین۔