• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسرائیل نے رمضان المبارک میں سحری کے وقت غزہ پر حملے کر کے سفاکیت، بربریت، درندگی کی انتہا اور آتش و آہن کی بارش کرتے ہوئے ارض فلسطین خون سے رنگین کردی اور اس کے ساتھ ہی دغا بازی کی تاریخ دہراتے ہوئے وہ امن معاہدہ بھی تباہ کر دیا جو جنوری میں شروع ہوا تھا۔ صہیونی فورسز کی مسلسل بمباری کے بعد غزہ شہر دھماکوں سے گونجتا رہا۔ امریکی ساختہ بموں سے درجنوں فضائی حملوں میں غزہ کی پٹی کے شمال سے جنوب تک علاقوں جبالیہ،غزہ سٹی، نصیرات، دیر البلاح اور خان یونس میں گھروں، پناہ گزین کیمپوں، سکولوں اور اسپتالوں کو نشانہ بنایا گیا۔اس وحشیانہ بمباری میں 413افراد شہید اور 560فلسطینی زخمی ہوئے۔ شہید ہونے والوں میں غزہ کی اعلی قیادت وزیر اعظم عصام الدعا لیس، نائب وزیر انصاف محمود ابو وفا، نائب وزیر داخلہ بہجت ابو سلطان، ڈائریکٹر داخلی سکیورٹی ابو عبیدہ الجماسی اور القدس بریگیڈ کے ترجمان ابو حمزہ شامل ہیں۔ جنگ بندی کے آغاز کے بعد سے اسرائیل کا یہ سب سے بڑا حملہ ہے جس کی صدر ٹرمپ سے مشاورت کی گئی اور وائٹ ہاؤس نے بھی اس کی تصدیق کی ہے۔ حماس نے امریکہ کو شریک جرم قرار دیا ہے۔ پاکستان نے اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ماہ صیام میں فلسطینیوں پر ہونے والا ظلم سیز فائر کی خلاف ورزی ہے۔عالمی برادری قیام امن کے لیے کردار ادا کرے۔ اقوام متحدہ، روس، چین، فرانس، جرمنی، برطانیہ، یورپی یونین، قطر، سعودی عرب، ایران، ترکیہ مصر اور اردن سمیت دیگر ممالک نے بھی اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔ فلسطین کا مسئلہ تقریبا ڈیڑھ صدی پرانا ہے۔ سفاک اسرائیل فلسطینیوں کا ناحق لہو بہا کر عالمی قوانین کی کھلم کھلا دھجیاں اڑا رہا ہے۔ افسوس ناک حقیقت یہ ہے کہ اقوام متحدہ اسے اپنی قراردادوں پر عملدرآمد پر مجبور نہیں کر سکی۔امت مسلمہ کا دل اس ظلم پر خون کے آنسو رو رہا ہے مگر شومئ قسسمت کہ وہ بے بس دکھائی دیتی ہے۔

تازہ ترین