گلیشیرز(برفانی تودے)نہ صرف قدرتی حسن کا اعلیٰ شاہکار ،بلکہ کرہ ارض پر زندگی کی ضمانت بھی ہیں،جو ماحولیاتی نظام کو فطری انداز سے برقرار رکھتے اور اہم قدرتی وسائل،بالخصوص پانی کی فراہمی یقینی بناتے ہیں۔اس سال دنیا میں پہلی مرتبہ گلیشیرز کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ ہم سب کو مل کر گلیشیرز کے تحفظ کیلئے عملی اقدامات اٹھانے چاہئیں کیونکہ اگر یہ ختم ہوگئے تو ان سے منسلک زندگیاں تباہی کے خطرے سے دوچار ہوجائیں گی۔خوش قسمتی سے پاکستان میں 13ہزار سے زائد گلیشیر موجود ہیں۔یہ زمین کے قطبی خطوں کے بعدکسی بھی جگہ پائے جانے والی گلیشیرز کی سب سےبڑی تعداد ہے۔وزیراعظم کا کہنا ہے کہ پاکستان ماحولیاتی تبدیلی سے متاثرہ ممالک کی صف اول میں کھڑا ہے۔بدلتے موسموں اور بڑھتے ہوئے اوسط درجہ حرارت کی وجہ سے اس وقت دس ہزار سے زائد گلیشیر تیزی سےپگھل رہے ہیں۔اس کے نتیجے میں سیلاب اور خشک سالی کے باعث دریائوں ،زراعت اور ان سے جڑے لاکھوں افراد کے روزگار کو خطرات لاحق ہیں۔سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں شامل پاکستان میںگلیشیرز کی مانیٹرنگ پروگرام سمیت محفوظ زرعی طریقے اپنانے اور پانی ذخیرہ کرنے کے متبادل نظام میں سرمایہ کاری بڑھانے کی ضرورت ہے۔اس صورتحال میں گلیشیرز کا تحفظ اور بھی ضروری ہوجاتا ہے کہ درجہ حرارت بڑھنے سے ان کی تعداد کم ہورہی ہےجبکہ ان کا وجود پاکستان جیسے ملک کیلئےناگزیر ہے ۔دنیا نے پہلی مرتبہ گلیشیرز کے فوائد کا ادراک کیا ہے اور اس کے تحفظ کی ضرورت محسوس کرتے ہوئے گلیشیرز کا باقاعدہ دن منانے کی ابتدا کی ہے۔پاکستان کو پانی کے ممکنہ بحران کے پیش نظر ان کے تحفظ کیلئے تمام وسائل بروئے کار لانے چاہئیں کہ ان پر زندگی کے کئی شعبوں کی بقا اور بہتری کا انحصار ہے۔