• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قارئین !یہ حقیقت ہے کہ دہشتگردوں کی بتدریج بڑھتی کارروائیوں کے باعث آج ملک حالت جنگ میں ہے چنانچہ ملک کی سلامتی کے تحفظ اور شہریوں کی حفاظت کیلئے سیکورٹی فورسز کا ہمہ وقت الرٹ رہنا ضروری ہو گیا ہے۔ ہمارے سیکورٹی ادارے وطن پر جانیں نچھاور کرتے ہوئے ملک کی سلامتی کیخلاف دشمن کی سازشیں ناکام بنانے کا فریضہ ادا کر رہے ہیں۔ بے شک قوم کو اپنی بہادر افواج اور سیکورٹی فورسز پر فخر ہے تاہم یہ لمحہ فکریہ ہے کہ سیکورٹی فورسز کی جانفشانی اور انکے ہمہ وقت الرٹ رہنے کے باوجود دہشتگردوں کو افغان سرحد سے پاکستان میں داخل ہونے اور بھاری اسلحہ‘ گولہ بارود اور خودکش جیکٹوں سمیت دہشتگردی کیلئے متعین کردہ اپنے اہداف تک پہنچنے کا آسان موقع کیونکر حاصل ہو رہا ہے۔ اس میں اب کسی شک و شبہ کی گنجائش نہیں رہی کہ پاکستان میں سفاکانہ دہشتگردی کے ذریعے بدامنی پھیلانے والے خوارج اور علیحدگی پسندوںکو ہمارے دشمن بھارت کی مکمل سرپرستی اور سہولت کاری میسر ہے جو کابل کی طالبان انتظامیہ کے ساتھ ملی بھگت اور اسکی معاونت سے اپنے تربیت یافتہ دہشتگردوں کو اسلحہ اور گولہ بارود سمیت افغان سرحد سے پاکستان میں داخل کرتا ہے۔ جن کا نیٹ ورک افغانستان میں ہی موجود ہوتا ہے اور وہ انکے ساتھ دہشتگردی کی ہر واردات کے دوران مسلسل رابطے میں رہتے اور ہدایات حاصل کرتے ہیں۔ جعفر ایکسپریس کے سانحہ کے حوالےسےہمارے سیکورٹی اداروں نے حملے کے دوران دہشتگردوں کے افغانستان میں موجود سہولت کاروں اور انکے ماسٹر مائنڈ سے رابطے میں رہنے اور ہدایات لینے کے ناقابل تردید ثبوت حاصل کئے ہیں ۔پاکستان کی تاریخ میں اگر چہ یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے جس میں دہشتگردوں نے کوئی مسافر بردار ٹرین ہائی جیک کر لی ہوتا ہم یہ امر بھی نہایت قابل تحسین ہے کہ پاکستان کی مسلح افواج نے بالخصوص ایس ایس جی کمانڈوز نے اپنی شاندار روایات کو قائم رکھتے ہوئے نہ صرف دہشتگردوں کو جہنم واصل کیا بلکہ مسافروں کو بازیاب کروانے میں بھی کامیاب رہے ۔ سوشل میڈیا پر جس طرح منفی پروپیگنڈا مہم چلائی گئی یہ افسوسناک اور فکر انگیز ہے کیونکہ یہی ادارہ ملک پر آنے والی ہر افتاد میں ہر اول دستے کا کردار ادا کرتا اور شہریوں کے تحفظ کیلئے اپنی جانوں کی بھی پروا نہیں کرتا۔ ہمیں بحیثیت پاکستانی اپنی فوج اور سیکورٹی اداروں کے شانہ بشانہ کھڑے ہونا چاہیے اور ملک دشمن عناصر سے ہر صورت خبردار رہنا چاہئے جو پاکستان کو پھلتا پھولتا اور ترقی کرتا نہیں دیکھ سکتے ۔پاکستان میں اس وقت متعدد سوشل میڈیا اکائونٹس پر گمراہ کن خبروں کا بازار گرم ہے ،پیکا قانون کی ضرورت اسی تناظر میں محسوس کی گئی تھی لہٰذا حکومت کو چاہیے کہ اس قانون کے تحت ایسے تمام اکائونٹ ہولڈرز پر کڑی گرفت کرے،انکے اکائونٹس بند کر کے انہیں سخت سزائیں دی جائیں۔پاکستان روز اول سے بھارتی دہشتگردی کا شکار ہے، افغانستان کا پاکستان کے خلاف بھارتی دہشتگردی میں استعمال ہونا بھی کوئی نئی بات نہیں، سوائے طالبان حکومت کے پہلے دور کے، کہ اس وقت کی طالبان قیادت کے پیش نظر شریعت اور دین کے احکامات تھے، پاکستان کے احسانات اور امن کی اہمیت کی سمجھ تھی۔ اب ایسے عناصر طالبان حکومت میں شامل ہو چکے ہیں، جن کے مفادات عالمی استعمار کی پالیسیوں سے منسلک ہیں۔ افغان حکومت کی صفوں میں موجود استعمار دوست اور امن دشمن عناصر صرف پاکستان نہیں خود افغانستان بلکہ افغان طالبان کے بھی دشمن ہیں، افغان اور پاکستانی شہری طالبان سے صرف ان کے دینی تشخص کی وجہ سے محبت کرتے تھے، لیکن لوگ اس محبت کو نفرت میں بدل رہے ہیں، جس کا نتیجہ اس کے سوا کچھ نہیں ہو گا کہ خدانخواستہ کل کوئی دوسری افتاد پڑی تو پڑوسی ممالک میں سے کوئی ایک بھی افغانوں کی مدد کو تیار نہیں ہو گا۔ رہا بھارت تو وہ افغانوں کا خون بہانے میں پیش پیش ہو گا۔ یہ حقیقت ہے کہ دہشتگردوں کی تسلسل کے ساتھ بڑھتی کارروائیوں کے باعث آج ملک حالت جنگ میں ہے۔ لازم ہے کہ نیشنل ایکشن پلان پر اس کی روح کے مطابق عمل کیا جائے اور جو بھی دہشتگردوں کی سہولت کاری میں ملوث پایا جائے اسے کوئی رعایت نہ دی جائے۔ جو عناصر دہشتگردوں کو واپس لانے میں ملوث رہے ہیں، ان کا بھی احتساب کیا جانا ضروری ہے۔ ان تمام خامیوں اور کمزوریوں پر قابو پانے کی ضرورت ہے جن سے فائدہ اٹھا کر دہشتگردوں کو اپنے اہداف تک پہنچنے کا موقع مل رہا ہے۔ جہاں ہمیں اپنے سیکورٹی لیپس پر قابو پانے کی ضرورت ہے، وہیں کابل انتظامیہ کے باب میں سیاسی عناصر کے درمیان کنفیوژن دور کرنے کی بھی ضرورت ہے۔ اب ایک ہی راستہ باقی بچا ہے کہ سخت موقف اختیار کرتے ہوئے، افغانستان سے بات کی جائے۔ بات چیت اور رابطوں کے ہم خلاف نہیں لیکن یہ سب صرف دہشتگردی کے خلاف تعاون کیلئے ہی ممکن ہے ۔ہمیں اپنی سلامتی سے زیادہ تو کوئی چیز عزیز نہیں ہو سکتی۔ اگر بھارت کی طرح افغانستان بھی ہماری سلامتی کے خلاف سازشوں میں مصروف ہے اور بھارتی ’’را‘‘ کے تربیت یافتہ دہشتگردوں کو اپنی سرزمین سے پاکستان میں داخل ہونے کی سہولت فراہم کر رہا ہے تو اسے بھی بھارت کی طرح مثبت جواب دیا جانا چاہئے۔ پاکستان میں بھارتی دہشتگردی کی تصدیق تو سکھوں کی عالمی تنظیم ’’سکھ فار جسٹس‘‘ کے رہنما گرپتونت سنگھ پنوں نے بھی گزشتہ روز اپنے بیان میں کرتے ہوئے باور کروایا کہ مودی سرکار ایک مکمل دہشتگرد حکومت ہے جو علاقائی اور عالمی امن کیلئے بھی خطرہ ہے۔ ان حقائق کی بنیاد پر ملک کی سالمیت کے خلاف تمام اندرونی اور بیرونی سازشوں کا قلع قمع کرنے کی ضرورت ہے جس کیلئے قومی اتحاد و یکجہتی کی فضا ہموار کرنے کا یہی وقت ہے۔

تازہ ترین