• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امجد صابری کیس، ایک ماہ بعد بھی ٹھوس پیشرفت نہ ہو سکی

Amjad Sabri Case A Month Later Could Not Move Development
امجد صابری کے قتل کی تحقیقات میں پیشرفت کے دعوے پہلے بھی سامنے آئے مگر بعد میں ان کی تردید کر دی گئی ،اب تک ایک گرفتاری بھی ایسی نہیں کر سکے ہیں جسے ریکارڈ پر لایا جا سکے جبکہ تفتیش سے جڑے افسران میں بھی ربط کی کمی نظر آرہی ہے۔

22جون کو لیاقت آباد میں قتل کیے گئے امجد صابری کا پیچھاکرنے والے ملزمان کی سی سی ویڈیو سامنے آئی ہے، چند دن بعد سرجانی ٹاؤن اور دیگر علاقوں سے کچھ ملزمان کو حراست میں بھی لیا گیا ۔

مگر ایسا کوئی ملزم پولیس کے ہاتھ نہ آیا جس کی گرفتاری کو ریکارڈ پر لایا جاتا ،ایک ماہ بعد 23جولائی کو امجد صابری کے قتل میں ملوث ایک ملزم عمران صدیقی کی گرفتاری کی خبر سامنے آئی ۔

تفتیش سے جڑے افسران نے ملزم کی تصویر اور دیگر کوائف بھی جاری کیئے، جن کے مطابق پاک کالونی کا رہائشی ملزم عمران صدیقی ڈی ایم سی کا ملازم ہے۔

ایک دن بعد ہی کراچی پولیس چیف نے اس کی گرفتاری کی تردید کردی، مشتاق مہر کا کہنا تھا کہ اس طرح کی خبریں سامنے لانا تحقیقات متاثر کرنے کی کوشش ہے۔

گزشتہ روز ایڈیشنل آئی جی ثناء اللہ عباسی نے بتایا کہ کچھ لوگ گرفتار ضرور ہیں،تفتیش میں سست روی سے ذہنوں میں یہ سوال اٹھ رہا ہے کہ کراچی کے دیگر ہائی پروفائل کیسز کی طرح امجد صابری کا قتل بھی داخل دفتر نہ ہوجائے ۔
تازہ ترین