حیدرآباد تعلیمی بورڈ کے سابق چیئرمین محمد میمن اور دیگر کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت کردی گئی۔
وزیراعلیٰ سندھ نے حیدرآباد تعلیمی بورڈ کے سابق چیئرمین محمد میمن، ناظم امتحانات مسرور احمد زئی، آئی ٹی منیجر اعجاز خان، جونیئر کلرک جاوید جام کے خلاف نتائج میں وسیع پیمانے پر اور منظم ہیرا پھیری، جعلسازی، ٹیمپرنگ اور ایوارڈ لسٹوں اور مینوئل ٹیبلیشن کے برعکس کمپیوٹر ڈیٹا تیار کرنے پر ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت کی۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ مذکورہ افراد کے ذرائع آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس مزید تفتیش کےلیے نیب کراچی کو بھیجا جا سکتا ہے۔
محکمہ بورڈز و جامعات نے انکوائری کمیٹی کی سفارشات پر عمل درآمد کے لیے چیئرمین، انکوائریز اینڈ اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ ڈپارٹمنٹ کو خط لکھ دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ بورڈ کے دیگر ملازمین کے کردار کا پتہ لگانے اور مسٹر زل اور ایجنٹوں، ملازمین، سرکاری اور نجی اسکولوں وغیرہ کے درمیان گٹھ جوڑ کا پردہ فاش کرنے کےلیے کیس کو مزید تحقیقات کے لیے E&ACE، سندھ کو بھیجا جا سکتا ہے۔
خط میں چیئرمین بورڈ سے کہا گیا ہے کہ ایچ ایس سی اور ایس ایس سی امتحانات کے گزشتہ دس (10) سالوں کے نتائج کی مکمل چھان بین کو یقینی بنایا جائے۔
یاد رہے کہ حیدرآباد بورڈ کے سابق چیئرمین ڈاکٹر محمد میمن اس وقت تلاش کمیٹی کے رکن ہیں اور حال ہی میں انہوں نے کمیٹی کے دیگر اراکین کے ساتھ 8 چیئرمین بورڈز کا انتخاب کیا تھا جس میں سے 3 نامزد چیئرمین نے عہدوں کا چارج سنبھالنے سے انکار کردیا ہے۔
دریں اثناء تحقیقاتی رپورٹ کی روشنی میں ناظم امتحانات مسرور احمد زئی کو عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے جس کا باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے۔