• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسلام آباد میں منعقدہ منرل انویسٹمنٹ فورم کے پہلے دن کی کارروائی کے دوران وزیراعظم شہباز شریف اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے خطاب سے جہاں پاکستان کے عالمی معدنی معیشت میں نمایاں کردار کا عزم سامنے آیا وہاں وفود کی صورت میں دنیا بھر سے آئے 300سے زائد مندوبین کی شرکت، متعدد ایم اویوز پر دستخطوں اور دستاویزات کے تبادلوں سے اسے پذیرائی و تقویت بھی ملی۔ جبکہ اسی اجلاس میں چاغی کے مقام پر سونے اور تانبے کے نئے وسیع ذخائر کی دریافت کا اعلان بھی سامنے آیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے درست نشاندہی کی کہ معدنیات کا شعبہ برسوں سے خصوصی توجہ کا منتظرتھا، کھربوں ڈالر مالیت کے معدنی ذخائر سے استفادہ کرکے قرضوں سے نجات حاصل اور آئی ایم ایف کو خیرباد کہہ سکتے ہیں۔ آرمی چیف سید عاصم منیر نے کہا کہ پاک فوج اپنے شراکت داروں اور سرمایہ کاروں کے مفادات اور اعتماد کے تحفظ کیلئے مضبوط سیکورٹی اور فعال اقدامات یقینی بنائے گی۔ اس ایقان کا اظہار کرتے ہوئے کہ پاکستان معدنی معیشت میں ایک رہنما کے طور پر ابھرنے کیلئے تیار ہے، جنرل سید عاصم منیر نے بین الاقوامی اداروں کو خوش آمدید کہا کہ وہ اپنی مہارت سے پاکستان کو روشناس کرائیں، سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کریں اور وسائل کی وسیع صلاحیت کی ترقی میں اسلام آباد کیساتھ شراکت داری کریں۔ ان کے بموجب عوام کے پیروں تلے معدنیات کے ذخیرے اور ہاتھوں میں مہارت ہو تو مایوسی اور بے عملی کی گنجائش نہیں رہتی۔ نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے منرل انویسٹمنٹ فورم کی اہمیت اجاگر کرتے ہوئے اس امرپر زور دیا کہ اسٹیک ہولڈرز، دوست ممالک، شراکت داروں کیلئے باہمی طور پر مفید اس پلیٹ فارم سے فائدہ اٹھایا جائے اور پاکستان میں موجود سونے چاندی سمیت قیمتی معدنی وسائل کو بروئے کار لانے میں مدد دی جائے۔ بیرک گولڈ کے سی ای او مارک برسٹو کا کہنا تھا کہ پاکستان معدنی وسائل کے باعث منفرد حیثیت کا حامل ہے۔ معدنیات کا حصول صنعت کیلئے بہت ضروری ہےاور مستقبل میں معدنی وسائل ہی ترقی کا ذریعہ ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ریکوڈک پاکستان کی معاشی ترقی میں کلیدی کردار ادا کرنے ،بالخصوص بلوچستان کی خوشحالی کا باعث بنے گا۔ فورم میں اعلیٰ سطح کے امریکی وفد کی شرکت، پاکستان میں کانکنی سے خصوصی دلچسپی کی مظہر ہے۔ وفد کے سربراہ ایرک مائر کی یہ خواہش حقیقت پسندانہ ہے کہ منرل فورم یکساں مواقع فراہم کرے۔ ایسے وقت میں کہ پاکستان معاشی بحران کی صورتحال سے نکلنے کی کوششوں کے دوران کئی شعبوں میں جدید ٹیکنالوجی کی طرف پیش قدمی کرچکا ہے، یہ ضروری ہوگیا ہے کہ کان کنی کیلئے جدید ٹیکنالوجی کے حامل ماہرین کے تجربے سے استفادہ کیا جائے جبکہ موجود عملے کی جدید خطوط پر تربیت کا بھی اہتمام ہو۔ خیبرپختونخوا سے بلوچستان، گلگت بلتستان کے پہاڑوں میں معدنیات، سندھ و پنجاب کے قدرتی وسائل اور آزاد کشمیر میں مدفون قدرت کے خزانوں سے استفادے کیلئے دوستوں اور دیگر دلچسپی رکھنے والے ممالک کی شراکتی سرمایہ کاری کے راستے کھولنے اور اپنے عوام کی ترقی و خوشحالی کےسفر پر پیشرفت میں تاخیر نہیں ہونی چاہئے۔ اس باب میں سیکورٹی کے انتظامات مزیدتوجہ کے متقاضی ہیں ۔ اداروں، سیاسی حلقوں، سول سوسائٹی کےملکی مفاد کو اولیت دینے کے امر پر اجماع کوموثر تر بنانےکیلئے باہمی رابطے بڑھانے میں تامل نہیں کیا جانا چاہئے۔ پاکستان کی بقا، ترقی اور خوشحالی سب کی مشترکہ منزل ہے۔ وقت کا تقاضا ہے کہ اس منزل کے حصول کیلئے اپنی اپنی انائوں کو پس پشت رکھا جائے اور سب مل کر ملکی ترقی کے سفر میں اپنا کردار ادا کریں۔

تازہ ترین