پاکستان کی قومی ایئرلائن پی آئی اے کا دو عشروں سے زیادہ مدت کے بعد، ہر شعبے میں ابتری اور مسلسل خسارے کی مایوس کن صورتحال سے نکل کر بھاری منافع میں آجانا تمام پاکستانیوں کیلئے یقینا ایک ایسی خوشخبری ہے جس کا تصور بھی کچھ عرصہ پہلے تک محال تھا۔ پی آئی اے نے آخری منافع سال 2003ءمیں حاصل کیا تھا جبکہ گزشتہ روز فضائی کمپنی کے ترجمان کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق2024ءمیں قومی ائیرلائن نے 9.3ارب روپے آپریشنل جبکہ 26.2ارب روپے خالص منافع کمایا۔ترجمان نے بتایا کہ قومی ائیرلائن کا آپریٹنگ مارجن 12 فیصد سے زیادہ رہا جو کہ کسی بھی بہترین ائیرلائن کے ہم پلہ ہے۔ قومی ائیرلائن کی قابل ذکر کارکردگی پر وزیر دفاع و ہوابازی خواجہ آصف نے حقائق کی بالکل درست ترجمانی کرتے ہوئے کہا ہے کہ قوم کا فخر سمجھی جانے والی ائیرلائن کی بحالی کے حوالے سے عوام نے امید کھو دی تھی لیکن مطلوبہ اصلاحات اور سخت اقدامات کے باعث قومی ائیرلائن میں مثبت تبدیلی ممکن ہوئی ۔ قومی ائیرلائن کی تنظیم نو،لاگت اور افرادی قوت میں معقولیت لائی گئی۔راستوں کی اصلاح اور مالیاتی نظم وضبط کے تحت جامع اصلاحات نافذ کی گئیں۔وفاقی وزیر خواجہ آصف کے مطابق قومی ائیرلائن اب نجکاری کے ذریعے مالیاتی کارکردگی سے فائدہ اٹھانے کیلئے تیار ہے۔واضح رہے کہ قومی ایئرلائن کی صورتحال اس حد تک ابتر تھی کہ چند ماہ پہلے اس کی نجکاری کی کوشش ناکام ہوگئی تھی۔اسکے بعد پوری توجہ ایئرلائن کے مالی اور انتظامی معاملات درست کرنے پر دی گئی اور ان کے نتیجے میں یہ دوبارہ منافع بخش ادارہ بن گئی۔ بلاشبہ یہ کامیابی اس حقیقت کا ثبوت ہے کہ کرپشن اور بدانتظامی سے نجات اور بہتر حکمت عملی کیساتھ آگے بڑھنا ہی ہمارے تمام قومی مسائل کا حل ہے اور پی آئی اے کی طرح پورا ملک بھی اِن شاء اللہ اسی طرح بحرانوں سے نکل کر ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہوگا۔