• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خ۔ا۔ا۔ظ، کراچی

اللہ تعالیٰ نے انسان میں خیرو شر، دونوں طرح کےجذبات پیدا فرمائے ہیں، تاکہ اِس بات کی آزمائش کی جائےکہ انسان اپنےکون سے جذبات بروئےکار لاتا اور کن پر قابو پاتا ہے۔’’شر‘‘ کے جذبات میں ’’غصّہ‘‘ بھی شامل ہے کہ غُصّہ یا غضب اخلاقی پستی کی علامات میں شمار ہوتا ہے اور اِس میں انتقام کا جذبہ بھی پوشیدہ ہوسکتا ہے۔ اِس کی نشانیوں، علامات میں اعصابی تناؤ، فشارِ خون بڑھنا، آنکھوں کا سُرخ ہوجانا، گردن کی رگوں کا تَن جانا اور جارح مزاجی شامل ہیں۔ 

غُصّہ یا غضب عقل کا دشمن ہے، کیوں کہ بعض اوقات اِس دوران انسان سے ایسی ایسی حماقتیں سرزد ہوجاتی ہیں، جن کا عام حالات میں وہ تصوّر بھی نہیں کر سکتا اور بعدازاں، غُصّہ ٹھنڈا ہونے پر اُسے اپنے اِن انتہائی اقدامات پرشدید ندامت، شرم ساری اور پچھتاوے کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

سچ تو یہ ہے کہ غُصّہ اخلاقی پستی کی علامت ہی نہیں، ایک سماجی ناسور بھی ہے۔ غیظ و غضب کےنقصانات ہی کے سبب قرآن و احادیث میں غُصّہ نہ کرنے کی تاکید کی گئی ہے۔ نیز، غُصّے کا شیطان کی طرف سے ہونا بھی حدیث میں مذکور ہے، جب کہ اس کے برعکس غُصّے کے وقت عفو ودرگزر کرنے والوں کے فضائل قرآن و احادیث میں آئے ہیں۔ 

ناحق غُصّے کو مذموم اور ناپسندیدہ اس لیے قرار دیا گیا ہے کہ کسی فرد کے مشتعل ہوتے ہی شیطان اپنا کام شروع کردیتا ہے۔ عام طور پرجب کوئی شخص شدید برہم ہوتا ہے، تو وہ اپنے سامنے موجود فرد پر چیخنا، چِلاّنا شروع کر دیتا ہے اور اسے ہر ممکن حد تک نیچا دکھانے کی کوشش کرتا ہے۔ 

نتیجتاً، دوسرا شخص بھی بدزبانی پر اُتر آتا ہے۔ سخت جملے بازی شروع ہوجاتی ہے، جب کہ بعض اوقات تو نوبت ہاتھا پائی اور خوں ریز تصادم تک پہنچ جاتی ہے، لیکن غُصّہ اُترتے ہی فریقین کو اپنی غلطی کا احساس ہوتا ہے اور وہ اپنے ناشائستہ رویّے پر ایک دوسرے سے شرمندہ دکھائی دیتے ہیں۔ تاہم، بہتر یہ ہے کہ غُصّہ آنے کی صُورت میں اُس جگہ کو چھوڑ دیا جائے، تاکہ اشتعال کے نتیجے میں کوئی ایسی حرکت سرزد نہ ہوجائے کہ جس پر بعد ازاں ناقابلِ تلافی پشیمانی یا پچھتاوے کا سامنا کرنا پڑے۔

غیظ وغضب کی تباہ کاریوں سے بچاؤ کا اولین ہتھیار یہی ہے کہ اگر آپ کو کسی شخص پر شدید غُصّہ آرہا ہو، تو آپ فوری طور پراُس فرد سے دُور چلے جائیں۔ کسی پُرسکون جگہ بیٹھ کر گہری گہری سانسیں لیں۔ نیز، پانی کا گلاس بَھر کر پئیں اورساتھ تعوّذ پڑھیں۔ اگر پھر بھی غُصّہ ٹھنڈا نہ ہو، تو بستر پر لیٹ جائیں اور کم از کم 15منٹ تک آرام سے لیٹے رہیں۔ 

لیٹنے کے بعد جب آپ کو یہ محسوس ہو کہ آپ کا دماغ بتدریج پُرسکون ہورہا ہے، تو ری لیکس کرنے کا دورانیہ مزید 15منٹ بڑھا لیں۔ اس طرح آرام دہ حالت میں لیٹنے سے آپ کا غُصّہ رفع ہوجائے گا اور کچھ دیر بعد آپ کو صبر و قرار بھی آجائے گا، یہاں تک کہ آپ کو اپنی اُن باتوں اور ارادوں پرغور کرکے ہنسی آنے لگے گی کہ جو آپ نے اشتعال کی حالت میں متعلقہ شخص کے لیے دل و دماغ میں ترتیب دئیے تھے۔ بلاشبہ، اپنے غیظ وغضب پر قابو پا کر کئی ناقابلِ تلافی نقصانات اورتباہ کاریوں سے بچا جا سکتا ہے ۔