معروف بھارتی موسیقار و گلوکار انو ملک کے موسیقار و گلوکار بھائی ڈبو ملک کا کہنا ہے کہ ان کے بیٹے امال ملک کے انو ملک پر تبصرے غیر ضروری اور ذاتی نقطۂ نظر پر مبنی تھے۔
موسیقار امال ملک نے حال ہی میں انو ملک پر اپنے والد ڈبو ملک کا کیریئر تباہ کرنے کا الزام لگایا اور دعویٰ کیا تھا کہ وہ اکثر والد سے کام چھین لیتے تھے۔
بھارتی میڈیا کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ڈبو ملک نے اپنے بیٹے کے بیانات پر ردعمل کا اظہار کیا اور انہیں غیر ضروری قرار دیا ہے۔
ڈبو ملک نے امال کے انو ملک کے بارے میں بیان پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ امال نے اس بات کو بہت ذاتی نقطۂ نظر سے کہا ہے، اس کی ضرورت نہیں تھی، ہوتا یہ ہے کہ جب آپ سالوں تک جدوجہد کر رہے ہوتے ہیں، تو آپ کی رات کے کھانے پر ہونے والی باتیں بچوں کے ذہنوں میں نقش ہو جاتی ہیں، آپ کو اس کا احساس تک نہیں ہوتا اور جب 20 سال بعد یہ باتیں ان کے ذہن میں آتی ہیں تو وہ پہلے ہی یہ سمجھ چکے ہوتے ہیں کہ والد کے ساتھ ایسا ہوا تھا اور وہ ضروری نہیں ہے کہ کسی کے سامنے کہا بھی جائے، انو ملک نے اپنی زندگی میں بہت محنت کی ہے۔
ڈبو ملک نے وضاحت کی کہ اس مقابلے کی دنیا میں کوئی بھی آپ کا ہاتھ پکڑ کر آپ کو سپر اسٹار بنانے میں مدد نہیں کرے گا، ایسا کبھی نہیں ہوتا، میرے خیال میں یہ مقابلے کی دنیا ہے اور ہر کوئی اپنا کام کر رہا ہے اور ہر کوئی اپنی اپنی زندگیوں کو سنبھالنے کی کوشش کر رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کون ہے جو آپ کی مدد کے لیے بیٹھا ہے؟ آپ یہ توقع کر رہے ہیں کہ میرا بڑا بھائی میرے لیے کچھ کرے گا یا کوئی اور میرے لیے کچھ کرے گا، جیسے یہ بات میرے ذہن میں نقش ہو گئی، ویسے ہی یہ اس بچے کے ذہن میں بھی نقش ہو گئی اور اس نے اسے توڑ مروڑ کر پیش کیا۔
واضح رہے کہ ایک انٹرویو میں امال نے انکشاف کیا تھا کہ جب ڈبو اور انو ملتے ہیں تو وہ ایسے بھائی ہیں جنہیں الگ نہیں کیا جا سکتا، لیکن ان کے پیشہ ورانہ تعلقات میں مسائل رہے ہیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ پیشہ ورانہ تعلقات اور حسد میں انو ملک تھوڑے تلخ ہو سکتے ہیں، پیشہ ورانہ محاذ پر ان کے آپس میں مسائل رہے ہیں، انو ملک میرے والد کے ساتھ حد سے زیادہ مقابلہ کرتے تھے، وہ یہ ثابت کرنا چاہتے تھے کہ وہ اپنے خاندان کے بہترین موسیقار ہیں اور اکثر میرے والد کے کیریئر کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتے تھے، جب بھی میرے والد کو کوئی فلم ملتی، وہ پروڈیوسرز کو کم پیسوں یا مفت میں کام کرنے کی پیشکش کر کے ان کا کام چھین لیتے تھے۔
امال نے موسیقی کی صنعت میں اپنے خاندان کو درپیش چیلنجوں پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ انو ملک کے اقدامات تھے جنہوں نے انہیں خود کو ثابت کرنے پر مجبور کیا۔
انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ موسیقار جوڑی ساجد واجد نے بھی میرے والد ڈبو ملک کے کیریئر کو نقصان پہنچانے میں کردار ادا کیا، میرے والد کو صنعت سے تعلق رکھنے والے ان کے اپنے ہی دوستوں اور خاندان والوں نے مایوس کیا اور وہ اس وقت اتنے بھولے تھے کہ وہ نہ بدلہ لے سکے نہ مقابلہ کر سکے۔
ڈبو ملک نے 80ء کی دہائی کے آخر اور 90ء کی دہائی کے اوائل میں اداکاری میں بھی قسمت آزمائی لیکن ناظرین پر دیرپا تاثر قائم کرنے میں ناکام رہے، بعد میں وہ موسیقی کی کمپوزیشن کی طرف منتقل ہو گئے اور بالی وڈ کی فلموں ’یہ زندگی کا سفر‘، ’تم کو نہ بھول پائیں گے‘، ’میں نے دل تجھ کو دیا‘ اور ’ہم تمہارے ہیں صنم‘ کے لیے موسیقی ترتیب دی۔