• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نئی سائنسی تحقیقات سے ثابت ہوچکا ہے کہ جس قدر زیادہ جسمانی مصروفیات ہوں گی، ہم اپنے بدن سے جس قدر زیادہ کام لیں گے، اُسی تناسب سے مختلف اقسام کے سرطان کے خدشات کم ہوتے چلے جائیں گے۔ جیسے جسمانی سوزش، انسولین کا بڑھ جانا، ہارمونز کا عدم توازن، موٹاپے سے متعلق leptin، cytokinesورم کو نہ پیدا ہونے دینے والے کیمیکل adiponectin کی مقدار کا بڑھنا۔

طبّی ماہرین کے مطابق جسمانی سرگرمیوں/مصروفیات سے قوّتِ مدافعت بڑھتی ہے اور نظامِ ہاضمہ سے متعلق مفید خُردبینی حیوانیے بڑھ جاتے ہیں۔البتہ اِس سلسلے میں مزید تحقیقات کی ضرورت ہے کہ کتنی دیر کی جسمانی مصروفیت سرطان سے بچاتی ہے، تاہم یہ تو ثابت ہو چُکا کہ شدید یا اوسط محنت و مشقّت کا کام کرنے والے افراد بریسٹ اور بڑی آنت کے سرطان سے محفوظ رہتے ہیں۔

ایک بین الاقوامی ادارے کی رپورٹ کے مطابق دنیا بَھر میں سرطان کے25 فی صد کیسز کے اسباب میں موٹاپا اور زیادہ دیر تک بیٹھے رہنے کی عادت شامل ہیں۔ سائنسی تحقیقات سے یہ بھی ثابت ہوا کہ جسمانی محنت و مشقّت، مختلف اقسام کے کینسرز سے مربوط ہے، تاہم وہ کون سی سرگرمیاں ہیں اور کن افراد کے لیے مضر یا فائدہ مند ہیں، حتمی طور پر اِس کا تعیّن ابھی تک نہیں کیا جا سکا۔

واضح رہے، ہماری جسمانی اندرونی تبدیلیوں کا سرطان سے گہرا ربط ہے، مثلاً جنسی ہارمونز، نظامِ ہاضمہ سے متعلق ہارمونز، بافتوں میں چکنائی کی کمی، ورم اُتارنے والے کیمیکلز کی زیادتی، خُرد بینی حیوانیوں میں تبدیلی وغیرہ۔ماہرین کو دراصل وبائی امراض سے متعلق تحقیقات کے دَوران معلوم ہوا کہ جسمانی سرگرمیوں اور سرطان کے درمیان ربط موجود ہے اور روزانہ150 سے300 منٹس کی جسمانی سرگرمیاں سرطان کے امکانات کم سے کم کر دیتی ہیں۔

اِس ضمن میں ماہرین کا کہنا ہے کہ ہم بیٹھے رہنے کے دَوران اپنے جسمانی وزن کی مطابقت سے3.5 ملی لیٹر فی کلو گرام آکسیجن لیتے ہیں، جب کہ جو افراد کھڑے ہو کر کام کرتے ہیں یا محنت مشقّت کا کام کرتے ہیں، اُنہیں اپنے وزن اور کام کی مناسبت سے زیادہ آکسیجن کی ضرورت ہوتی ہے۔ یوں اُن کی صحت بیٹھے رہنے والے افراد سے بہتر رہتی ہے۔

اِسی طرح روزمرّہ کے کاموں میں متحرّک خواتین میں کینسر کے امکانات صرف20 فی صد تک ہوتے ہیں، جب کہ دیگر خواتین کو ہارمونز کے افعال کا گڈمڈ ہونا، انسولین سے حساسیت اور چربی سے نکلنے والے کیمیکل adipokines کے امراض لاحق ہو جاتے ہیں۔ کم متحرّک خواتین، خاص طور پر فربہی مائل یا سن یاس کو پہنچنے والی خواتین میں بریسٹ کینسر کے امکانات، باقاعدگی سے ورزش کرنے یا متحرّک رہنے والی خواتین کی نسبت زیادہ ہوتے ہیں۔

بڑی آنت اور مقعد کا سرطان

زیادہ دیر بیٹھ کر کام کرنے والوں کے مقابلے میں متحرّک اور مصروف افراد کو بڑی آنت یا مقعد میں کینسر کے امکانات بہت کم( تقریباً17 فی صد)ہوتے ہیں۔

مثانے کا سرطان

طبّی ماہرین کے مطابق جو افراد متحرّک رہتے ہیں، وہ مثانے اور گُردوں کے سرطان سے خاصی حد تک محفوظ رہتے ہیں۔

پھیپھڑوں کا سرطان

متحرّک رہنے والوں میں سرطان کی یہ قسم کم ہی پائی جاتی ہے،یہاں تک کہ تمباکو نوشی کرنے والے بھی جسمانی طور پر مصروف رہتے ہوں، تو وہ بھی پھیپھڑوں کے سرطان سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔

پروسٹیٹ کینسر

جسمانی طور پر اوسط متحرّک افراد میں قوّتِ مدافعت ایک خاص توازن میں رہتی ہے اور اُن میں ورم ختم کرنے والا پلازما، adiponectin زیادہ بنتا ہے، جب کہ کئی پیپ ٹائیڈ اور Cytokines اورmyokines مل کر اُنھیں بہت سی مزمن بیماریوں سے بچائے رکھتے ہیں۔

نیز، انسولین کا زیادہ بننا بھی رُک جاتا ہے، ہارمونز متوازن رہتے ہیں اور یوں پروسٹیٹ کینسر کا امکان کم ہوجاتا ہے، البتہ یاد رہے کہ زیادہ محنت و مشقّت کرنے والوں میں ہارمون کی مقدار بڑھنے پر پروسٹیٹ کینسر کا امکان بڑھ بھی سکتا ہے۔ اِس ضمن میں مزید تحقیقات جاری ہیں۔

مدافعتی نظام میں بہتری

اوسط محنت ومشقّت کے کام سفید خلیوں کے افعال بہتر بناتے ہیں اور یہ افعال کینسر/ٹیومر کے عوامل دبا دیتے ہیں، جب کہ جسم سے نقصان دہ خلیے کم کردیتے ہیں۔

ہارمونل کینسرز

مستقل طور پر متحرّک رہنے والے افراد ہارمونز سے متعلق بیماریوں سے محفوظ رہتے ہیں، جو بعدازاں سرطان کی صُورت اختیار کرلیتی ہیں۔ ایسے افراد میں بیضہ دانی، چھاتی، رحم کی اندرونی جھلّی اور پروسٹیٹ کینسر کے امکانات کم ہو جاتے ہیں۔ نیز، ایسے افراد کی جسمانی صلاحیتیں توازن میں رہتی ہیں، جب کہ جسمانی مصروفیات کم ہونے سے مختلف اقسام کے کینسرز کے امکانات بڑھ سکتے ہیں۔

چکنائی اور سرطان

جسم میں endocrineکے بڑھنے سے سوزش/ورم زیادہ ہو جاتا ہے، اگرچہ یہ کم ہو، مگر مزمن ہونے پر کینسر کا سبب بھی بن سکتا ہے۔adiponectin ،serum leptin اور موٹاپا بڑھنے سے سرطان جسم کے مختلف حصّوں میں پھیل جاتا ہے، جب کہ باقاعدہ ورزش اور جسمانی طور پر متحرّک رہنے والے افراد اس خطرے سے محفوظ رہتے ہیں۔ ورزش سے انسولین کی حسّاسیت بہتر ہوتی ہے، موٹاپا کم ہو جاتا ہے، غذا کا انجذاب بہتر اور جسم کی سوزش یا ورم کم ہو جاتا ہے۔

خُردبینی حیوانیوں کا کردار

ہمارے جسم میں کھربوں خُردبینی خلیات ہیں، جن کے physiological اورpathologicalافعال کے بگڑنے کے سبب نظامِ ہاضمہ، سر، گردن، چھاتی، منہ سے معدے تک کھانے کی نالی، پتّے اور پروسٹیٹ کے سرطان کا خطرہ لاحق ہوجاتا ہے۔ اِن خلیات کے افعال کے بگڑنے کی اہم وجوہ میں بڑھتی عُمر، تمباکو نوشی،مضرِ صحت غذاؤں کا استعمال، کھانوں میں پلاسٹک اجزا کا شامل ہونا اور ورزش نہ کرنا وغیرہ شامل ہیں۔

مختلف اعداد و شمار سے ثابت ہو چکا ہے کہ ورزش یا متحرّک رہنے سے قوّتِ مدافعت بڑھتی ہے اور ایسے افراد سرطان سمیت بہت سے امراض سے محفوظ رہتے ہیں۔ (مضمون نگار، ڈاؤ یونی ورسٹی اور بقائی میڈیکل یونی ورسٹی، کراچی سے وابستہ رہ چُکے ہیں)